Jasarat News:
2025-06-29@00:41:53 GMT

آئیے شیطان کو امن کا نوبل انعام دلاتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اقبال نے اپنی ایک نظم میں ابلیس کی زبان سے یہ شعر کہلوایا ہے۔
ابلیس کے جمہور ہیں اربابِ سیاست
باقی نہیں اب میری ضرورت تہہِ افلاک
اقبال کا یہ شعر ویسے تو عہد حاضر کے اکثر سیاست دانوں کے لیے درست ہے مگر امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ تو ایک چلتا پھرتا شیطان ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ ان کی شیطنت ڈھکی چھپی بھی نہیں ہے۔ اس کے باوجود جنرل عاصم منیر کی بادشاہت میں حکومت پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا ہے۔ حکومت پاکستان نے اس نامزدگی کے لیے جواز جوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ پاک بھارت جنگ کو رکوانے کے سلسلے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔ حالانکہ پوری پاکستانی قوم گواہ ہے کہ جنگ میں جب تک بھارت کا پلڑا بھاری تھا امریکا کے وزیر خارجہ مارکو روبیو فرما رہے تھے کہ ہمیں پاک بھارت تصادم سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ لیکن جیسے ہی پاکستان نے بھارت کی ٹھکائی شروع کی ڈونلڈ ٹرمپ میدان میں کود پڑے اور انہوں نے بھارت کو مزید پٹائی سے بچانے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان ’’جنگ بندی‘‘ کا اعلان کردیا۔ نہ صرف یہ بلکہ انہوں نے پاکستان کو خوش کرنے کے لیے یہ بھی فرما دیا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان ’’ایک ہزار سال‘‘ پرانے مسئلہ کشمیر کو بھی حل کرادیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت کا جائزہ لیا جائے تو یہ شخص الف سے یے تک ایک شیطان ہے۔ اس کی شیطنت کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ آپ کے اور آپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ کے درمیان کیا قدرِ مشترک ہے تو ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ نہیں کہا کہ ہمارے درمیان خدا قدر مشترک ہے۔ انہوں نے یہ نہیں فرمایا کہ ہمارے درمیان عیسائیت قدر مشترک ہے۔ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ ہمارے درمیان علم یا ذہانت قدر مشترک ہے۔ ٹرمپ نے کہا تو یہ کہا کہ میرے اور ایوانکا کے درمیان ’’جنسی تلذز‘‘ قدرِ مشترک کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایسے شخص کو جنرل عاصم منیر کے پاکستان نے امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا ہے۔
یہ حقیقت ساری دنیا کے سامنے ہے کہ اسرائیل تقریباً دو سال سے امریکا کی مکمل پشت پناہی کے ساتھ غزہ میں فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام کررہا ہے۔ وہ اب تک 56 ہزار فلسطینیوں کو شہید کرچکا ہے۔ ان میں 20 ہزار سے زیادہ بچے اور 15 ہزار سے زیادہ خواتین ہیں۔ اسرائیل اب تک ایک لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو زخمی کرچکا ہے۔ ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ غزہ کی 95 فی صد عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اسرائیل نے غزہ کے مظلوم لوگوں پر غذا اور پانی کے دروازے تک بند کردیے ہیں۔ ٹرمپ اتنے حساس ہیں کہ انہیں چار دن میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا خیال آگیا مگر فلسطین کے سلسلے میں ان کی شیطنت کا یہ عالم ہے کہ انہیں دو سال کے بعد بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی یقینی بنانے کا خیال نہیں آیا۔ ہمیں یقین ہے کہ اگر حماس اسرائیل پر بھاری پڑنے لگے تو ٹرمپ ایک دن میں غزہ میں جنگ بندی کرادیں گے۔ ایسے شخص کو جنرل عاصم منیر کے پاکستان نے امن کو نوبل انعام کے لیے نامزد کیا ہے۔ کیا یہ عملاً ایک شیطان کو امن کا نوبل انعام دلانے کی خواہش اور کوشش نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ جو لوگ یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دلانا چاہتے ہیں ان کا باطن، ان کی روح، ان کا دل اور ان کا دماغ کیسا ہوگا؟
تجزیہ کیا جائے تو ٹرمپ کی شیطنت صرف ان کی انفرادیت نہیں ہے امریکا کی پوری تاریخ شیطنت کی تاریخ ہے اور امریکا کئی سو سال سے ایک شیطانی ریاست چلا آرہا ہے۔ امریکا کی تاریخ سے واقف لوگ جانتے ہیں کہ امریکا سفید فاموں کا ملک نہیں تھا۔ امریکا ریڈ انڈینز کا ملک تھا جو اگرچہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی یافتہ نہیں تھے مگر وہ انتہائی مہذب اور انسان دوست تہذیب کے علمبردار تھے مگر یورپ کے سفید فام باشندوں نے ریڈ انڈینز کے Americas پر قبضہ کرلیا اور مائیکل مان کی تصنیف ’’Dark Side of The Democracy‘‘ کے مطابق امریکا پر قبضہ کرنے والے سفید فاموں نے دو سو سال میں 8 سے 10 کروڑ ریڈ انڈینز کو مار ڈالا۔ یہاں تک کہ انہوںنے ریڈ انڈینز کی پوری تہذیب ہی کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ موجودہ امریکا کی ایک ممتاز دانش ور تھیں سوسن سون ٹیگ۔ انہوں نے اپنے ایک مضمون میں لکھ دیا کہ امریکا کی بنیاد نسل کشی پر رکھی ہوئی ہے تو امریکا میں ہر طرف سے غدار، غدار کی صدائیں بلند ہونے لگیں۔ مگر سوسن سون ٹیگ نے ایک تاریخی حقیقت بیان کی تھی امریکا کی بنیاد واقعتا نسل کشی پر رکھی ہوئی ہے، اسی لیے ڈونلڈ ٹرمپ آج غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی پشت پناہی کررہے ہیں بلکہ وہ فرما رہے ہیں کہ بچے کھچے فلسطینیوں کو کسی اور ملک میں منتقل کرکے غزہ کو ایک ’’تفریحی مقام‘‘ بنادیں گے۔ جنرل عاصم منیر کا پاکستان ایسے ملک کے شیطان صفت صدر کو امن کا نوبل انعام دلانا چاہتا ہے۔
