ویب دیسک: دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد ضلع کے ایک اور دریائی مقام پر مزید شہری پھنس گئے۔

رپورٹ کے مطابق ترجمان ریسکیو 1122 خیبرپختونخوا بلال احمد فیضی نے کہا ہے کہ دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں متعدد کے افراد بہنے کی اطلاع ملی جس پر سرچ آپریشن شروع کیا جو اب تک جاری ہے۔

ضلع صوابی میں واقع دریاؤں، نہروں، ندیوں اور برساتی نالیوں وغیرہ میں نہانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، ڈپٹی کمشنر صوابی نصراللہ خان نے کسی بھی ناخشگوار واقع سے نمٹنے کیلئے ضلع صوابی کے حدود میں دریاؤں، نہروں، ندیوں اور برساتی نالیوں وغیرہ میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ کر دی۔

مخصوص نشستوں کی بحالی کا فیصلہ؛ کس پارٹی کو کیا ملا

اعلامیے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188 پی پی سی کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائی گی، شدید گرمی کے باعث دریائے سندھ اور پہیور ہائی لیول کینال اسٹیفا نہر میں نہانے کے دوران کئی سیاح اور مقامی نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہوئے ہیں۔

دوسری جانب ضلع میں آدینہ خوڑ کے مقام پر شدید بارش کی وجہ سے سیلابی صورتحال کے نتیجے میں 4 افراد پھنس گئے، ان افراد میں عمر، یحییٰ، ابوبکر اور 60 سالہ خاتون شامل ہیں۔

سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد علی امین نے تین افسر معطل کر دیئے

اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 کی ایمرجنسی ڈیزازسٹر ٹیم موقع پر پہنچ کر تمام پھنسے ہوئے افراد خوڑ سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر صوابی اویس بابر کی خصوصی ہدایات پر آدینہ کے مقام پر سیلابی صورتحال کی نگرانی ان کال آفیسر خود کر رہے ہیں۔

صوابی ،ابھی تک کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، صوابی ،ضلع صوابی میں مختلف جگہوں پر ریسکیو 1122 کی ٹیمیں امداد اور ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔

آزاد کشمیر ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے؛ وزیراعظم

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت مزید 11 فلسطینی ہلاک

اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت مزید 11 فلسطینی ہلاک اٹلی نے فلوٹیلا کی حفاظت کے لیے دوسرا بحری جہاز بھیج دیا بھارت: لداخ میں خونریز احتجاج کے بعد کرفیو نافذ حوثی باغیوں کا ڈرون حملہ، جنوبی اسرائیل میں 22 افراد زخمی

یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے داغے گئے ایک ڈرون کے نتیجے میں بدھ کے روز جنوبی اسرائیلی شہر ایلات میں کم از کم 22 افراد زخمی ہوئے۔

یہ اسرائیل کی انتہائی جدید میزائل دفاعی نظام کی ایک نایاب خلاف ورزی تھی، جس نے ایسے حملوں سے ہلاکتوں کو بہت حد تک روکا ہوا ہے۔
ایران کی حمایت یافتہ حوثی باغی اسرائیل پر باقاعدگی سے ڈرون اور میزائل داغتے رہے ہیں، جسے وہ فلسطینیوں کی حمایت قرار دیتے ہیں۔
حوثیوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے اسرائیل پر دو ڈرون داغے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایکس پر ایک پوسٹ میں حوثیوں کو خبردار کیا کہ ’’جو بھی اسرائیل کو نقصان پہنچائے گا، اسے سات گنا نقصان پہنچایا جائے گا۔‘‘

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے ڈرون کو روکنے کی کوشش کی۔ میگن ڈیوڈ ایڈم ریسکیو سروس نے بتایا کہ زخمیوں کو ہسپتال لے جایا گیا، جن میں سے دو شدید زخمی ہیں۔

اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت مزید 11 فلسطینی ہلاک

جمعرات کو وسطی غزہ میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہو گئے، جہاں نقل مکانی کرنے والے فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔ اسرائیل نے تباہ حال فلسطینی علاقے پر اپنے حملے مزید تیز کر دیے ہیں۔

غزہ سول ڈیفنس کے ترجمان محمود باسل نے کہا، ’’ایک اسرائیلی فضائی حملے نے الزوائدہ کے شمال میں ایک گھر کو نشانہ بنایا، جس میں نقل مکانی کرنے والے لوگ پناہ لیے ہوئے تھے۔

اس حملے میں کم از کم 11 افراد ہلاک اور کئی لاپتہ یا زخمی ہو گئے۔‘‘

ایمرجنسی سروسز نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں کئی بچے بھی شامل ہیں اور ان کی لاشیں قریبی ہسپتال منتقل کی گئی ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً دو سال سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں کم از کم 65,419 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

اقوام متحدہ کا ادارہ ان اعداد و شمار کو قابل اعتماد سمجھتا ہے۔

یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے سے شروع ہوئی، جس میں 1,219 اسرائیلی ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

علاقے میں میڈیا پر پابندیوں اور کئی علاقوں تک رسائی میں مشکلات کی وجہ سے نیوز ایجنسیاں سول ڈیفنس یا اسرائیلی فوج کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکتیں۔


غزہ شہر پر اسرائیلی حملے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں، جب اقوام متحدہ کے ایک تحقیقاتی کمیشن نے اسرائیل پر غزہ پٹی میں ’’نسل کشی‘‘ کا الزام عائد کیا۔ اسرائیل ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
اٹلی نے فلوٹیلا کی حفاظت کے لیے دوسرا بحری جہاز بھیج دیا

