Islam Times:
2025-08-09@09:59:17 GMT

ملتان، ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا دورہ خانہ فرہنگ

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ ایران پر اسرائیلی و امریکی جارحیت صیہونیت کے خاتمے کا باعث بنے گی، آج دنیا کے حریت پسند ممالک اور لیڈر ایران کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستانی حکومت اور پوری قوم اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔  چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کا دورہ، امریکی و اسرائیلی حملے کی مذمت 

ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کا دورہ، امریکی و اسرائیلی حملے کی مذمت 

ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کا دورہ، امریکی و اسرائیلی حملے کی مذمت 

ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کا دورہ، امریکی و اسرائیلی حملے کی مذمت 

ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کا دورہ، امریکی و اسرائیلی حملے کی مذمت 

ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کا دورہ، امریکی و اسرائیلی حملے کی مذمت 

ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کا دورہ، امریکی و اسرائیلی حملے کی مذمت 

ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کا دورہ، امریکی و اسرائیلی حملے کی مذمت 

ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کا دورہ، امریکی و اسرائیلی حملے کی مذمت 

ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کا دورہ، امریکی و اسرائیلی حملے کی مذمت 

ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کا دورہ، امریکی و اسرائیلی حملے کی مذمت 

ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کا دورہ، امریکی و اسرائیلی حملے کی مذمت 

اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے وفد کے ہمراہ ملتان میں خانہ فرہنگ اسلامی جمہوری ایران کا دورہ کیا، اس موقع پر ایران پر امریکی و اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی، انچارج خانہ فرہنگ خانم زاہدہ بخاری نے ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا شکریہ ادا کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد میں صوبائی آرگنائزر جنوبی پنجاب علامہ قاضی نادر حسین علوی، صوبائی صدر عزاداری ونگ انجینئر مہر سخاوت علی سیال، مرکزی صدر ایمپلائز ونگ سلیم عباس صدیقی، سید ندیم عباس کاظمی، مولانا ساجد رضا اسدی، عون رضا انجم گوپانگ، صفدر حسین خان، سید تقی گردیزی اور دیگر موجود تھے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ ایران پر اسرائیلی و امریکی جارحیت صیہونیت کے خاتمے کا باعث بنے گی، آج دنیا کے حریت پسند ممالک اور لیڈر ایران کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستانی حکومت اور پوری قوم اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کھڑے ہیں، اسرائیل اعصابی طور پر جنگ میں شکست کھا چکا ہے، امریکہ و اسرائیل دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہیں، انہوں نے یمن، فلسطین، عراق، لیبیا، شام میں خانہ جنگی کی اور اب یہ کھیل ایران میں کھیلنا چاہتے ہیں ، اگر ان وحشیوں کا راستہ نہ روکا گیا تو پاکستان ان کا اگلا ہدف ہوگا۔ .

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی و اسرائیلی حملے کی مذمت ایران کے ساتھ کھڑے ہیں

پڑھیں:

امریکی میڈیا نیتن یاہو سے بھی زیادہ اسرائیل نواز ہے

جب سے غزہ کا بحران شروع ہوا ۔مغربی میڈیا کی جانبداری پر درجنوں سوالات اٹھ چکے ہیں۔اگر اس وقت کھلی صحافتی جانبداری کا ورلڈ کپ منعقد ہو تو ٹیم امریکا کو یورپ بھی شاید نہ ہرا سکے ۔

مثلاً اخبار نیویارک ٹائمز کی مئی میں شایع ہونے والی ایک رپورٹ میں غزہ کے لاکھوں قحط متاثرین میں سے ایک محمد زکریا المتواق ( عمر ڈیڑھ برس ) کا بھی ذکر ہوا۔ زکریا کی ماں نے بتایا کہ اس کا بچہ صحت مند پیدا ہوا تھا۔مگر مسلسل ناکافی غدائیت کے سبب ابتر حالت میں ہے۔

یہ رپورٹ شایع ہونے کے لگ بھگ ایک ماہ بعد اخبار نیویارک ٹائمز نے قارئین سے معذرت کرتے ہوئی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ہمیں مزید چھان بین سے معلوم ہوا کہ محمد زکریا پیدائش کے وقت ہی سے سیریبرل پالسی ( اعصابی بیماری ) میں مبتلا تھا۔لہٰذا اس کی خراب حالت محض ناکافی غذائیت کا نتیجہ نہیں ہے۔