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ امریکا دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے ایٹم بم جیسا ہتھیار ایجاد کیا۔ آئن اسٹائن کو جب معلوم ہوا کہ اس کے پیدا کردہ علم سے فائدہ اٹھا کر امریکا نے ایٹم بم جیسا خوفناک بم بنا ڈالا ہے تو اس نے کہا کہ کاش میں ایک سائنس دان کے بجائے ایک موچی ہوتا۔ امریکا کے ایٹم بم نے سوویت یونین کو ایٹم بم بنانے پر مائل کیا۔ امریکا نے یورپ کو سوویت خطرے سے نجات دلانے کے لیے اپنی ایٹمی معلومات برطانیہ اور فرانس کو دے دیں۔ چنانچہ انہوں نے بھی ایٹم بم بنالیا۔ اہم بات یہ ہے کہ باقی ملک تو صرف ایٹم بم بنا کر رہ گئے۔ مگر امریکا ابھی تک دنیا کا واحد ملک ہے جس نے ایک بار نہیں دو بار ایٹم بم استعمال بھی کر ڈالا ہے۔ امریکا نے دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی کو ایٹم بم سے اُڑا دیا۔ اہم بات یہ ہے کہ امریکا نے ایٹم بم اس کے باوجود استعمال کیے کہ اسے معلوم ہوچکا تھا کہ جاپانی فوج امریکا کے آگے ہتھیار ڈالنے والی ہے۔ امریکا دو ہفتے انتظار کرتا تو جاپانی فوج ایٹم بم کے استعمال کے بغیر ہی امریکا کے آگے ہتھیار ڈال دیتی۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو امریکا انسان دشمن ملک ہے، ایسے ملک کے کسی بھی صدر کو امن کا نوبل انعام نہیں ملنا چاہیے۔
یہ امریکا ہے جس نے کوریا کی جنگ میں 30 لاکھ اور ویت نام کی 20 سالہ جنگ میں 15 لاکھ انسانوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ 1950ء کی دہائی تک ایران گہرے طور پر امریکا کے زیر اثر تھا لیکن 1953ء میں ایران کے وزیراعظم مصدق نے ایران کی تیل کی دولت کو قومیانے کی کوشش کی۔ امریکا کی شیطنت عود کر آئی اور اس نے مصدق کا دھڑن تختہ کرادیا۔ ایران میں 1979ء میں خمینی کی قیادت میں انقلاب آیا تو ایران کو امریکا سے نجات ملی۔ لیکن انقلاب کے بعد بھی امریکا نے ایران کا تعاقب ترک نہیں کیا۔ اس نے ایران پر پابندیاں لگا کر ایران کی معیشت اور کرنسی کو تباہ کردیا۔ حالیہ ایران اسرائیل جنگ بھی ایران پر امریکا ہی نے مسلط کی اور اسی نے اسرائیل کے اشارے پر ایران کے تین ایٹمی مراکز کو تباہ کیا۔
امریکا کی شیطنت کا اندازہ اس بات سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی مغربی ملک نے عراق پر اقتصادی پابندیاں عائد کیں جن سے عراق میں غذا اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی۔ غذا اور دوائوں کی قلت سے عراق میں پانچ لاکھ بچوں سمیت 10 لاکھ افراد ہلاک ہوگئے۔ امریکا کی وزیر خارجہ میڈیلن البرائیٹ سے اس سلسلے میں سوال کیا گیا تو پانچ لاکھ بچوں سمیت دس لاکھ افراد کی ہلاکت کے بارے میں انہوں نے فرمایا۔
It is acceplabe and worth it
یہ امریکا ہی تھا جس نے صدام حسین کے عراق پر الزام لگایا کہ اس کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں۔ امریکا نے یہ کہا اور عراق پر چڑھ دوڑا۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے انسپیکٹرز نے پورا عراق چھان مارا مگر انہیں کہیں سے بھی بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار برآمد نہ ہوئے مگر امریکا نے بہرحال عراق کی اینٹ سے اینٹ بجادی اور جان ہوپکنز یونیورسٹی کے مطابق امریکا نے عراق میں پانچ سال میں 6 لاکھ عراقی مار ڈالے۔ امریکا نے صرف یہی ظلم نہیں کیا اس نے عراق میں ابوغریب کے نام سے ایک جیل بھی ایجاد کی جس میں قیدیوں پر کتے چھوڑے جاتے تھے۔ جہاں قیدیوں کو بجلی کے جھٹکوں سے اذیت دی جاتی تھی۔ ایسی ہی جیل امریکا نے نائن الیون کے بعد گوانتاناموبے میں بھی ایجاد کی۔ اس جیل میں قید القاعدہ کے کارکنوں پر روحانی اور نفسیاتی تشدد کے لیے قرآن کے صفحات پھاڑ کر ٹوائلٹس میں بہائے جاتے تھے۔ قیدیوں کو ننگی فلمیں دیکھنے اور تیز موسیقی سننے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ انہیں چھے فٹ کے سیلوں میں رکھا جاتا تھا تا کہ وہ آرام سے نہ سو سکیں نہ جاگ سکیں۔ کیا ایسے ملک کے کسی بھی صدر کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کرنا بجائے خود شیطنت نہیں ہے؟۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نوبل انعام کے لیے نامزد کو امن کا نوبل انعام پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ ریڈ انڈینز کے درمیان کہ امریکا امریکا کی امریکا کے امریکا نے انہوں نے کی شیطنت مشترک ہے یہ ہے کہ نہیں ہے ایٹم بم کیا ہے کہا کہ ہیں کہ

