سوات(نیوز ڈیسک)سانحہ سوات پر صوبائی حکومت نے ڈی سی سوات شہزاد محبوب کو معطل کر کے سلیم جان کو نیا ڈی سی سوات تعینات کر دیا گیا۔

سانحہ سوات کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے غفلت برتنے پر اہم انتظامی کارروائی کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) سوات شہزاد محبوب کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں باضابطہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، گریڈ 18 کے افسر سلیم جان کو نیا ڈپٹی کمشنر سوات تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس اقدام کو سانحہ سوات میں انتظامی ناکامی کا براہ راست ردعمل قرار دیا جا رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ضلعی سطح پر مزید کارروائیاں بھی کی گئیں، جن میں ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مینگورہ (ADC) اور اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی (AC) کو غفلت کا مرتکب قرار دے کر معطل کر دیا گیا ہے۔

یہ انتظامی فیصلے سانحہ سوات میں جانی نقصان اور امن و امان کی بگڑتی صورتِ حال کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور غفلت یا لاپروائی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

واضح رہے کہ دریائے سوات سے نکالی گئی لاشوں کی تعداد بارہ ہو چکی ہے، ڈسکہ اور سیالکوٹ کے ایک ایک بچے کی تلاش جاری ہے۔ ڈسکہ میں آٹھ افراد، مردان میں دو بچوں کی آہوں اور سسکیوں کے ساتھ تدفین کر دی گئی۔
مزیدپڑھیں:ڈی سی سوات کو معطل کرنے کے بجائے وزیراعلی کو استعفا دینا چاہئے تھا، عطا تارڑ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر سانحہ سوات ڈی سی سوات کر دیا گیا

پڑھیں:

سانحہ سوات: دریا کے کنارے تجارتی سرگرمیاں بند، غفلت برتنے پر 4 افسران معطل

---فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کی حکومت کی جانب سے دریائے سوات  کے کنارے تجارتی سرگرمیاں بند کر کے افسوسناک واقعے میں مبینہ غفلت برتنے پر 4 افسران کو معطل کر دیا گیا۔

گزشتہ روز دریائے سوات کی بے رحم بپھری موجیں ایک درجن سے زائد جانیں نگل گئیں۔

حکومت کو موصول ہونے والی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دریائے سوات کے کنارے مختلف مقامات پر 75 افراد پھنس گئے تھے جن میں سے بیشتر افراد کو ریسکیو آپریشن کے ذریعے زندہ بچایا گیا۔ 

دریائے سوات میں ڈوبنے والے ایک اور سیاح کی لاش نکال لی گئی

ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 10ہوگئی ہے جبکہ 3 افراد کی تلاش اب بھی جاری ہے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین وزیرِ اعلیٰ انسپکشن ٹیم کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

قائم کی گئی انکوائری کمیٹی ٹیم فلیش فلَڈ واقعے کی وجوہات کا تعین کرے گی اور حکومتی کوتاہیوں اور ہدایات پرعملدرآمد کا جائزہ لے کر ذمہ داروں کا تعین کر کے 7 دنوں میں رپورٹ پیش کرے گی۔ 

کمیٹی مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے بھی سفارشات تیار کرے گی۔

دوسری جانب محکمۂ سیاحت خیبر پختونخوا نے واقعہ کے بعد ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے سیلاب کے خطرے کے پیشِ نظر صوبے بھر میں دریا کے کناروں پر موجود ہوٹل فوری طور بند کرنے کا حکم دیا ہے اور کناروں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ایڈوائزری میں نئے ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کے لیے این او سی لینا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف انتظامی اور قانونی کارروائی کا اعلان کیا گیا ہے۔

ریلے میں پھنسے سیاح دریائے سوات کا مزاج نہ بھانپ سکے

خطرناک مقامات پر سیلفی لینا، تصاویر اور ویڈیو بنانے کا شوق ہر سال سیاحتی موسم میں کئی قیمتی جانیں نگل لیتا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سوات میں دریائے سوات کے کنارے تفریح کی غرض سے آنے والے سیاحوں کے لیے خوشی کا لمحہ قیامت بن گیا تھا۔

مینگورہ بائی پاس کے قریب اچانک پانی کا ریلا آنے سے 17 سیاح دریا میں بہہ گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • سوات سانحہ؛ حکومت پر تنقید ، علی امین نے ڈی سی معطل کر دیا
  • سانحہ سوات پر ڈپٹی کمشنر کے بجائے وزیراعلیٰ کے پی کو معطل کیا جائے، عطا تارڑ
  • سانحہ سوات: حکومت نے ڈپٹی کمشنر کو معطل کردیا، دریا کنارے تجارتی سرگرمیاں بند
  • دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ، ڈپٹی کمشنر کو معطل کردیا گیا
  • سانحہ سوات، غفلت برتنے پرڈپٹی کمشنر سوات کو معطل کر دیا گیا
  • سانحہ سوات: دریا کے کنارے تجارتی سرگرمیاں بند، غفلت برتنے پر 4 افسران معطل
  • 18 سیاحوں کی ہلاکت کا معاملہ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سوات سمیت 4 افسر معطل، انکوائری کمیٹی تشکیل
  • سوات میں سانحہ؛ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سمیت 4 افسران معطل
  • سوات: سیلاب صورتحال میں غفلت برتنے پر اعلیٰ افسران معطل