اس ’’ تصیح ‘‘ پر ایک مبصر نے طنز کیا کہ اچھا ہوا اخبار نے صفائی پیش کر دی کہ ڈیڑھ سالہ محمد زکریا کی لاغری کا سبب خوراک کا ملنا نہیں بلکہ پیدائشی نقص ہے۔اس وضاحت کے بعد اب جرمن نازیوں کے اس موقف کو بھی سچ ماننا ہو گا کہ ہالوکاسٹ کا ایک شہرہ آفاق کردار بارہ سالہ این فرینک کسی کنسنٹریشن کیمپ میں نازی پہرے داروں کے ظلم کے نتیجے میں نہیں بلکہ ٹائفس کے سبب مری تھی۔

اسرائیل کا مہینوں سے موقف ہے کہ ہم نے فلسطینیوں کو اٹھہتر برس سے امداد بانٹنے والی اقوامِ متحدہ کی تنظیم انرا پر اس لیے پابندی لگائی کہ اسے دھشت گردوں نے ہائی جیک کر لیا تھا۔اور یہ کہ غزہ میں گزشتہ بائیس ماہ کے دوران جتنی بھی بین الاقوامی امداد پہنچی اس کا بیشتر حصہ حماس نے لوٹ لیا چنانچہ امداد کی تقسیم کا کام بادلِ ناخواستہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے سپرد کرنا پڑا۔

اس پورے عرصے میں اخبار نیویارک ٹائمز حماس کے ہاتھوں امداد کی چوری کا الزام تندہی سے شایع کرتا رہا۔ گزشتہ ہفتے اس نے پہلی بار ایک رپورٹ میں یہ اعتراف کیا کہ چار اسرائیلی ذرایع نے تصدیق کی ہے کہ اقوامِ متحدہ کا امدادی تقسیم کا نظام خاصا موثر تھا اور یہ کہ حماس اقوامِ متحدہ کی امداد کی چوری میں ملوث نہیں ۔ البتہ حماس چند چھوٹی امدادی تنظیموں کو ملنے والی رسد ضرور ضبط کرتی رہی ہے۔

مگر اس وضاحت سے پہلے جنوری سے جولائی کے آخری ہفتے تک غزہ میں امداد کی چوری کا اسرائیلی الزام نیویارک ٹائمز کی اکسٹھ رپورٹوں اور مضامین میں دھرایا گیا۔ان میں سے نو رپورٹوں میں صرف اسرائیلی موقف پر ہی تکیہ کیا گیا۔بارہ مضامین میں یہ تشویش ظاہر کی گئی کہ حماس امداد کی تقسیم میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔مگر گزشتہ ہفتے شایع ہونے والی وضاحت میں یہ پھر بھی نہیں قبولا گیا کہ اخبار اب تک مسلسل غلط بیانی کرتا رہا۔الٹا اخبار آج بھی بضد ہے کہ وہ اسرائیل کے سرکاری دعوے اور فلسطینیوں کا موقف باریک بینی سے چھان پھٹک کے بعد ہی چھاپتا ہے۔

اگر یہ وضاحت درست ہے تو پھر تو اور تعجب خیز ہے کہ اخبار کو مہینوں سے دھرائے جانے والا انرا کا یہ موقف کیوں دکھائی نہیں دیا کہ اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں کہ حماس یا اسرائیل سے برسرِ پیکار دیگر مسلح گروہ ہماری امداد کی چوری میں ملوث ہیں۔ بلکہ اس طرح کا دعوی امداد کی تقسیم اپنے ہاتھ میں لینے کے جواز کے طور پر کیا جا رہا ہے۔حالانکہ امداد کی موجودہ تقسیم بین الاقوامی انسانی قوانین کو خاطر میں لائے بغیر ہو رہی ہے۔

انٹرنیشنل کرائسس گروپ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں جو بھی امداد عالمی فلاحی اداروں کی جانب سے پہنچی۔اس کا محض ایک فیصد غائب ہوا یا لوٹا گیااور اس کام میں بھی اسرائیلی حمائیت یافتہ ابو شباب گروپ آگے آگے ہے۔یورپی یونین کمیشن بھی اسی نتیجے پر پہنچا۔مگر نیویارک ٹائمز میں ان تردیدوں کے باوجود امریکی اہلکاروں کے حوالے سے تین ایسی خبریں پھر بھی شایع ہوئیں کہ حماس امداد چوری کر رہی ہے۔

