بیجنگ :’’سنان‘‘، قدیم چین میں ایجاد ہونے والا ایک آلہ ہے جو جدید کمپاس کی ابتدائی شکل سمجھی جاتی ہے۔ اکتوبر 2023 میں ، چینی صدر شی جن پھنگ نےبیلٹ اینڈ روڈ سے متعلق بین الاقوامی تعاون کے تیسرے فورم میں گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو پیش کیا ، جس میں مصنوعی ذہانت کی ترقی،سلامتی اور حکمرانی کے لئے قابل عمل تجاویز پیش کی گئیں ، جس نے جدید دور کے” سنان” کی طرح ڈیجیٹل دور میں عالمی تعاون کی سمت کا تعین کیا ہے۔

شی جن پھنگ نے “ریاست کی بنیاد عوام” کے روایتی چینی فلسفے کو مصنوعی ذہانت کی ترقی کے بنیادی اصول میں تبدیل کردیا ہے ، اور “عوام پر مبنی” حکمرانی کا تصور اور “اچھائی کے لئے مصنوعی ذہانت” کی سمت دکھائی۔ جو کہ ایک ایسا اخلاقی فریم ورک تشکیل دیا گیا ہے جس میں عوامی حقوق و مفادات کو اجتماعی فلاح و بہبود کے ساتھ مربوط بنایا گیا ہے۔شی جن پھنگ نے چین کے روایتی سیاسی آئیڈیل “دنیا مشترکہ بھلائی کے لئے ہے” کو عالمی مصنوعی ذہانت کی حکمرانی کے نمونے میں تبدیل کردیا ہے ، ترقی پذیر ممالک کی آواز کو بڑھانے اور “انٹیلی جنس خلا” کو پر کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس تصور نے مغربی مرکزیت کی زنجیروں کو توڑ دیا ہے اور مصنوعی ذہانت کو تقسیم کی رکاوٹ کے بجائے انسانیت کے لیے مشترکہ ترقی کی سیڑھی بنا دیا ہے۔شی جن پھنگ نےمصنوعی ذہانت کے “مکمل لائف سائیکل گورننس” یعنی ڈیزائن کے مرحلے میں “اخلاقیات کو اہمیت دینے”، تحقیق اور ترقی کے مرحلے میں “تکنیکی امتیاز کو ختم کرنے” اور اطلاق کے مرحلے میں “اچھائی کو ترجیح دینے” کا طریقہ کار پیش کیا،جس میں “انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی” کے روایتی چینی فلسفے سے استفادہ کیا گیا ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے خطرے کی درجہ بندی کے نظام کے قیام کی وکالت بھی کی۔ اس طرح، حکمرانی اور ترقی کو باہم ضم کیا گیا ہے اور تکنیکی جدت طرازی اور خطرے پر کنٹرول میں توازن برقرار رکھا گیا ، جس سے جدید سائنسی اور تکنیکی حکمرانی کے لئے قدیم مشرقی حکمت کی گہری روشن خیالی کا مظاہرہ ہوتا ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت شی جن پھنگ نے کے لئے پیش کی

پڑھیں:

سندھ کے فنکار نے موہنجودڑو کا 5ہزار سالہ قدیم بھورینڈو نامی مٹی کا ساز دوبارہ زندہ کر دیا

موہنجودڑو کی 5ہزارسالہ قدیم تاریخ میں پیوستہ بھورینڈو نامی مٹی کے ساز کو سندھ کے فنکار فقیر ذوالفقار نے دوبارہ زندہ کردیا، بانسری جیسی آوازیں بکھیرنے والا آلہ موسیقی لمبائی کے بجائے ایک چھوٹے گلک سے مشابہہ ہے، گولائی کے حامل اس ساز میں بیک وقت 8 سوراخوں پر فنکار کی انگلیاں متحرک رہتی ہیں، جن سے نکلنے والی مسحورکن آوازوں سے سننے والے سر دھننے پر مجبور ہو جاتے ہیں، بھورینڈو ساز کو دوام بخشنے کےلیے اس میں کچھ تبدیلیاں کی گئیں ہیں، بھورینڈو کو مٹی سے بنانے والے کمہار کی بینائی بھی زائل ہوچکی ہے۔

تیاری کے بعد بھورینڈو کو جاذب نظر بنانے کے بعد مختلف رنگوں کے ذریعے ان پر نقش نگاری بھی کی جاتی ہے، ماضی کے بھورینڈو میں تین سر ہوا کرتے تھے، اب یہ سات سروں کا حامل سازہے، جس سےنئی نسل کو روشناس کروایا جارہا ہے۔

سندھ کے آثارقدیمہ موہنجودڑو کے5  ہزار سال پرانی تہذیب یقینا دیکھنے والوں پر سحرطاری کردیتی ہے، جس کی کھدائی کے دوران کھنڈرات سےملنے والی انسانی استعمال کی اشیا آج بھی عقل انسانی کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتی ہیں۔اسی قدیم تہذیب کے بطن سے ملنے والا ایک ساز جیسے بھورینڈو (مقامی زبان میں معنی مٹی سے بنا خالی اور چند سوراخوں کا حامل برتن) کی مدھر آوازیں آج بھی دیہی سندھ کےگاوں، دیہات اور کھیت کھلیانوں میں کہیں نہ کہیں گونج رہی ہیں۔

