صدر ٹرمپ کا ریپبلکنز سے وائس آف امریکا بند کرنے کی حمایت کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی اس مہم کی حمایت کریں جس کا مقصد ریاستی فنڈ سے چلنے والے نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کو ختم کرنا ہے۔
یہ ادارہ 1942 میں دوسری جنگِ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا توڑ کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا اور بعد میں سرد جنگ کے دوران امریکا کی حمایت میں پیغام رسانی کا ایک اہم ذریعہ بن گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
تاہم صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ حالیہ دہائیوں میں وائس آف امریکا نے جانبداری اختیار کر لی ہے، اور وہ اسے حکومتی فضول خرچی ختم کرنے کی اپنی مہم کے تحت بند کرنا چاہتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ کوئی ریپبلکن آخر کیوں ڈیموکریٹسں کے ترجمان وائس آف امریکا کو جاری رکھنا چاہے گا۔ ’یہ ایک مکمل بائیں بازو کی تباہی ہے، کوئی بھی ریپبلکن اس کے بچاؤ میں ووٹ نہ دے، اسے ختم کر دو۔‘
مزید پڑھیں:
اسی دن ٹرمپ کی سینئر مشیر کاری لیک نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کو بتایا کہ وائس آف امریکا کی نگرانی کرنیوالا ادارہ یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا یعنی یو ایس اے جی ایم جڑ سے بوسیدہ ہوچکا ہے اور اسے صدر ٹرمپ کے امریکا فرسٹ نظریے کے مطابق ازسرِنو تشکیل دیا جانا چاہیے۔
کمیٹی کے چیئرمین برائن ماسٹ نے یو ایس اے جی ایم کو ’جاسوسوں، جھوٹ اور بدانتظامی کا گڑھ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ اسی پروپیگنڈے کو فروغ دے رہا ہے جس کے خلاف اسے بنایا گیا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ادارہ غیر ملکی افراد کو ملازمت دیتا ہے، جن میں سے کئی ’حقیقی معنوں میں سیکیورٹی رسک‘ ہیں۔
مزید پڑھیں:
کاری لیک نے، جنہیں ٹرمپ نے اس ادارے کو ختم کرنے کی نگرانی کی ذمہ داری تفویض کی ہے، گزشتہ ہفتے بتایا کہ یو ایس اے جی ایم اور وائس آف امریکا میں تقریباً 640 مستقل ملازمین اور 500 سے زائد کنٹریکٹرز کو فارغ کیا جا چکا ہے۔
ڈیموکریٹس اور آزادی صحافت کے علمبرداروں نے اس اقدام پر شدید تنقید کی ہے، رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز یو ایس اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کلیٹن ویمرز نے کہا کہ وائس آف امریکا جیسے عوامی نشریاتی اداروں کی مکمل تباہی، ٹرمپ کی طرف سے چین اور ایران جیسے آمرانہ سینسرشپ والے ممالک کے لیے ایک بے مثال تحفہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر برائن ماسٹ ٹروتھ سوشل ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹسں ری پبلیکنز ریپبلکن پارٹی سرد جنگ سیکیورٹی رسک نازی پروپیگنڈے نشریاتی اداروں یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ٹروتھ سوشل ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹسں ری پبلیکنز ریپبلکن پارٹی سیکیورٹی رسک نازی پروپیگنڈے نشریاتی اداروں وائس آف امریکا یو ایس اے
پڑھیں:
امریکا نے وینزویلا کے صدرکی گرفتاری کے لیےانعامی رقم 50 ملین ڈالرکردی
امریکا نے وینیزویلا کے صدرنکولس مادورو کے خلاف انعامی رقم دوگنی کرکے 50 ملین ڈالر کردی ہے، جس کا مقصد لاطینی امریکا کے مطلق العنان لیڈر پردباؤ بڑھانا ہے جو ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے دورسے جاری ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ انصاف نے اس انعام کی اطلاع دی ہے کہ یہ رقم اس شخص کو دی جائے گی جو نکولس مادورو کی گرفتاری یا سزا میں مددگار معلومات فراہم کرے گا۔
https://Twitter.com/AGPamBondi/status/1953583017353466306
امریکی اٹارنی جنرل پامیلا بونڈی نے ریکارڈ شدہ بیان میں اسے ایک تاریخی انعام قرار دیتے ہوئے نکولس مادورو پر الزام عائد کیا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی دہشت گرد قرار دی گئی منشیات کے منظم گروہوں کا استعمال کرتے ہوئے منشیات اور تشدد کو امریکا میں اسمگل کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وینزویلا کے متنازع صدارتی انتخابات میں نکولس مادورو کی فتح کے بعد احتجاجی مظاہرے شروع
انسداد منشیات کے ادارے نے 30 ٹن کوکین ضبط کی ہے جو نکولس مادورو اور اس کے ساتھیوں سے منسوب ہے، جس میں سے قریب 7 ٹن براہ راست نکولس مادورو سے جڑے ہیں، اس کے علاوہ، اس کا محکمہ انصاف نکولس مادورو سے منسلک 700 ملین ڈالر کے اثاثے ضبط کرچکا ہے، جن میں 2 پرائیویٹ جیٹ بھی شامل ہیں۔
پامیلا بونڈی کا کہنا تھا کہ نکولس مادورو دنیا کے سب سے بڑے منشیات فروشوں میں سے ایک ہے اور ہماری قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ’صدر ٹرمپ کی قیادت میں مادورو انصاف سے بچ نہیں پائے گا اور اپنے گھناونے جرائم کا حساب دے گا۔‘
دوسری جانب، وینیزویلا نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے، وزیر خارجہ ایوان گل پنٹو نے ٹرمپ انتظامیہ کے انعام کو مضحکہ خیز اور سب سے بیوقوفانہ دھوکہ قرار دیا۔ ’یہ خاتون میڈیا سرکس کا مظاہرہ کر رہی ہے تاکہ وینیزویلا کی شکست خوردہ انتہائی دائیں بازو کو خوش کرے۔‘
مزید پڑھیں:امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
نکولس مادورو پر یہ الزامات پہلے بھی لگ چکے ہیں، اور 2020 میں امریکا نے انہیں اور ان کے دیگر ساتھیوں کو منشیات کی اسمگلنگ سے جڑے ایک گینگ کا رہنما قرار دے کر گرفتاری کے لیے 15 ملین ڈالر انعام دیا تھا۔
یہ انعام صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے آخری دنوں میں 25 ملین ڈالر تک بڑھایا گیا تھا، اوراب ٹرمپ انتظامیہ نے اسے مزید بڑھا کر 50 ملین ڈالر کر دیا ہے، جو منشیات کی اسمگلنگ اورغیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف سخت قدم ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں امریکی سرحد پر مہاجرین اور منشیات کی روک تھام پر زور دیا ہے، اور لاطینی امریکا کے گینگز کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دے کر سخت کارروائیاں شروع کی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی سرحد ٹرمپ انتظامیہ دہشت گرد صدر نکولس مادورو لاطینی امریکا منشیات وینزویلا وینیزویلا