شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی قافلے پر خودکش حملے میں 13 جوان شہید
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
راولپنڈی:
خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے بزدلانہ خودکش حملے میں سیکیورٹی فورسز کے 13 جوان شہید ہوگئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارت کی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشتگرد گروہ "فتنہ الخوارج" نے آج شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر ایک بزدلانہ حملہ کیا۔
خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی سیکیورٹی فورسز کے قافلے سے ٹکرانے کی کوشش کی، تاہم اگلی گاڑی میں موجود جوانوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے حملے کو ناکام بنانے کی کوشش کی۔ حملہ آور کی ناکامی کے بعد خوارج نے ایک اور بارودی گاڑی فورسز کی گاڑی سے ٹکرا دی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق خود کش حملے میں 13 بہادر سپوت مادر وطن پر قربان جبکہ دو بچوں اور خاتون سمیت تین شہری شدید زخمی بھی ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق حملے میں صوبیدار زاہد اقبال، حوالدار سہراب خان ، حوالدار میاں یوسف ، نائیک خطاب شاہ، لانس نائیک اسماعیل، سپاہی روحیل، محمد رمضان، نواب، زبیر احمد، محمد سخی، ہاشم عباسی اور سپاہہ منظر علی نے جام شہادت نوش کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے جس کے دوران فائرنگ کے شدید تبادلے مٰں 14 خوارج جہنم واصل ہوگئے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق بزدلانہ حملے کے ذمہ دار عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ سیکیورٹی فورسز قوم کے شانہ بشانہ بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہمارے بہادر جوانوں اور بے گناہ شہریوں کی قربانیاں ملک کے تحفظ کے لیے ہمارے غیرمتزلزل عزم کی عکاسی کرتی ہیں، ہم ہر قیمت پر مادر وطن کا دفاع جاری رکھیں گے۔"
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی فورسز ا ئی ایس پی ا ر حملے میں کے مطابق
پڑھیں:
اہم وزارتوں اور اداروں پر بڑے سائبر حملے کا خطرہ، حکومت کا ہائی الرٹ
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کی 39 اہم وزارتوں اور سرکاری اداروں کو سنگین سائبر حملوں کے خدشے کے پیشِ نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ حملے مستقل ڈیٹا ضائع ہونے، کاروباری نظام رک جانے اور حساس معلومات کے لیک ہونے کا سبب بن سکتے ہیں۔
نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (CERT) نے خبردار کیا ہے کہ ایک خطرناک رینسم ویئر “بلو لاکر” کو پاکستانی اداروں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس وائرس کے ذریعے کمپیوٹر فائلز لاک کر دی جاتی ہیں اور تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ اینٹی وائرس کو غیر فعال کر کے پورے نیٹ ورک میں پھیلنے اور حساس ڈیٹا بھی چوری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس خطرے سے بچنے کے لیے نیشنل سیکیورٹی ڈویژن، الیکشن کمیشن، قومی اسمبلی، این آئی ٹی بی، پیمرا، این ڈی ایم اے، اوگرا اور ایف بی آر سمیت تمام متعلقہ اداروں کو ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ اس میں واضح کیا گیا ہے کہ بلیو لاکر ونڈوز پر چلنے والے ڈیسک ٹاپس، لیپ ٹاپس، سرورز، نیٹ ورک اور کلاؤڈ اسٹوریج پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔
اداروں کوایڈوائزری میں ہدایت دی گئی ہے کہ:
مشکوک ای میلز اور لنکس ہرگز نہ کھولے جائیں۔
غیر مصدقہ ذرائع سے کوئی بھی فائل یا سافٹ ویئر ڈاؤن لوڈ نہ کیا جائے۔
کمپیوٹر سیکیورٹی اور ای میل فلٹرنگ کو مضبوط بنایا جائے۔
محفوظ اور آف لائن بیک اپ لازمی رکھا جائے۔
ملازمین کو سائبر سیکیورٹی اور مشکوک مواد پہچاننے کی فوری تربیت دی جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بلیو لاکر زیادہ تر ٹروجنائزڈ ڈاؤن لوڈز، فشنگ ای میلز، غیر محفوظ فائل شیئرنگ پلیٹ فارمز اور ہیک شدہ ویب سائٹس کے ذریعے پھیل رہا ہے، اس لیے ہر سطح پر چوکسی لازمی ہے۔
Post Views: 8