لاہور(نیوز ڈیسک)ایشین کرکٹ کونسل کے تحت ہونے والا ایشیا کپ 2025 ممکنہ طور پر 12 سے 28 ستمبر کے درمیان منعقد کیا جائے گا، اگرچہ بھارت کو اس ایونٹ کا میزبان مقرر کیا گیا ہے، لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات کو شریک میزبان کے طور پر فائنل کر لیا گیا ہے تاکہ پاکستان کے میچز نیوٹرل وینیو پر منعقد کیے جا سکیں۔

پہلے یو اے ای اور سری لنکا کو شریک میزبانی کے لیے ممکنہ امیدوار قرار دیا جا رہا تھا، لیکن موجودہ حالات کے تناظر میں متحدہ عرب امارات کا انتخاب کیا گیا ہے، جیسا کہ پاکستان کی میزبانی میں 2025 کی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے بھارت کے میچز دبئی میں منعقد کیے جانے کی مثال موجود ہے۔

رواں سال مئی میں ایسی قیاس آرائیاں سامنے آئیں کہ بھارت ایشیا کپ میں شرکت نہیں کرے گا، تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ نے فوری طور پر ان افواہوں کی تردید کر دی۔

Hybrid model for Asia Cup 2025? ????

Read More: https://t.

co/hOn1LEYrYQ#AsiaCup2025 #PAKvIND pic.twitter.com/Y98w78LLTI

— Geo Super (@geosupertv) June 27, 2025

حال ہی میں ٹورنامنٹ کا ایک پروموشنل پوسٹر سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، جس میں صرف بھارت اور سری لنکا کی ٹیموں کو دکھایا گیا، جبکہ پاک بھارت سیاسی تعلقات کی کشیدگی کو مدِنظر رکھتے ہوئے پاکستان کی غیر موجودگی نے کئی سوالات کو جنم دیا۔

تاہم دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈز کے درمیان گزشتہ برس ہونے والے ایک معاہدے کے تحت پاک بھارت میچز صرف غیر جانب دار آئی سی سی یا اے سی سی ایونٹس تک محدود رکھے گئے ہیں، لہٰذا ممکنہ پاک بھارت مقابلہ بھارتی سرزمین پر ہونے کا امکان نہیں۔

ابھی تک بھارت کی شرکت کی حتمی تصدیق باقی ہے، بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیواجیت سیکیا نے حالیہ بیان میں ان خبروں کو مسترد کیا ہے کہ بھارت ایونٹ کا بائیکاٹ کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یونٹ کے بائیکاٹ پر نہ کوئی بات ہوئی ہے، نہ ایسی کوئی سوچ ہے۔

’ہم پاکستان کے خلاف آئی سی سی ایونٹس میں کھیلتے ہیں اور یہ سلسلہ حکومت کی اجازت تک جاری رہے گا، ایشیا کپ میں شرکت سے متعلق فیصلہ جلد سامنے آ جائے گا۔‘

دلچسپ امر یہ ہے کہ نہ بی سی سی آئی اور نہ ہی پی سی بی نے اس وقت کوئی اعتراض اٹھایا، جب آئی سی سی نے ویمنز ورلڈ کپ 2025 کے لیے بھارت اور پاکستان کو ایک ہی گروپ میں رکھا، جو ممکنہ طور پر کرکٹ تعلقات میں نرم رویے کی نشاندہی ہے۔

ماہرین کے مطابق، دونوں بورڈز کسی بھی ممکنہ بائیکاٹ کے بین الاقوامی اثرات سے محتاط ہیں، کیوں کہ ایسا اقدام مستقبل میں ان کی آئی سی سی یا اے سی سی ٹورنامنٹس میں شمولیت کو متاثر کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا پی او آر کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایشیا کپ

پڑھیں:

بہار اسمبلی کے انتخابات، کیا بی جے پی اپنی 74 نشستیں برقرار رکھ پائے گی؟

بھارت میں ریاست بہار کی اسمبلی انتخابات 2025 کے نتائج 14 نومبر کو اعلان کیے جائیں گے، جس کے بعد یہ طے ہوگا کہ چیف منسٹر نتیش کمار کی جے ڈی(یو)-بی جے پی کی قیادت میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس  (این ڈی اے) اقتدار میں باقی رہے گی یا تیجاشوی یادو کی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی قیادت میں انڈیا بلاک ان کا اقتدار ختم کرے گا۔

