ریجنل محتسب اعلیٰ کا سوشل ویلفیئر حیدرآباد اسپتال کا تفصیلی دورہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ سہیل احمد راجپوت (تمغہ امتیازی) کی ہدایت پر ریجنل ڈائریکٹرحیدرآباد ریجن سید سجاد حیدر شاہ نے سوشل ویلفیئر حیدرآباد ہسپتال کا تفصیلی دورہ کیا -دورے کے دوران ریجنل ڈائریکٹر نے ہسپتال کا حاضری رجسٹر چیک کیا اور او پی ڈی کا تفصیلی معائنہ کرتے ہوئے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز سے مریضوں کو دی جانے والی مطلوبہ ادویات کی دستیابی کے متعلق معلومات حاصل کیں ریجنل ڈائریکٹر نے فارمیسی اور اسٹور کا بھی دورہ کیا اور ادویات کی دستیابی، دواؤں کے اسٹاک اور مختلف دواؤں کے بارے میں تفصیلات حاصل کیں۔ریجنل ڈائریکٹر نے غیر فعال ایکسرے یونٹ کو فعال بنانے کے لیے ایم ایس کو ہدایات جاری کی ایم ایس ڈاکٹر سعید احمد خان نے پیتھالوجی لیبارٹری کے دورے کے دوران ریجنل ڈائریکٹر محتسب اعلیٰ سندھ، حیدرآباد کو بتایا گیا کہ روزمرہ کے کئے جانے والے تمام ٹیسٹ اسپتال لیبارٹری میں کیے جاتے ہیں۔ اس موقع پر ریجنل ڈائریکٹر کہاکہ سرکاری اسپتال میں عمومی طور پر غریب مریض ہی آتے ہیں اس لیے انہیں اسپتال سے ادویات اور دیگر سہولیات بروقت فراہم کی جائیں -اس موقع پر موجود ایم ایس اور دیگر ڈاکٹرز کو ہدایت کی کہ وہ مریضوں کے علاج و معالجہ پر بھرپور توجہ دیں اور ہر ممکن سہولیات بلا تاخیر مہیا کریں- ریجنل ڈائریکٹر کو بتایا کہ اسپتال کی تینوں ایمبولینسز فعال ہیں- ریجنل ڈائریکٹر سجاد حیدر شاہ نے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا -ریجنل ڈائریکٹر سید سجاد حیدر شاہ نے صوبائی محتسب کے ادارے کے حوالے سے آگاہی کے خصوصی سیشن کا بھی انعقاد کیا، سیشن میں ڈاکٹرزکے علاوہ پیرامیڈیکل اور عملے کے دیگر افراد موجود تھے – اس موقع پر سید سجاد حیدرشاہ نے ادارے کی افادیت اور عام آدمی میں درپیش مسائل میں فوری مدد کے لیے محتسب اعلیٰ سندھ کے دفاتررابطہ کرنے اور شکایت کے اندراج کے طریقہ کارکے متعلق تفصیلی بریفنگ دی ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ریجنل ڈائریکٹر محتسب اعلی
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ : فائل فوٹوسپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے سپریم کورٹ میں ججوں کی ٹرانسفر اور سینیارٹی کو چیلنج کیا تھا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت کو ہائیکورٹ کے ایک جج کو دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کا اختیار حاصل ہے، یہ اختیار اپنی نوعیت میں آزاد ہے، تاہم کچھ حفاظتی اقدامات اور ضمانتیں بھی شامل ہیں۔
سویلین کے کورٹ مارشل کے حوالے سے انٹراکورٹ اپیلوں کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا، تفصیلی اکثریتی فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت کے یہ اختیارات آئین کے کسی اور آرٹیکل پر منحصر نہیں ہیں، بنیادی شرط یہ ہے جج کو ہائی کورٹ منتقل کرنے سے جج کی رضامندی لینا ضروری ہے، صدر مملکت چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند ہیں، ہنگامی حالات میں ذیلی آرٹیکل (3) کے تحت ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد عارضی بڑھائی جا سکے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس کسی دوسری ہائی کورٹ کے جج کو مقررہ مدت کے لیے بلا سکتا ہے، یہ عمل بھی اسی صورت میں ممکن ہے جب بلائے جانے والے جج کی رضامندی حاصل ہو، صدر مملکت کی جانب سے منظوری چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد دی جائے۔