نالوں کی بروقت صفائی نہ ہونے سے بارش کے بعد شہر میں بد ترین صورتحال پیدا ہوئی ،منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں بارش سے پیدا شدہ صورتحال اور برساتی نالوں کے بھر نے کے باعث شہریوں کو درپیش مشکلات و پریشانیوں پر گہری تشویش کا اظہار اور سندھ حکومت و قابض میئر کی ناقص کارکردگی کی شدید مذمت کی اور کہا ہے کہ بار بار توجہ دلانے کے باوجود بروقت نالوں کی صفائی کا بندو بست نہ کرنے کی وجہ سے شہر میں یہ بدترین صورتحال پیدا ہوئی ہے ، سندھ حکومت و قابض میئر کی نا اہلی کی سزا کراچی کے عوام بھگت رہے ہیں ۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ بارش ہوتے ہی نیو کراچی نالہ ، گجر نالہ اور محمود آباد نالہ، شادمان ٹائون نالہ برساتی پانی سے بھر گیا اور پانی سڑکوں پر آگیا ہے جبکہ برساتی پانی کی نکاسی کا کوئی موثر انتظام نہ ہونے کے باعث شہر بھر میں سڑکوں و شاہرائوں اور گلیوں میں بھی پانی بھر گیا ہے ،
گٹر اُبلنے سے گندگی بھی پھیل گئی ہے اور جگہ جگہ بارش کا اور گٹر کا گندا پانی جمع ہو گیا ہے جس سے شہریوں کی آمد و رفت ، ٹریفک کی روانی اور تجارتی مراکز میں کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں اور شہری شدید ذہنی و جسمانی اذیت اور پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں ، منعم ظفر خان نے کہا کہ گزشتہ سال 41کروڑ روپے نالوں کی صفائی کے لیے مختص کیے گئے تھے اور قابض میئر نے دعویٰ کیا تھا کہ ہر تین ماہ بعد نالوں کی صفائی کی جائے گی مگر افسوس کہ ان کا یہ دعویٰ دیگر دعوئوں کی طرح دعویٰ ہی رہا اور نالوں کی صفائی نہ کروائی گئی ، منعم ظفر خان نے کہا کہ ایک ہفتہ قبل اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ نے متوقع برسات کے پیش ِ نظر کراچی کے مختلف نالوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے شہر کے مختلف علاقوں اختر کالونی ، منظور کالونی ، محمود آباد ، پی ای سی ایچ ایس ، کراچی ایڈمن سوسائٹی ، عیسیٰ نگری اور گجر نالہ ،لیاقت آباد ، ناظم آباد اور دیگر جگہوںکا دورہ کیا اور بذات ِ خود نالوں کی صورتحال کاجائزہ لیا ، ہر جگہ صورت حال انتہائی تشویش ناک پائی گئی ، نالے کچرے سے بھرے ہوئے ملے ، اپوزیشن لیڈر نے سندھ حکومت و قابض میئر کو توجہ دلائی اور خبر دار کیا کہ نالوں کی فی الفور صفائی نہ کرائی گئی تو ان کی نا اہلی کے باعث صورتحال سنگین ہونے کا خطرہ ہے اورجس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا دو روز کی بارش کے بعد وہی صورتحال پیدا ہو گئی ،ابھی تو بارشوں کا آغاز ہو ا ہے اور یہ صورتحال ہے تو اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کیا صورتحال پیدا ہو سکتی ہے اس لیے ہنگامی بنیادوں پر نالوں کی صفائی پر توجہ دی جائے ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صورتحال پیدا ہو نالوں کی صفائی
پڑھیں:
کراچی یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن منصوبہ بارش میں شہریوں کے درد سربن گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) ڈھائی سال سے یونی ورسٹی روڈ پرزیر تعمیر بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی)ریڈ لائن منصوبہ بارش کے باعث شہریوں کے لئے درد سر بن گیا ہے۔
یونیورسٹی روڈ پر سڑکوں کی خراب صورتحال کی وجہ سے شہریوں کا سفر کرناانتہائی تکلیف دہ ہوگیا ہے ۔یونیورسٹی روڈ کے اطراف کی سڑکیں بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہیں، یونیورسٹی روڈ کی سڑکیں طویل عرصے سے خراب ہیں اور بارش کا پانی جمع ہوجانے سے نہ صرف بڑے بڑے گڑھوں میں گاڑیاں پھنس جاتی ہیں بلکہ حادثے کا خدشہ بھی لگا رہتا ہے۔
صفورہ چورنگی سے پیپلزچورنگی جانے والی سڑکیں کھدائی ہونے کے باعث جمع ہونے والے بارش کے پانی سے انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کرگئی ہیں۔کراچی میں بغیر منصوبہ بندی اور عجلت میں شروع کئے گئے ریڈ لائن منصوبہ بارش کے باعث شہریوں کے لئے عذاب بن گیا ہیں۔
یونیورسٹی روڈ پر زیرتعمیر ریڈ لائن منصوبے کے ایک ٹریک پر گڑھے پڑ نے اور پانی جمع ہونے سے ہفتے کے روزسڑک پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور شہری بارش کے پانی اور کیچڑ میں پھنسے رہے، مناسب متبادل راستے نہ ہونے کی وجہ سے شام کو اپنے گھروں کیلئے جانے والے گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہے ہیں۔
ریڈ لائن منصوبے کے اطراف میں تین یونیورسٹیاں، کراچی یونیورسٹی، این ای ڈی یونیورسٹی اور وفاقی اردو یونیورسٹی موجود ہیں جس کے ہزاروں طلباءاذیت میں مبتلا ہیں۔ طلبا ءنے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پہلے ہی بس منصوبے سے ہمیں یونیورسٹی جانے کے لیے سڑک عبو رکرنا انتہائی دشوار ہوگیا ہے اور اب بارش کے بعد صورتحال مزید ابتر ہوگئی ہے، ان کہنا ہے کہ ریڈ لائن بس منصوبے کی وجہ سے حادثات میں اضافہ ہوا ہے ہمیں مجبوراً گروپ بنا کر سڑک عبور کرنی پڑتی ہے، حکومت اس منصوبے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچائے۔
دوسری جانب یونیورسٹی روڈ کے اطراف رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بارش کے بعد ریڈ لائن منصوبہ موت کا کنواں بن چکا ہے، سڑکیں طویل عرصے سے خراب ہے اور بارش کا پانی جمع ہوجانے سے نہ صرف بڑے بڑے گڑھوں میں ہماری گاڑیاں پھنس جاتی ہیں بلکہ حادثے کا خدشہ بھی لگا رہتا ہے۔
شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مون سون کے سیزن میں نہ صرف سڑکوں سے نکاسی آب کے انتظامات بہتر کیے جائیں بلکہ سڑکوں کو سفر کے قابل بنانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔
واضح رہے کہ ریڈ لائن بی آ رٹی منصوبہ26 کلومیٹر طویل روٹ پر مشتمل ہے جو ملیر ہالٹ سے شروع ہوکر نمائش چورنگی تک جائے گا جب کہ اس منصوبے کا آغاز 2022 میں ہوا تھا۔