خیبر پختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور تحریک انصاف پارلیمنٹرین (پی ٹی آئی پی) کے ممبران کے درمیان گرما گرمی ہوگئی۔

اراکین نے ایک دوسرے کے ساتھ گالم گلوچ کی، ایوان میں شورشرابا ہوا، نیک محمد داوڑ اور اقبال وزیر نے ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگائے، دیگر اراکین بھی اپنے ممبران کی سپورٹ میں کھڑے ہوگئے۔

پی ٹی آئی پی کے رکن اقبال وزیر نے کہا کہ میرے حلقے میں محکمہ آبپاشی کا ٹینڈر کہیں اور کھولا گیا، ا یسا صوبے کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، محکمہ آبپاشی کے وزیر اس کرپشن کا جواب دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر صاحب محکمہ آبپاشی کے ایکسیئن اور دیگر افسران کے خلاف انکوائری کرائیں۔

پی ٹی آئی کے نیک محمد نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ حکومت میں اقبال وزیر صوبائی وزیر تھے اس دور کی اور میری وزارت کی بھی انکوائری کرائیں، آپ جب وزیر تھے لمبے بالوں والوں کو لاکر ٹینڈر کھولتے تھے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

خیبر پختونخوا: بجٹ معاملے پر پی ٹی آئی یو ٹرن لینے پر مجبور کیوں ہوئی؟

خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بجٹ 2025-26 عمران خان سے مشورہ کیے بغیر پاس نہ کرنے کے اپنے فیصلے سے یو ٹرن لے لیا ہے اور صوبائی حکومت کے خاتمے سے بچنے کے لیے بجٹ پاس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور، کابینہ کے اراکین اور مرکزی رہنما عمر ایوب، شبلی فراز، وقاص شیخ اور دیگر شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ بجٹ کی منظوری کا عمل مشروط طور پر شروع ہوگا۔

’وفاق حکومت صوبائی حکومت کو ختم کرنا چاہتی ہے‘

پی ٹی آئی کا پارلیمانی اجلاس جمعے کے روز بجٹ پاس کرنے کے عمل کو روکنے کے بعد بلایا گیا تھا۔ جمعے کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں کٹ موشن پر ووٹنگ ہونا تھی، جس سے بجٹ کی منظوری کا عمل شروع ہوتا۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی نے اجلاس میں بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک عمران خان سے مشاورت نہیں ہوتی، بجٹ پاس نہیں ہوگا، اور اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں عمران خان کی بہنوں کی شرکت متوقع تھی، لیکن وہ شریک نہیں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیے خیبر پختونخوا بجٹ کا 66 فیصد حکومتی امور اور سرکاری ملازمین پر خرچ ہو گا، عوام کے لیے کیا ریلیف ہے؟

اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اپنی ٹیم کے ساتھ بانی رہنما عمران خان سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں تاکہ صوبائی بجٹ پر بریفنگ دی جا سکے، لیکن تاحال ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ وفاق، صوبائی حکومت کو ختم کرنے کی سازش کر رہا ہے، اور اگر بجٹ پاس نہ ہوا تو معاشی ایمرجنسی نافذ کی جائے گی۔

’بجٹ مشروط طور پر پاس ہوگا‘

پاکستان تحریک انصاف کی پولیٹیکل کمیٹی نے بھی خیبر پختونخوا اسمبلی کی پارلیمانی پارٹی کے بجٹ کی بروقت منظوری کے فیصلے کی توثیق کی ہے۔ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ چیئرمین عمران خان کی بجٹ منظوری اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے مستقبل کے بارے میں ہدایات پر مکمل عمل کیا جائے گا۔

پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی، جس میں تجویز دی گئی کہ مالی سال 2025-26 کا بجٹ مشروط طور پر اور چیئرمین عمران خان کے وژن کے مطابق منظور کیا جائے۔

