یو اے ای کا ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
یو اے ای کا ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم WhatsAppFacebookTwitter 0 24 June, 2025 سب نیوز
ابو ظہبی (سب نیوز)متحدہ عرب امارات نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے ۔
یو اے ای وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں کمی کیلئے جنگ بندی اہم پیش رفت ہے، جنگ بندی معاہدے کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امیر قطر شیخ تمیم بن حمد کی سفارتی کوششوں قابل تعریف ہیں ،خطے میں استحکام کے فروغ اور کشیدگی میں کمی کیلئے موثر سفارتی رابطے جاری رکھنے کی ضرورت ہے
متحدہ عرب امارات انسانی اور سیکیورٹی بحران سے بچاو کیلئے خطے میں سیاسی حل کو ترجیح دی جائے۔متحدہ عرب امارات نے خطے میں امن، استحکام اور ترقی کیلئے عالمی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا عزم کیا ہے ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرملک سے کرپشن اور بد عنوانی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ،وزیراعظم کی نیب کے زیر التوا مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت ملک سے کرپشن اور بد عنوانی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ،وزیراعظم کی نیب کے زیر التوا مقدمات کو جلد از... ترکیہ کا ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم قومی اسمبلی اجلاس میں کھربوں روپے مالیت کے 136مطالبات زر منظور پاک بھارت کشیدگی،شاہ رخ نے اپنی فرنچائز میں 2پاکستانیوں کو شامل کرلیا کے پی بجٹ پاس کرنا ضروری نہیں تھا، ہمارے پاس 30جون تک کا وقت تھا، سلمان اکرم راجا بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خانم کے بیان پر وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور کا ردعمل آگیا
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم
پڑھیں:
امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر
تہران:ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران امن چاہتا ہے لیکن جوہری اور میزائل پروگرام ترک کرنے کے لیے زبردستی مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم انٹرنیشنل فریم ورک کے تحت مذاکرات کرنے کے خواہاں ہیں مگر اس شرط پر نہیں کہ وہ کہہ دیں کہ آپ کو جوہری سائنس رکھنے یا میزائلوں کے ذریعے خود کا دفاع کرنے کا حق نہیں ہے ورنہ ہم آپ پر بمباری کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں امن اور استحکام چاہتے ہیں لیکن مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے اور یہ بات قبول نہیں ہے کہ وہ جو چاہیں ہم پر مسلط کریں اور ہم اس پر عمل کریں۔
مسعود پزشکیان نے کہا کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتے ہیں جبکہ ہمیں کہتے ہیں دفاع کے لیے میزائل نہیں رکھیں پھر وہ جب چاہیں ہمارے اوپر بم باری کرتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ایران پوچھ رہا تھا کہ کیا امریکی پابندیاں ختم کی جاسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ ایران نے دفاعی صلاحیت بشمول میزائل پروگرام اور یورینیم کی افزودگی روکنے کے منصوبے پر مذاکرات ممکن نہیں ہے۔
ایران اور واشنگٹن رواں برس جون میں 12 روزہ ایران اور اسرائیل جنگ کے بعد جوہری مذاکرات کے 5 دور منعقد کیے حالانکہ امریکا اور اسرائیلی فورسز نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بم باری کی تھی۔
اسرائیل کا مؤقف ہے کہ ایران کا جوہری نظام اس کے وجود کے لیے خطرہ ہے لیکن ایران کہتا ہے کہ اس کا جوہری میزائل امریکا، اسرائیل اور دیگر ممکنہ خطرات کے خلاف اہم دفاعی قوت ہے۔