پڑھیں:

ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات اگلے ہفتے ہوں گے، صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ہیگ میں کہا ہے کہ امریکا آئندہ ہفتے ایران سے مذاکرات کرے گا۔

صدر ٹرمپ نے نیٹو سربراہی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اگلے ہفتے ایران سے بات کرنے جا رہا ہے۔ ’ہم ممکنہ طور پر ایک معاہدے پر دستخط کر سکتے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: ایران اسرائیل جنگ کا دوبارہ امکان نہیں، تہران سے اگلے ہفتے معاہدہ ہو سکتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

اسی روز صدر ٹرمپ نے بتایا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی بہت اچھی جا رہی ہے، اسرائیل کو ایران پر فضائی حملے روکنے کی تنبیہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا اسرائیل کل جنگ بندی پر لوٹ آیا ہے، جو  ان کے خیال میں بہت اچھی جا رہی ہے۔

13 جون کو اسرائیل نے ایران کے مختلف علاقوں پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے، جن میں جوہری اور عسکری مقامات شامل تھے، ان حملوں میں اعلیٰ کمانڈرز، جوہری سائنسدان اور عام شہری مارے گئے۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ دو ہفتوں میں ایران سے مذاکرات پر فیصلہ کریں گے، ترجمان وائٹ ہاؤس

اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر کئی مراحل میں میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن سے جانی نقصان اور شدید تباہی ہوئی۔

ہفتے کے روز امریکی فضائیہ نے ایران کے 3 جوہری مراکز — فردو، نطنز اور اصفہان پر بمباری کی، جس کے ردعمل میں ایران نے پیر کے روز قطر میں قائم امریکی فوجی اڈے ’العدید‘ پر میزائل حملہ کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا ایران اسرائیل جنگ بندی کا خیرمقدم، فریقین سے صبر و تحمل برقرار رکھنے کی اپیل

ایرانی حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی منگل کو صبح 4 بجے شروع ہوگی، بعد میں دونوں فریقین نے جنگ بندی کے آغاز کی تصدیق کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اعلیٰ کمانڈرز امریکا ایران ایرانی حملے جنگ بندی جوہری سائنسدان صدر ٹرمپ مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • امت مسلمہ ایسا جسم جس میں صرف ایران کو درد تھا
  • امریکا کا ایران پر حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دینے کا دعویٰ
  • غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائے گی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • جوہری پروگرام چھوڑ دو، 30 ارب ڈالر لے لو، ٹرمپ انتظامیہ کی ایران کو پیشکش
  • اسرائیل انجام کی طرف بڑھ رہا ہے
  • امریکا کیجانب سے ایران کو جزوی طور پر اقتصادی پابندیاں ختم کرنیکی پیشکش کا امکان
  • ایران پر امریکی حملے کے اثرات
  • ایران اسرائیل جنگ کا خاتمہ
  • ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات اگلے ہفتے ہوں گے، صدر ٹرمپ