ووٹنگ کا پہلا مرحلہ 6 نومبر کو 18 اضلاع کی 121 نشستوں پر ہوا، جس میں 65.08 فیصد ووٹرز نے حصہ لیا، جو 2020 کے انتخابات میں 57.29 فیصد کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بنگال کی تاریخی ادینہ مسجد پر نیا تنازع، بی جے پی کے مندر ہونے کے دعوے پر ہنگامہ

دوسرا مرحلہ 11 نومبر کو 20 اضلاع کی 122 نشستوں پر ہوگا، جن میں گیا، ناوادہ، جمی، بھاگلپور اور پرنیا شامل ہیں۔

بہار کے چیف الیکشن آفیسر نے پہلے مرحلے کے ووٹنگ کے پرامن اختتام کی تصدیق کی اور ووٹر شرکت میں تقریباً 8 فیصد اضافہ بتایا۔

انتخابات میں کیا داؤ پر ہے؟

حالیہ این ڈی اے حکومت میں بی جے پی، جے ڈی (یو)، ہندستانی عوام مورچہ (سی) اور دیگر چھوٹے پارٹنرز شامل ہیں، جن کے پاس 132 ارکان اسمبلی ہیں، جو 122 کی اکثریت سے زیادہ ہے۔

دوسری جانب، آر جے ڈی کے پاس 75، کانگریس کے پاس 19 اور سی پی آئی کے پاس 12 نشستیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: بھارتی الیکشن میں شکست کھانے والے کشمیر کے 2 سابق وزرائے اعلیٰ کون ہیں؟

نتیش کمار تقریباً 2 دہائیوں سے بہار کی سیاست میں ایک مضبوط شخصیت ہیں اور 2020 کے بعد کئی بار اتحاد بدل چکے ہیں۔ بی جے پی کے نائب چیف منسٹر سمرت چودھری اور وجے کمار سنہا این ڈی اے حکومت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

تیجاشوی یادو نے بیروزگاری اور ترقیاتی فرق جیسے مسائل کو بنیاد بنا کر آر جے ڈی کی قیادت میں انڈیا بلاک کو اقتدار میں لانے کی کوشش کی ہے۔

انتخابات میں دلچسپی کا ایک اور پہلو پرشانت کشور کا نیا سیاسی سفر ہے، جو اپنی پارٹی جے ایس پی کے تحت تمام 243 نشستوں پر امیدوار اتار چکے ہیں اور یہ این ڈی اے اور انڈیا بلاک کے علاوہ تیسرا محاذ تصور کی جا رہی ہے۔

2020 کے انتخابات کا جائزہ

2020 میں این ڈی اے نے 125 نشستیں جیت کر ہلکی اکثریت حاصل کی۔ بی جے پی نے 74 اور جے ڈی (یو) نے 43 نشستیں حاصل کیں۔

یہ بھی پڑھیے: مودی کے خلاف نعرے بازی، پٹنہ میں کانگریس اور بی جے پی کارکنوں میں تصادم

آر جے ڈی سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھری، مگر نتیش کمار نے بی جے پی کی حمایت سے حکومت بنائی۔

اس کے بعد نتیش کمار کی جانب سے 2022 میں آر جے ڈی میں مختصر مدت کی شمولیت اور 2024 میں این ڈی اے میں دوبارہ شمولیت کے باعث بہار کی سیاست میں اتحاد کی صورتحال بدلتی رہی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارت کو ایک اور ناکامی، آئی سی سی کا ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سے متعلق اہم فیصلہ
  • پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی پر سنگین خطرہ درپیش ہے ، اسحاق ڈار
  • پاکستان سری لنکا ون ڈے سیریز آج سے راولپنڈی میں شروع، شاہین کی قیادت میں فتح کی امید
  • سنگا کپ 2025 میں تاریخی کامیابی کے بعد لیاری کی فٹبال ٹیم پاکستان پہنچ گئی
  • بہار اسمبلی کے انتخابات، کیا بی جے پی اپنی 74 نشستیں برقرار رکھ پائے گی؟
  • 27ویں آئینی ترمیم میں ممکنہ تبدیلیاں سامنے آگئیں
  • پاکستان ریلوے نے سردیوں کے ٹائم ٹیبل پر عملدرآمد عارضی طور پر روک دیا
  • ایشیا کپ،بھارت کی اکڑ نکل گئی، ٹرافی کیلئے منتیں کرنے لگا
  • ہانگ کانگ سکسز: چیئرمین پی سی بی کی قومی ٹیم کو ٹائٹل جیتنے پر مبارکباد
  • فخر زمان قومی اسکواڈ میں شامل، سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز اور سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کا شیڈول جاری