یہ بھی کہا گیا کہ چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہ دینا بدنیتی پر مبنی اقدام ہے، جس کے پیچھے مخصوص مقاصد ہیں۔ تاہم، پی ٹی آئی اور خیبر پختونخوا حکومت عمران خان کے وژن کے ساتھ وفادار رہتے ہوئے مرکز کی کسی بھی سازش کا شکار ہونے کو تیار نہیں۔

یہ بھی پڑھیے خیبر پختونخوا اسمبلی میں بجٹ پاس کرنے کا عمل روک دیا گیا، کیا علی امین گنڈاپور اسمبلی تحلیل کر رہے ہیں؟

لہٰذا احتیاط کے طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اگر اسمبلی بجٹ کی بروقت منظوری میں ناکام رہی تو صوبے میں مالی بحران پیدا ہو سکتا ہے، جس سے اسپتالوں، اسکولوں اور دیگر اہم امور کے اخراجات رک سکتے ہیں۔ اس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا کہ وفاقی حکومت مالی ایمرجنسی کی آڑ میں خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کر سکتی ہے۔

اسی لیے یہ طے کیا گیا کہ چیئرمین عمران خان کی قیادت میں عوام کے اعتماد کو برقرار رکھتے ہوئے بجٹ کو مشروط طور پر منظور کیا جائے گا، اور بعد ازاں کسی بھی وقت چیئرمین کی ہدایات کے مطابق اس میں ترمیم کی جا سکے گی۔

کیا عمران خان سے مشاورت کے بغیر بجٹ پاس ہوگا؟

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے چند روز قبل اپنے ویڈیو پیغام میں واضح کیا تھا کہ بجٹ اس وقت تک پاس نہیں ہوگا جب تک عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ پر عمران خان سے مشاورت ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق، اب تک ملاقات کی اجازت نہیں ملی، تاہم پارلیمانی پارٹی نے بغیر مشاورت بجٹ پاس کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

اجلاس میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا کہ اگر رواں ماہ کے دوران بجٹ منظور نہ ہوا تو وفاقی حکومت معاشی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے۔ اکثریتی ارکان نے بجٹ بغیر مشاورت منظور کرنے کے حق میں ووٹ دیا، جس کے بعد اجلاس نے آج سے بجٹ کی منظوری کی اجازت دے دی ہے۔

کیا بجٹ پاس نہ کرنے پر حکومت ختم ہو جائے گی؟

پی ٹی آئی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا میں معاشی ایمرجنسی نافذ کرنا چاہتی ہے، جو صوبائی حکومت کے خاتمے کی طرف پہلا قدم ہوگا۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بھی یہی موقف اختیار کیا ہے۔

تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف بجٹ پاس نہ ہونے سے حکومت ختم نہیں ہوتی۔ ان کے مطابق اگر جون کے اختتام تک بجٹ منظور نہ ہوا تو حکومت اخراجات نہیں کر سکے گی اور سرکاری نظام مفلوج ہو جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجٹ 2025-26 پاکستان تحریک انصاف وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور

متعلقہ مضامین

  • بیرسٹر سیف کی خیبر پختونخوا کے بجٹ پر بانی پی ٹی آئی کو بریفنگ
  • عمران خان نے حکم دیا تو خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کردیں گے. بیرسٹر گوہر
  • بانی نے حکم دیا تو خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کردیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی
  • ملک بھر میں گرمی اور حبس برقرار، کئی علاقوں میں بارش کی پیشگوئی
  • (محکمہ داخلہ ) ایڈیشنل چیف سیکریٹری اقبال میمن حواس باختہ
  • خیبر پختونخوا اسمبلی میں حکومتی اراکین کا وزیراعلیٰ پر اظہار اعتماد، بانی سے اظہار یکجہتی
  • خیبر پختونخوا: بجٹ معاملے پر پی ٹی آئی یو ٹرن لینے پر مجبور کیوں ہوئی؟
  • اسلام آباد، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں بارش کی پیشگوئی
  • پری مون سون نے گرمی کا زور توڑ دیا، موسم خوشگوار مزید بارشوں کی پیشگوئی