اٹلی نے غزہ تک امداد پہنچانے کی کوشش کرنے والے بین الاقوامی امدادی قافلے فلوٹیلا کی حمایت میں مزید ایک بحری جہاز بھیجا دیا ہے۔

فوٹیلا کو ڈرون حملوں کا خطرہ لاحق ہے۔

گلوبل صُمُوڈ فلوٹیلا (جی ایس ایف) تقریباً 50 سول کشتیوں پر مشتمل ہے تاکہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی بحری ناکہ بندی توڑی جا سکے۔ ان کشتیوں پر بہت سے وکلاء اور کارکن موجود ہیں، جن میں سویڈش ماحولیاتی مہم جو گریٹا تھن برگ بھی شامل ہیں۔

اطالوی وزارت دفاع کی طرف سے کہا گیا ہے، ’’ہم نے ایک جہاز بھیجا ہے اور دوسرا رستے میں ہے، جو کسی بھی حالات کے لیے تیار ہے۔

‘‘

اٹلی نے بدھ کو پہلا فریگیٹ بھیجا تھا، جب ’جی ایس ایف‘ کو بین الاقوامی پانیوں میں ڈرونز نے نشانہ بنایا۔ جی ایس ایف نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے اس الزام کا براہ راست جواب نہیں دیا بلکہ فلوٹیلا کو دعوت دی کہ وہ امدادی سامان کو اسرائیلی بندرگاہ پر چھوڑ دیں، جہاں سے اسرائیلی حکام اسے غزہ پہنچائیں گے ورنہ نتائج بھگتیں۔

دریں اثنا اسپین نے بھی فلوٹیلا کی حفاظت کے لیے ایک فوجی جنگی جہاز بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارت: لداخ میں خونریز احتجاج کے بعد کرفیو نافذ

بھارت کے ہمالیائی علاقے لداخ میں جمعرات کو سکیورٹی فورسز نے سڑکوں پر گشت کیا، جہاں ایک دن قبل پرتشدد احتجاج کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس علاقے کے کئی حصوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

لداخ میں مقامی لوگ ریاستی حیثیت کے ساتھ ساتھ ملازمتوں کے کوٹے کی بحالی کے مطالبات جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تصادم میں زخمی ہونے والے 80 افراد میں سے چھ کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اور پولیس نے تشدد کے سلسلے میں 50 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا کہ احتجاج میں 30 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔


ٹیلی ویژن فوٹیج میں فوجیوں کے گشت کے مناظر دکھائے گئے، جبکہ کرفیو کی وجہ سے اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کی جانب سے ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کی کال کے باعث دکانیں اور کاروبار بند تھے۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس علاقے کے سیاسی، سماجی اور تجارتی گروہوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
لداخ سے پارلیمنٹ کے رکن محمد حنیفہ نے ایکس پر لکھا، ’’میں طلبہ کی ہلاکتوں کی منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور وقت پر تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں۔

‘‘ انہوں نے سوگوار خاندانوں کے لیے امداد اور ہلاکتوں کے ذمہ داروں کو جوابدہ بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔
لیہ میں جمعرات کو سڑکوں کے کناروں پر ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں والی خراب شدہ گاڑیاں اب بھی کھڑی تھیں۔
یہ بدھسٹ-مسلم اکثریتی علاقہ، جو چین سے متصل ہے، سن 2019 میں اپنی خودمختاری سے محروم ہو گیا تھا، جب وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت اسے جموں و کشمیر سے الگ کر کے نئی دہلی کے براہ راست زیر انتظام لے آئی تھی۔


لیہ اور مسلم اکثریتی کارگل، جہاں 1999 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تنازع ہوا تھا، اس علاقے کے دو سب سے زیادہ آبادی والے اضلاع ہیں۔
بھارت کی وزارت داخلہ نے بدھ کو کہا کہ پولیس کو فائرنگ کا سہارا لینا پڑا، جب ایک ہجوم نے ایک سیاسی جماعت کے دفتر پر حملہ کیا اور پولیس کی ایک گاڑی کے ساتھ ساتھ لیہ کے چیف ایگزیکٹو کونسلر کے دفتر کو نذر آتش کر دیا۔
کے ڈی اے کے قانونی مشیر حاجی غلام مصطفیٰ نے بدھ کی پرتشدد کارروائیوں کی مذمت کی اور کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں سے لداخ میں ہونے والے احتجاج ہمیشہ پرامن رہے ہیں۔
انہوں نے اے این آئی نیوز ایجنسی کو بتایا، ’’مجھے سمجھ نہیں آتا کہ فائرنگ کا حکم کس نے دیا۔‘‘

متعلقہ مضامین

  • گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کادورہ صوابی
  • دادو میں 3 بہنیں سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق  
  • کوٹری بیراج پر پانی میں مزید اضافہ،اوباڑو کے قریب پل گرگیا،فصلیں تباہ
  • مقبوضہ کشمیر کے شہر لیہہ میں مظاہرین  کی ہلاکت پریشان کن ہے، دفتر خارجہ
  • نوشکی، پولیس کی تلاشی کے دوران گرینیڈ حملہ، شہری شہید، 5 اہلکاروں سمیت 8 افراد زخمی
  • پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، معاشی تھنک ٹینک کی رپورٹ
  • ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق
  • حیدرآباد: کوٹری کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے ، ماہی گیر مچھلیاں پکڑنے میں مصروف ہیں
  • اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت مزید 11 فلسطینی ہلاک
  • جلال پور پیر والا میں سیلابی پانی اترنے کے بعد 5 افراد کی لاشیں برآمد،پنجاب میں دریاؤں کی صورتِ حال معمول پر آگئی، کوٹری بیراج پر سیلابی کیفیت برقرار، نقل مکانی جاری