گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو: ڈیجیٹل تہذیب میں قدیم مشرقی حکمت کی روشن خیالی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
بیجنگ :’’سنان‘‘، قدیم چین میں ایجاد ہونے والا ایک آلہ ہے جو جدید کمپاس کی ابتدائی شکل سمجھی جاتی ہے۔ اکتوبر 2023 میں ، چینی صدر شی جن پھنگ نےبیلٹ اینڈ روڈ سے متعلق بین الاقوامی تعاون کے تیسرے فورم میں گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو پیش کیا ، جس میں مصنوعی ذہانت کی ترقی،سلامتی اور حکمرانی کے لئے قابل عمل تجاویز پیش کی گئیں ، جس نے جدید دور کے” سنان” کی طرح ڈیجیٹل دور میں عالمی تعاون کی سمت کا تعین کیا ہے۔
شی جن پھنگ نے “ریاست کی بنیاد عوام” کے روایتی چینی فلسفے کو مصنوعی ذہانت کی ترقی کے بنیادی اصول میں تبدیل کردیا ہے ، اور “عوام پر مبنی” حکمرانی کا تصور اور “اچھائی کے لئے مصنوعی ذہانت” کی سمت دکھائی۔ جو کہ ایک ایسا اخلاقی فریم ورک تشکیل دیا گیا ہے جس میں عوامی حقوق و مفادات کو اجتماعی فلاح و بہبود کے ساتھ مربوط بنایا گیا ہے۔شی جن پھنگ نے چین کے روایتی سیاسی آئیڈیل “دنیا مشترکہ بھلائی کے لئے ہے” کو عالمی مصنوعی ذہانت کی حکمرانی کے نمونے میں تبدیل کردیا ہے ، ترقی پذیر ممالک کی آواز کو بڑھانے اور “انٹیلی جنس خلا” کو پر کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس تصور نے مغربی مرکزیت کی زنجیروں کو توڑ دیا ہے اور مصنوعی ذہانت کو تقسیم کی رکاوٹ کے بجائے انسانیت کے لیے مشترکہ ترقی کی سیڑھی بنا دیا ہے۔شی جن پھنگ نےمصنوعی ذہانت کے “مکمل لائف سائیکل گورننس” یعنی ڈیزائن کے مرحلے میں “اخلاقیات کو اہمیت دینے”، تحقیق اور ترقی کے مرحلے میں “تکنیکی امتیاز کو ختم کرنے” اور اطلاق کے مرحلے میں “اچھائی کو ترجیح دینے” کا طریقہ کار پیش کیا،جس میں “انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی” کے روایتی چینی فلسفے سے استفادہ کیا گیا ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے خطرے کی درجہ بندی کے نظام کے قیام کی وکالت بھی کی۔ اس طرح، حکمرانی اور ترقی کو باہم ضم کیا گیا ہے اور تکنیکی جدت طرازی اور خطرے پر کنٹرول میں توازن برقرار رکھا گیا ، جس سے جدید سائنسی اور تکنیکی حکمرانی کے لئے قدیم مشرقی حکمت کی گہری روشن خیالی کا مظاہرہ ہوتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت شی جن پھنگ نے کے لئے پیش کی
پڑھیں:
پاکستان اب ٹیکنالوجی کے میدان میں پیچھے نہیں رہے گا، بلال بن ثاقب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک : وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اینڈ کرپٹو بلال بن ثاقب نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے ٹیکنالوجی بقا کی شرط ہے اور پاکستان ٹیکنالوجی کے میدان میں اب پیچھے نہیں رہے گا۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے ٹیکنالوجی کوئی عیاشی نہیں بلکہ بقا کی شرط ہے، نوجوان ڈیجیٹل ذرائع سے اپنا مستقبل تعمیر کر رہے ہیں اور انہیں عالمی معیشت سے جوڑنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو ٹیکنالوجی میں مساوی رسائی دی جائے، نوجوان ترسیلات اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے اپنی تقدیر بدل رہے ہیں، پاکستان اب ترقیاتی ایجنڈوں کا محتاج نہیں بلکہ ماڈلز اور خیالات کا خالق ہے۔
اس موقع پر بلال بن ثاقب کی نوبل انعام یافتہ محمد یونس، مائیکروسافٹ کے صدر بریڈ اسمتھ اور قازقستان کے وزیر برائے ڈیجیٹل ڈویلپمنٹ سے ملاقاتیں بھی ہوئیں۔
اس دوران ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں، سوشل بزنس اور ٹیکنالوجی کے امتزاج سے غربت اور ناہمواری ختم کی جا سکتی ہے۔