امریکی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ٹرمپ کو غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کی اجازت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے حق میں اہم فیصلہ سنا دیا ہے، جس کے تحت اب ٹرمپ کو غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی اجازت حاصل ہو گئی ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالتِ عظمیٰ کے اس فیصلے کو ٹرمپ کے لیے امیگریشن پالیسی میں ایک بڑی قانونی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل، سپریم کورٹ نے ایک اور مقدمے میں ٹرمپ انتظامیہ کو پناہ گزینوں کی ملک بدری سے روک دیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک چھوڑنے کے لیے 24 اپریل تک کی ڈیڈ لائن دی تھی، اور اس دوران ان کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔
پہلے فیصلے میں عدالت نے ٹرمپ کو ’Alien Enemies Act‘ کے تحت ملک بدری سے روک دیا تھا، جس پر صدر نے ناراضی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ججز مجھے وہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہے جس کے لیے عوام نے مجھے منتخب کیا۔‘‘
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا حکم، تفصیلی فیصلہ
سپریم کورٹ نے اپنے تفصیلی تحریری فیصلے میں ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا حکم دے دیا، فیصلے میں اپیل کا حق دینے کیلئے 45 دن میں حکومت کو قانون سازی کا حکم بھی دیا۔
سویلین کے کورٹ مارشل کے حوالے سے انٹراکورٹ اپیلوں کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا، تفصیلی اکثریتی فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے تحریر کیا۔
جسٹس امین الدین خان نے 68 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا، جسٹس محمد علی مظہر نے 47 صفحات کا اضافی نوٹ لکھا۔
مجرم محمد بلاول حسین نے رحم کی اپیل میں کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہونا بہت بڑی غلطی تھی، مجھ پر رحم کیا جائے اور میری معافی کی درخواست قبول کی جائے۔
جسٹس امین جسٹس، جسٹس حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس شاہد بلال نے اضافی نوٹ سے اتفاق کیا۔ جبکہ جسٹس جمال مندوخیل جسٹس نعیم افغان نے اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے انٹرا کورٹ اپیل میں ملٹری ٹرائل کی اجازت دے دی تھی۔
سویلین کے کورٹ مارشل کے حوالے سے انٹراکورٹ اپیلوں پر فیصلہ 7 مئی 2025 کو سنایا گیا تھا، سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بینچ نے انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ سنایا تھا، سپریم کورٹ کے پانچ ججز نے انٹراکورٹ اپیلوں کو منظور اور دو ججز نے مسترد کیا تھا۔