ایران اسرائیل جنگ بندی سے متعلق وزیر دفاع خواجہ آصف کا اہم بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ایران اسرائیل جنگ بندی سے متعلق وزیر دفاع خواجہ آصف کا اہم بیان سامنے آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) ایران اسرائیل جنگ بندی سے متعلق وزیر دفاع خواجہ آصف کا اہم بیان سامنے آگیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیز فائر ہونا خوش آئند بات ہے، ایران نے اچھی طرح اپنے سے بڑے دشمن کا مقابلہ کیا، ایران نے نہایت جارحانہ انداز میں اپنا دفاع کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی عوام اور ایرانی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، مسلمانوں کو دو بار فتح نصیب ہوئی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کو بھارت اور ایران کو اسرائیل سے فتح نصیب ہوئی، جنگ بندی اس بات کا ثبوت ہے اسرائیل کے دعوے بنیاد تھے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ یہ 2 جڑواں فتوحات عالم اسلام کی کامیابی کا ثبوت ہے، بس اب دعا ہے اللہ غزہ کے مسلمانوں پر رحم کرے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل کا ایران پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام، جوابی کارروائی کا حکم افغان مہاجرین کو واپسی کیلئے 30 جون کی ڈیڈ لائن، اب تک کتنے واپس جاچکے؟ ایران کے بعد غزہ؟ اسرائیلی اپوزیشن نے جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ کا غزہ میں بھی جنگ بندی کا مطالبہ اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ میں ایران نے کتنے ایٹمی سائنسدان کھوئے؟ سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں کی سماعت کیلئے نئی کازلسٹ جاری سابق وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف وزیر دفاع
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اہم نکات سامنے آگئے
وفاقی آئینی عدالت قائم کرنے کے لیے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے نکات سامنے آگئے ہیں۔ ترمیم کے مطابق ملک میں وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی اور ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کو فوجداری مقدمات میں استثنیٰ دینے کی ترمیم قائمہ کمیٹی میں پیش، 27ویں آئینی ترمیم پر تفصیلی جائزہ
مجوزہ آئینی ترمیم میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی جج ٹرانسفر قبول کرنے سے انکار کرے گا تو اسے ریٹائر تصور کیا جائے گا۔ صدر کے خلاف عمر بھر کے لیے کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہو سکے گی اور گورنر کے خلاف بھی صرف مدت عہدہ کے دوران کارروائی ممکن ہوگی۔ کسی عدالت کو صدر یا گورنر کی گرفتاری یا جیل بھیجنے کا اختیار نہیں ہوگا۔
وفاقی آئینی عدالت میں ہر صوبے سے برابر ججز ہوں گے، جبکہ چیف جسٹس آئینی عدالت اور ججز کا تقرر صدر کریں گے۔ عدالت کو اپنے کسی فیصلے پر نظرثانی کا اختیار حاصل ہوگا اور صدر قانون سے متعلق کسی معاملے پر رائے کے لیے وفاقی آئینی عدالت کو بھیج سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ کس کو تفویض کیا جائیگا؟ 27ویں آئینی ترمیم کامسودہ سامنے آگیا
ترمیم میں سپریم کورٹ کو قانون سے متعلق معاملہ بھیجنے کی شق ختم کر دی گئی ہے اور از خود نوٹس سے متعلق شق 184 بھی حذف کر دی گئی ہے۔ وفاقی آئینی عدالت کے ججز 68 سال کی عمر تک خدمات انجام دیں گے جبکہ آئینی عدالت کا چیف جسٹس 3 سالہ مدت مکمل ہونے پر ریٹائر ہوگا۔ صدر کسی جج کو قائم مقام چیف جسٹس مقرر کر سکیں گے۔
وفاقی آئینی عدالت یا سپریم کورٹ میں تقرری قبول نہ کرنے والے ہائی کورٹ کے ججز کو بھی ریٹائر تصور کیا جائے گا۔ صدر سپریم کورٹ کے ججز میں سے وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی عدالت کا پہلا چیف جسٹس مقرر کریں گے اور ججز کا تعین چیف جسٹس فیڈرل آئینی کورٹ سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کردی گئی، قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے حوالے
27 ویں آئینی ترمیم کابینہ سے منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کی گئی اور پارلیمان کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں زیر غور ہے۔ قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کل (بروز اتوار) دن 11 بجے دوبارہ ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں ترمیم we news آئینی عدالت پاکستان سپریم کورٹ سینیٹ قومی اسمبلی ہائیکورٹ