سانحہ سوات؛ ڈپٹی کمشنر شہزاد محبوب معطل، سلیم جان نئے ڈی سی سوات تعینات
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
سوات(نیوز ڈیسک)سانحہ سوات پر صوبائی حکومت نے ڈی سی سوات شہزاد محبوب کو معطل کر کے سلیم جان کو نیا ڈی سی سوات تعینات کر دیا گیا۔
سانحہ سوات کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے غفلت برتنے پر اہم انتظامی کارروائی کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) سوات شہزاد محبوب کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں باضابطہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، گریڈ 18 کے افسر سلیم جان کو نیا ڈپٹی کمشنر سوات تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس اقدام کو سانحہ سوات میں انتظامی ناکامی کا براہ راست ردعمل قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ضلعی سطح پر مزید کارروائیاں بھی کی گئیں، جن میں ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مینگورہ (ADC) اور اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی (AC) کو غفلت کا مرتکب قرار دے کر معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ انتظامی فیصلے سانحہ سوات میں جانی نقصان اور امن و امان کی بگڑتی صورتِ حال کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور غفلت یا لاپروائی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
واضح رہے کہ دریائے سوات سے نکالی گئی لاشوں کی تعداد بارہ ہو چکی ہے، ڈسکہ اور سیالکوٹ کے ایک ایک بچے کی تلاش جاری ہے۔ ڈسکہ میں آٹھ افراد، مردان میں دو بچوں کی آہوں اور سسکیوں کے ساتھ تدفین کر دی گئی۔
مزیدپڑھیں:ڈی سی سوات کو معطل کرنے کے بجائے وزیراعلی کو استعفا دینا چاہئے تھا، عطا تارڑ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر سانحہ سوات ڈی سی سوات کر دیا گیا
پڑھیں:
سانحہ سوات: دریا کے کنارے تجارتی سرگرمیاں بند، غفلت برتنے پر 4 افسران معطل
---فائل فوٹوخیبر پختونخوا کی حکومت کی جانب سے دریائے سوات کے کنارے تجارتی سرگرمیاں بند کر کے افسوسناک واقعے میں مبینہ غفلت برتنے پر 4 افسران کو معطل کر دیا گیا۔
گزشتہ روز دریائے سوات کی بے رحم بپھری موجیں ایک درجن سے زائد جانیں نگل گئیں۔
حکومت کو موصول ہونے والی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دریائے سوات کے کنارے مختلف مقامات پر 75 افراد پھنس گئے تھے جن میں سے بیشتر افراد کو ریسکیو آپریشن کے ذریعے زندہ بچایا گیا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 10ہوگئی ہے جبکہ 3 افراد کی تلاش اب بھی جاری ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین وزیرِ اعلیٰ انسپکشن ٹیم کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
قائم کی گئی انکوائری کمیٹی ٹیم فلیش فلَڈ واقعے کی وجوہات کا تعین کرے گی اور حکومتی کوتاہیوں اور ہدایات پرعملدرآمد کا جائزہ لے کر ذمہ داروں کا تعین کر کے 7 دنوں میں رپورٹ پیش کرے گی۔
کمیٹی مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے بھی سفارشات تیار کرے گی۔
دوسری جانب محکمۂ سیاحت خیبر پختونخوا نے واقعہ کے بعد ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے سیلاب کے خطرے کے پیشِ نظر صوبے بھر میں دریا کے کناروں پر موجود ہوٹل فوری طور بند کرنے کا حکم دیا ہے اور کناروں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ایڈوائزری میں نئے ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کے لیے این او سی لینا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف انتظامی اور قانونی کارروائی کا اعلان کیا گیا ہے۔
خطرناک مقامات پر سیلفی لینا، تصاویر اور ویڈیو بنانے کا شوق ہر سال سیاحتی موسم میں کئی قیمتی جانیں نگل لیتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سوات میں دریائے سوات کے کنارے تفریح کی غرض سے آنے والے سیاحوں کے لیے خوشی کا لمحہ قیامت بن گیا تھا۔
مینگورہ بائی پاس کے قریب اچانک پانی کا ریلا آنے سے 17 سیاح دریا میں بہہ گئے تھے۔