تصویر، جیو نیوز اسکرین گریب

دریائے سوات میں پھنسے خاندان کی مدد کے لیے ریسکیو 1122 کی پہلی گاڑی تقریباً 19 منٹ بعد پہنچی۔

اس معاملے کی سی سی ٹی ویڈیو منظرِ عام پر آگئی ہے۔

ریسکیو 1122 کی پہلی گاڑی تقریباً 19 منٹ بعد پہنچی لیکن ریسکیو اہلکاروں کے پاس پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے آلات اور دیگر سامان نہیں تھا، میڈیکل ایمبولینس میں صرف میڈیکل ٹیم تھی۔

ویڈیو میں ایمبولینس کے ساتھ واٹر وہیکلز، کشتیاں اور دیگر متعلقہ آلات نظر نہیں آئے۔

دریائے سوات میں بہہ جانے والے بچے کی لاش چارسدہ میں دریا سے مل گئی

دریائے سوات میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 12ہوگئی ہے۔

آج دریائے سوات کے ریلے میں ڈوبنے والے ایک اور بچے کی لاش نکال لی گئی ہے، بچے کی لاش چارسدہ میں دریا سے ملی جس کے بعد اب تک اس افسوس ناک حادثے میں جاں بحق ہونے والے 12 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ ایک بچے کی تلاش جاری ہے۔

دریائے سوات میں حادثہ جمعے کو پیش آیا تھا جس میں 17 افراد ڈوب گئے تھے، 4 افراد کو بچا لیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: دریائے سوات میں بچے کی

پڑھیں:

ماں باپ کی علیحدگی میں پھنسے خواب: کراچی کی ماہ نور کا شناختی کارڈ نہ ملنے پر عدالت سے رجوع

میاں بیوی کی علیحدگی بچوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے، اور ایسے کئی واقعات روزمرہ زندگی اور عدالتوں میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ کراچی کی نوجوان ماہ نور کا ہے، جس کی زندگی ماں باپ کی علیحدگی کے باعث کئی مشکلات کا شکار ہے۔

ماہ نور کی کہانی 22 سال پرانی ہے، جب اس کے والدین کا طلاق ہوگیا تھا اور وہ صرف 9 ماہ کی تھی۔ چھوٹی عمر میں اس کے لیے باپ کی محبت اور تعلق کا مطلب سمجھنا مشکل تھا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ وہ اپنے والد کی کمی محسوس کرنے لگی۔ 17 برس کی عمر میں ماہ نور نے اپنے ماموں کے ذریعے اپنے والد سے رابطہ کیا اور 2023 میں پہلی ملاقات کی، جو یادگار ثابت ہوئی۔ والد نے معافی مانگی اور ملاقات تحائف کے تبادلے کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔

تاہم وقت کے ساتھ ماہ نور کے والد کے رویے میں تبدیلی آئی اور انہوں نے ماہ نور پر غلط الزامات عائد کرنے شروع کردیے، حتیٰ کہ وہ ٹارچر کا نشانہ بھی بنیں۔ مجبور ہو کر ماہ نور نے والد کا نمبر بلاک کر دیا۔

مزید پڑھیں: ’شکر گزار ہوں ہمارے بچے نہیں ہیں‘ آغا علی کی حنا الطاف سے طلاق کی تصدیق

اس سال ماہ نور کو اعلیٰ تعلیم کے لیے اپنے والد کے کچھ دستاویزات درکار تھے تاکہ وہ اپنا ڈومیسائل اور قومی شناختی کارڈ بنوا سکے، لیکن والد نے نادرا میں علیحدگی کا اندراج نہیں کروایا اور دستاویزات فراہم کرنے سے انکار کیا۔

ماہ نور نے وفاقی محتسب نادرا سے رجوع کیا، جس نے اس کے حق میں فیصلہ دیا، مگر شناختی کارڈ جاری نہ کرنے کی وجہ سے ماہ نور کا ڈاکٹر بننے کا خواب متاثر ہو رہا ہے اور وہ ایم ڈی کیٹ کے امتحان میں بھی شامل نہیں ہو سکی۔

ماہ نور کی وکیل عثمان فاروق کے مطابق، والد کی جانب سے تعاون نہ کرنے کی وجہ سے عدالت نے نادرا اور دیگر متعلقہ فریقین سے 26 اگست تک جواب طلب کرلیا ہے تاکہ ماہ نور کے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

شناختی کارڈ کراچی کی ماہ نور ماں باپ کی علیحدگی نادرا

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ہوائی فائرنگ، 4 افراد زخمی
  • ہندو یاتریوں کی گاڑی مندر سے واپسی پر ٹرک سے ٹکرا گئی؛ 7 بچوں سمیت 12 افراد ہلاک
  • بی آر ٹی پشاور میں پہلی خاتون ڈرائیور شامل
  • خیبر پختونخوا: باجوڑ سے نقل مکانی کرنے والے فی خاندان کو 50 ہزار روپے دینے کا فیصلہ
  •  خوارجی دہشتگردوں کے خلاف کارروائی؛ نقل مکانی کرنے والےخاندانوں کیلئے نقدامدادکاپیکیج
  • دریائے ہنزہ پھر بپھر گیا، اچانک آنے والے ریلوں نے تباہی مچادی، 50سے زائد مزدور بال بال بچے
  • ماں باپ کی علیحدگی میں پھنسے خواب: کراچی کی ماہ نور کا شناختی کارڈ نہ ملنے پر عدالت سے رجوع
  • ٹیکساس، اسٹور کی پارکنگ میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک
  • عامر خان پر بھائی کا سنگین الزام، خاندان والے بھی بول پڑے
  • گلگت: دنیور نالہ میں لینڈ سلائیڈنگ، متعدد ملبے تلے دب گئے، 8 رضاکار جاں بحق