مگر دیہی سندھ کے فنکار فقیرذوالفقار اور ان کےآباواجداد کا ذکر یقینا ضروری ہے جنھوں نے اس ہزاروں سال قدیم ساز کو مسلسل زندہ رکھا ہوا ہے، جس کی جڑیں موہنجودڑو کی قدیم تہذیب میں پیوستہ ہیں،گمان ہےکہ کبھی اس بھولے بسرےساز کو موہنجودڑو کی تہذیب میں خوشی کے مواقعوں پر بجایا جاتا ہوگا۔

یہ کہا جائے تو بےجانہ ہوگا کہ اس ساز کو فقیر ذوالفقارکےگھرانے نے دوبارہ دوام بخشنےمیں کلیدی کردار ادا کیا اور یوں ماضی اس قدیم ساز سے مدھر آوازیں پھوٹ کر کانوں میں رس گھول رہی ہیں، یہ نادرو نایاب ساز گولائی نما چھوٹے سے مٹی کے پیسے جمع کرنے والے ایک گلک سے ملتا جلتا ہے، جس میں 8 باریک سوراخوں پرجب فنکار جب اپنی انگلیوں کوایک خاص ترتیب سے حرکت دیتا ہے، تو مدھر سر سننے والوں پر سحرطاری کر دیتےہیں۔

اس قیدم ساز پر عبور رکھنے والے فنکار فقیر ذوالفقار کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں کہناتھا کہ ان کے خاندان کی تیسری نسل اس بھوریندو ساز کو بجا رہی ہے، جس کی ابتدا ان کے والد میر محمد لوند نےکی تھی، بھورینڈو صرف ایک ساز نہیں بلکہ سندھ دھرتی کی قدیم تہذیب کی پہچان ہے، بظاہر یہ ساز کئی صدیوں تک خاموش رہا، مگرماضی اور حال کا وہ رشتہ اس وقت بحال ہوا اور انسانی ہاتھوں میں پہنچ کر اس آلہ موسیقی کو دوبارہ زبان مل گئی۔

ان کا کہنا ہے کہ بھورینڈو کو اکثر کمہار آسانی سے بنا لیتے ہیں کیونکہ اس کی تیاری ہر وہ کمہار باآسانی کر سکتا ہے جو عموما برتن تیار کر سکتےہیں، مگر ایک کمہار ایسا ہے جو بھوریندو کو انتہائی چاہ سے تیار کرتےہیں، جس سےاس آلہ موسیقی کے سرکا مزہ دوبالا ہو جاتا ہے، عمر رسیدہ اللہ جڑیو کی بینائی اب کافی حد تک زائل ہوچکی ہے، مگر ان کا جذبہ ماند نہیں ہوا، وہ آج بھی ایک عام چکنی مٹی سے اس ساز کو بنانےکی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

فقیر ذوالفقار کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ دور اور قدیم دور کے بھوریندو میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں،پہلے کے بھورینڈو میں دوسوراخ ہوا کرتےتھے،جو 2 ہی سر بجانے کا حامل تھا،مگر موجودہ بھورینڈو کےذریعے7سر بجائے جاسکتےہیں۔

محققین کے مطابق موہنجودڑو کے آثار میں اس جیسے ساز کی شکلیں مٹی کے مجسموں میں دیکھی گئی تھیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ 5 ہزارسال قبل اس ساز کے ذریعے فنکار سر بکھیرا کرتے تھے۔

 ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ ثقافت و سیاحت سندھ عادل احمد کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے سندھ انسٹیٹوٹ آف میوزک اینڈ پرفارمنگ آرٹس میں یہ ساز بچوں کو سکھانے کے منصوبے پر کام جاری ہے، بھورینڈو کو یونیسف کے غیر محسوس ورثے کی فہرست میں شامل کیا جا رہا ہے، اس فہرست میں تاریخی رسومات، زبانی روایا،فنون لطیفہ اور ورثہ جبکہ کئی قدیمی چیزیں شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں ترمیم قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے، عطاتارڑ
  • اسمگلنگ سے بچائے گئے اڑیال کے تین بچوں کی مصنوعی خوراک پر کامیاب پرورش
  • حکومت کا گورننس کے نام پر ایک ارب ڈالر کا قرض لینے کا فیصلہ
  • مصنوعی ذہانت اور میڈیا کی نئی دنیا
  • سندھ کے فنکار نے موہنجودڑو کا 5ہزار سالہ قدیم بھورینڈو نامی مٹی کا ساز دوبارہ زندہ کر دیا
  • حوثی مجاہدین نے امریکی اسرائیلی سعودی جاسوسی نیٹ ورک پکڑ لیا
  • علامہ اقبال۔۔۔۔۔۔ ایک روشن ستارہ
  • اجتماع عام میں نوجوانوں میں اُمید کی شمع روشن کرنے کا پلان دیں گے، حمیرا طارق
  • پنجاب حکومت کی ڈیجیٹل معاشی حکمت عملی تحت ریٹیلرز کیو آر کوڈ کو نافذ کرنے کی منظوری
  • خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر