کراچی:

نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر نے کہا ہے کہ کراچی میں غیرمعمولی تعداد کے زلزلے فالٹ کے اندر ٹیکٹونک تناؤ(پلیٹوں کی حرکت) کے قدرتی اخراج کی عکاسی کررہے ہیں، لانڈھی فالٹ لائن کا فعال ہونا ان زلزلوں کی اصل وجہ ہے۔

محکمہ موسمیات کے نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق اسلام آباد اور کراچی نے شہر کے علاقوں میں محسوس کیے جانے والے حالیہ مائیکرو زلزلوں کی حالیہ سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کی ہے، یکم جون سے محکمہ موسمیات کے زلزلہ پیما سینٹر نے کراچی میں کم شدت کے حامل 57 زلزلے ریکارڈ کیے ہیں، یہ زلزلے ریکٹر اسکیل پر 1.

5 سے 3.8 کے درمیانی شدت کے حامل تھے، لانڈھی فالٹ لائن کا فعال ہونا ان زلزلوں کی اصل وجہ ہے۔

ترجمان نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق یہ غیر معمولی تعداد خطے کے فالٹ سسٹم کے اندر ٹیکٹونک تناؤ کے قدرتی اخراج کی عکاسی کرتا ہے، زلزلے کے فعال علاقوں میں یہ جھٹکے معمولی اور عام ہیں، ان میں سے زیادہ تر واقعات 70 کلومیٹر کی گہرائی میں ریکارڈ ہوئے، یہی وجہ ہے کہ انہیں شہر کے مختلف علاقوں میں رہنے والوں نے شدت کے اعتبار سے ہلکا محسوس کیا۔

ترجمان کے مطابق یہ زلزلے خطے میں مقامی فالٹ سسٹم کے ساتھ قدرتی ٹیکٹونک حرکت کا نتیجہ ہیں، شہر کراچی، ہندوستانی اور یوریشین ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم کے قریب واقع ہے جہاں چھوٹے پیمانے پر دباؤ کا جمع ہونا کبھی کبھار اس طرح کے معمولی زلزلوں کے اخراج کا سبب بن سکتا ہے، یہ ٹیکٹونی طور پر فعال علاقوں میں عام ارضیاتی مشاہدے سمجھے جاتے ہیں اور کسی رونما ہوئے بڑے زلزلے کی نشاندہی نہیں کرتے۔

نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق مقامی جغرافیائی حالات، نرم مٹی، زمین کی سطح کی ہمواری اور غیر منظم طریقوں سے زیر زمین پانی کا حصول ان عوامل کی اثرپذیری کا سبب بن سکتا ہے، مشاہدہ کیے گئے اعداد وشمار اورنمونوں کی بنیاد پر جانچ پڑتال کے دوران کسی بڑے زلزلے کے فوری خطرے کی نشاندہی نہیں کی گئی تاہم تمام فعال علاقوں میں کبھی کبھی ہلکے زلزلوں کی صورت میں اس قسم کی صورتحال بنتی ہے۔

محکمہ موسمیات کی ٹیم زلزلے کے اعداد وشمارکا مسلسل تجزیہ کررہی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ کسی بھی غیرمعمولی سرگرمی کا بروقت پتا چل جائے، عوام کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ گھبرائیں نہیں یہ جھٹکے غیرمعمولی نہیں ہیں اور خوف کا باعث نہیں ہونا چاہیے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر علاقوں میں زلزلوں کی کے مطابق

پڑھیں:

مودی ٹرمپ تعلقات میں تلخی کب آئی؟ بلومبرگ نے امریکی صدر کی پاکستان میں دلچسپی کی وجہ بھی بتادی

واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اگست 2025ء ) معروف امریکی جریدے بلومبرگ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں حالیہ کچھ عرصے میں مودی اور ٹرمپ کے تعلقات میں آنے والی تلخی اور امریکی صدر کے بظاہر پاکستان کی جانب سے جھکاؤ کی وجوہات بیان کردی گئیں۔ امریکی جریدے کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ پاکستان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے کارڈ بہت اچھے طریقے سے کھیلے ہیں اور یہ ان چند ممالک میں سے ہے جس نے اپنے سخت حریف بھارت کے برعکس سوئٹزرلینڈ اور برازیل کے بعد زیادہ کسی ہچکچاہٹ کے بغیر امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے موجودہ دور میں اسلام آباد اور وائٹ ہاؤس کے درمیان پہلی بات چیت اس وقت ہوئی جب بھارت اور پاکستان اس سال کے شروع میں جنگ کے قریب پہنچ گئے تھے اور دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، ٹرمپ نے جنگ بندی کا اعلان کیا جس کا پاکستان نے کھلے عام خیر مقدم کیا، جب کہ بھارت نے امریکی صدر کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ انہوں نے جنگ بندی کی ثالثی کی تھی۔

