ریسکیو ٹیم موقع پر 15 منٹ میں پہنچ گئی تھی لیکن وقت کم اور پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا: ڈی جی ریسکیو کے پی کے
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
سوات (ڈیلی پاکستان آن لائن )سوات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ پر ڈی جی ریسکیو خیبر پختونخوا 1122 شاہ فہد نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ ہماری ٹیمیں 15 منٹ میں موقع پر پہنچ گئیں تھیں لیکن پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا اور وقت بہت کم، جس کی وجہ سے صرف 3 لوگوں کو بچایا جا سکا، ہم نے ہیلی کاپٹر طلب نہیں کیا ، اگر پی ڈی ایم اے نے کیو ہو تو مجھے اس کا علم نہیں ۔
تفصیلات کے مطابق شاہ فہد کا کہناتھا کہ میں خود بھی سوات میں آیاہوں، اور اس جگہ کا دورہ کیا، سسٹم میں کالز کا ریکارڈ دیکھا تو پتا چلا کہ پہلی کا 9 بج کر 49 منٹ پر آئی ہے جس کے بعد ایمبولینس 9 بج کر 56 منٹ پر پہنچی کیونکہ اطلاع ایسے آئی تھی کہ ہوٹل میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں، کال آپریٹرز پر سمجھے کہ وہاں پر شائد کوئی میڈیکل ایمرجنسی ہے ، اس لیئے ایمبولنس بھیجی گئی ، وہاں پہنچے تو پتا چلا کہ واٹر ریسکیو ہے ، تو پھر واٹر ریسکیو کی گاڑی بھیجی گئی ، اس گاڑی کو پہنچنے میں پندرہ سے 20 منٹ لگے ، بارش بھی تھی اور واٹر ریسکیو بھاری گاڑی ہوتی ہے تو اسے پہنچنے میں وقت لگ جاتاہے ، جب وہ پہنچے اور آپریشن شروع کیا ، اس وقت پانی کا بہاو بہت تیز تھا۔ ہماری ربر بوٹس اس دریا میں استعمال نہیں ہو سکتی ، اس میں ریسکیو والوں کی زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے ، لوکل ٹیوبز جو بنائی جاتی ہیں ، ہم نے اسے استعمال کرتے ہوئے ریسکیو آپریشن شروع کیا، وقت کم تھا اور پانی کے ریلے کی رفتار بہت زیادہ تھی ، باقی لوگ پانی میں بہہ چکے تھے ، وہاں پر 4 لوگ موجود تھے ، ان میں سے 3 لوگوں کو بچایا گیا، وقت کم تھا، بدقسمتی سے کم وقت کی وجہ اور پانی کے بہاو کی تیزی کی وجہ سے مزید جانیں نہیں بچائے جا سکیں۔
صدر مملکت نے اسلام آبادہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی سے متعلق فیصلہ جاری کر دیا
شاہ فہد کا کہناتھا کہ ہماری ٹیمیں وقت پر پہنچ گئیں تھی اور وہاں پر موجود تھیں، ہمارے پاس چھ سے آٹھ سٹیشن ہیں ، وہاں پر بوٹس ہوتی ہیں، کشتی کا مسئلہ نہیں تھا، وقت بہت کم تھا، سوات ڈسٹرکٹ میں ہمارے پاس 5 ڈائیورز ہیں ، وہ مختلف سٹیشنز پر تعینات ہیں جبکہ مقامی لوگ بھی موجود ہوتے ہیں جو امدادی کاموں میں حصہ لیتے ہیں، پانی کا بہاو بہت تیز تھا اور وقت بہت کم تھا، ،اگر ہیلی کاپٹر سے بھی ریسکیو کرنے کی کوشش کرتے تو اس میں وقت لگنا تھا۔ہماری طرف سے ہیلی کاپٹر کی درخواست نہیں کی گئی تھی ۔ فلیش فلڈ کا اندازہ کوئی بھی نہیں لگا سکتا ہے ، اس کی رفتار بہت زیادہ ہوتی ہے ، مقامی طور پر جتنی بھی کوششیں ہو سکتی تھیں وہ کی گئیں تھیں، پی ڈی ایم اے کی طرف سے ہو سکتا ہے کہ ہیلی کاپٹر کی درخواست کی گئی ہو لیکن مجھے اس کا پتا نہیں ہے ۔
ربیکا خان کے حق مہر نے بڑا تنازعہ کھڑا کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پانی کا بہاو بہت تیز تھا ہیلی کاپٹر وہاں پر کم تھا
پڑھیں:
دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد ڈوب گئے، 3 افراد ریسکیو، 5 کی لاشیں مل گئیں
سوات(نیوز ڈیسک) دریائے سوات میں تیزبہاؤ کی وجہ سے ایک ہی خاندان کے 18 افراد پانی میں بہہ گئے۔
ریسکیو کے مطابق متاثرہ خاندان سیالکوٹ سے سوات سیر کے لیے آیا تھا جو دریا کے کنارے بیٹھا ناشتہ کررہا تھا تاہم اسی دوران بارش کی وجہ سے دریا میں تیز بہاؤ ہوا اور ایک ہی خاندان کے 18 افراد بہہ گئے۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ 8 بجے کے قریب ان لوگوں کے ڈوبنے کی اطلاع ملی، بائی پاس پر مہمان آئے ہوئے تھے جو دریا کے کنارے بیٹھے تھے، ان لوگوں کو پانی کے ریلے کا علم نہیں تھا۔
ریسکیو حکام کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا اور 3 افراد کو بچالیا گیا جب کہ 5 کی لاشیں مل گئی، اس کے علاوہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنر سوات نےنجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دریا میں نہانے اور اس کے قریب جانے پر دفعہ 144 نافذ کررکھی ہے لیکن اس کے باوجود سیاح وہاں جاتے ہیں۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سیاح نے کہا کہ ان کے خاندان کے 10 افراد دریا میں بہہ گئے جن میں سے ایک خاتون کی لاش مل گئی ہے اور 9 بچوں کی تلاش جاری ہے۔
سیاح نے بتایا کہ ہم ناشتہ کرکے چائے پی رہے تھے اور بچے دریا کے پاس سیلفی لینے گئے، اس وقت دریا میں اتنا پانی نہیں تھا، اچانک سے پانی آیا تو بچے پھنس گئے، ریسکیو کو آگاہ کیا تو وہ ڈیڑھ سے 2 گھنٹے بعد آئے، یہ سب ان کے سامنے ہوا، ریسکیو کی موجودگی میں بچے دریا میں ڈوبے اور وہ بچا نہیں سکے۔
نوجوان افسران دیانتداری، پیشہ ورانہ مہارت اور وطن سے خلوص کے اعلیٰ ترین معیارات کو اپنائیں: فیلڈ مارشل