گزشتہ برس اپریل میں ایک موقر آن لائن امریکی جریدے ’’دی انٹرسیپٹ ‘‘ نے نیویارک ٹائمز کے عملے کے لیے جاری ہونے والے ایک انٹرنل میمو کا حوالہ دیا۔اس میمو میں اسٹاف کو ہدائیت کی گئی کہ وہ نسل کشی، نسلی صفائی، مقبوضہ علاقے جیسی اصطلاحات استعمال نہ کرے اور فلسطین اور غزہ کے پناہ گزین کیمپ کی اصطلاح بھی کم از کم برتے۔

غزہ کے بحران کے ابتدائی چھ ہفتے کے دوران اخبار نیویارک ٹائمز ، واشنگٹن پوسٹ اور لاس اینجلس ٹائمز کی کوریج کے جائزے سے پتہ چلا کہ ان اخبارات نے اسرائیلی اموات اور امریکا میں یہودیوں سے تعصب کی خبروں کو نمایاں شایع کیا۔جب کہ فلسطینی اموات کی خبریں سرسری انداز میں محض خانہ پری کے لیے شایع ہوئیں۔

ان اخبارات نے اسرائیلی حکام کے ایسے بیانات کی تشہیر کو بھی دبایا جن سے نسل پرستی اور نسل کشی کی بو آتی ہے۔ان میں اسرائیلی وزیرِ سلامتی بن گویر کا یہ بیان بھی شامل تھا کہ غزہ میں گندم کے ایک دانے کے بجائے سیکڑوں ٹن بموں کی رسد جاری رہنی چاہیے۔اسرائیلی وزیرِ خزانہ بیزلل سموترخ نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بیس لاکھ لوگوں کو بھوکا مارنا ایک سودمند پالیسی ہے بھلے دنیا اس پالیسی کی کتنی بھی مخالف ہو۔

دو ہفتے پہلے ہی وزیرِ ثقافت امشائی ایلیاہو نے کہا کہ فلسطینی اندر سے نازی ہیں۔غزہ میں کوئی بھوکا نہیں۔اگر ہو بھی تو یہ ہمارا نہیں باقی دنیا کا دردِ سر ہے۔امریکی میڈیا نے ان بیانات کو چیختی چنگھاڑتی سرخیاں بنانا پسند نہیں کیا کیونکہ یہ کسی فلسطینی یا عرب کے بیانات نہیں تھے۔

تازہ اطلاعات کے مطابق پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کی آدھی تعداد غذا کی عدم دستیابی کے سبب زندگی و موت کے درمیان معلق ہے۔ بھوک سے مرنے والوں میں بچوں کا تناسب اسی فیصد ہے۔پانچ لاکھ افراد قحط کی لپیٹ میں ہیں اور باقی آبادی ناکافی غذائیت بھگت رہی ہے۔یعنی انسانی جسم کو روزانہ جتنی لازمی کیلوریز درکار ہیں وہ غزہ کے کسی بھی باشندے کو میسر نہیں۔

خوراک سے بھرے ہزاروں ٹرک غزہ کی سرحد پر کھڑے ہیں اور ان میں بھرا سامان مسلسل ضایع ہو رہا ہے۔جب کہ اب تک خوراک کے متلاشی ڈیڑھ ہزار سے زائد فلسطینیوں کی قاتل غزہ ہومینٹیرین فاؤنڈیشن کی ’’ شاندار ‘‘ کارکردگی کو امریکا ہر تھوڑے عرصے بعد سراہتے ہوئے سو سو ملین ڈالر کے چیک دے رہا ہے۔

(وسعت اللہ خان کے دیگر کالم اور مضامین پڑھنے کے لیے bbcurdu.com اورTweeter @WusatUllahKhan.پر کلک کیجیے)

متعلقہ مضامین

  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ملتوی
  • امریکی میڈیا نیتن یاہو سے بھی زیادہ اسرائیل نواز ہے
  • توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کاڈر،مودی نے ٹرمپ کی  دورہ امریکہ کی دعوت ٹھکرادی
  • ایرانی صدر کا دورہ پاکستان
  • ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ
  • ایران کیجانب سے اسلامی تعاون تنظیم کے غیر معمولی اجلاس کے انعقاد کا مطالبہ
  • ایران امریکہ-پاکستان کی شراکت داری کے بارے میں کتنا فکرمند ہے؟
  • امریکا بھارت کشیدگی: نریندر مودی کا 7 برس بعد چین کا دورہ کرنے کا فیصلہ
  • ریلیف آرگنائزیشن فار کشمیری مسلمز کے وفد کا منصورہ کا دورہ ، امیر جماعت اسلامی سمیت اہم عہدیداران سے ملاقاتیں