(جاری ہے)

بلومبرگ کا کہنا ہے کہ یہ وہ موقع تھا جہاں سے وائٹ ہاؤس کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات نیچے کی طرف چلے گئے، دریں اثنا پاکستان کے پاس کچھ اثاثے ہیں جنہوں نے ٹرمپ کی دلچسپی کو جنم دیا کیوں کہ پاکستان کے پاس دنیا کے سب سے بڑے غیر استعمال شدہ سونے اور تانبے کے وسائل میں سے ایک ہیں، جس کی وجہ سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ امریکہ یوکرین کے ساتھ ہونے والے معدنیات کا ایسا ہی معاہدہ چاہتا ہے، یہ امریکی سرمایہ کاری کو محفوظ بناتا ہے، ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ "تیل کے بڑے ذخائر" دریافت کرنے کیلئے کام کرنے کے بارے میں بھی کہا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ کی حمایت یافتہ ورلڈ لبرٹی فنانشل کے نمائندے پاکستان بھارت جھڑپوں کے وقت اسلام آباد پہنچے اور پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے معاہدے کا اعلان کیا، یہ سب پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر کے لیے وائٹ ہاؤس میں لنچ کی ایک سرپرائز میٹنگ پر اختتام پذیر ہوا جس کے فوراً بعد پاکستانی حکومت نے کہا کہ وہ ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کرے گی۔

امریکی جریدے نے بتایا کہ امریکی صدر اور نریندر مودی کے درمیان 17 جون کو 35 منٹ طویل گفتگو ہوئی، یہ اس وقت ہوا جب صدر ٹرمپ انڈین وزیراعظم سے ملاقات کیے بغیر جی 7 سمٹ سے واپس گئے تھے، جس کے بعد ٹیلیفونک گفتگو میں صدر ٹرمپ نے مودی کو امریکہ آنے کی دعوت دی جو انہوں نے مسترد کردی کیوں کہ مودی کو خدشہ تھا کہ صدر ٹرمپ ان کی اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات کروائیں گے۔

رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ اس فون کال کے بعد وائٹ ہاؤس کے لہجے میں تبدیلی آئی، مودی اور ٹرمپ کی اس کال کے بعد کوئی بات چیت بھی نہیں ہوئی جب کہ امریکی صدر کی جانب سے بھارت پر ٹیرف کا اعلان دو طرفہ تعلقات کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا، بھارت نے ابھی تک امریکی ٹیرف پر جوابی رد عمل نہیں دیا اور مودی امریکہ کی طرف جھکاؤ کی پالیسی کا ازسرِ نو جائزہ لے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ترکیہ میں 6.1 شدت کا زلزلہ
  • شرجیل میمن   کا 13 اور 14 اگست کی شب ہونے والے عظیم الشان کنسرٹ کے حوالے سے  نیشنل اسٹیڈیم کا دورہ
  • کراچی؛ بینک سے پیسے لے کر نکلنے والے شہریوں سے لوٹ مار کرنے والے گروہ کے 5 ڈکیت گرفتار
  • کراچی میں یوم آزادی کی رنگا رنگ تقریبات، ایکسپو سینٹر میں معرکہ حق مشاعرہ
  • ملتان،نشتر ہسپتال میں مریضوں کی سہولت کےلئے ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم شروع
  • وزیر تعلیم پنجاب نے اسکولوں کی چھٹیوں میں توسیع کی وجہ بتادی
  • ایف بی آر کا مبینہ ٹیکس چوری کی اطلاعات پر بڑا ایکشن
  • جشن آزادی سے متعلق کراچی نیشنل اسٹیڈیم میں 13 اگست کو بڑا گرینڈ شو ہوگا، شرجیل میمن
  • مودی ٹرمپ تعلقات میں تلخی کب آئی؟ بلومبرگ نے امریکی صدر کی پاکستان میں دلچسپی کی وجہ بھی بتادی
  • جشن آزادی سے متعلق کراچی نیشنل اسٹیڈیم میں 13اگست کو بڑا گرینڈ شو ہوگا، شرجیل میمن