پانی ہماری لائف لائن ،بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتاوزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
شہباز شریف کا سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر مستقل ثالثی عدالت کی طرف سے دیے گئے ضمنی ایوارڈ کا خیرمقدم
عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ، آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، اعظم نذیر تارڑ اور منصور اعوان کی کاوشوں کی تعریف
وزیراعظم شہباز شریف نے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر مستقل ثالثی عدالت کی طرف سے دیے گئے ضمنی ایوارڈ کا خیرمقدم کیا ہے۔جاری بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیے کو تقویت ملی ہے، عدالتی فیصلے کے مطابق بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، پانی ہماری لائف لائن ہے۔وزیراعظم نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور اعوان کی کاوشوں کی تعریف بھی کی ہے۔واضح رہے کہ عالمی ثالثی عدالت پی سی اے نے پاکستانی موقف کی تائید کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کی عارضی معطلی کے بھارتی اعلان کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت جاری ثالثی کو یکطرفہ طور پر نہیں روک سکتا۔یہ فیصلہ پاکستان کی جانب سے بھارت کے مغربی دریاوں سندھ، جہلم، چناب پر پن بجلی منصوبوں کے خلاف دائر مقدمے میں جاری کیا گیا ہے
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
عالمی عدالت کا بھارت کو مغربی دریاؤں کا پانی بلا روک ٹوک بہنے دینے کا حکم
پاکستان نے ہیگ میں قائم مستقل ثالثی عدالت (PCA) کے اُس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے جس میں سندھ طاس معاہدے کی تشریح سے متعلق اہم نکات واضح کرتے ہوئے بھارت کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے لیے بغیر کسی رکاوٹ کے بہنے دے۔
عدالت نے 8 اگست کو سنایا گیا فیصلہ اپنی ویب سائٹ پر جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ بھارت کو صرف محدود استثنیٰ حاصل ہے، جیسا کہ بجلی پیدا کرنے کے لیے مخصوص نوعیت کے ہائیڈرو پاور منصوبے، مگر ان کی تعمیر اور آپریشن سندھ طاس معاہدے کی شرائط کے عین مطابق ہونا چاہیے، نہ کہ بھارت کے اپنے “مثالی”
بھارت کے اعتراضات مسترد، پاکستان کا موقف تسلیم
فیصلے میں واضح کیا گیا کہ اگرچہ بھارت نے نہ صرف اس ثالثی عمل میں شرکت سے انکار کیا بلکہ عدالت کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کیا، تاہم عدالت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ بھارت کو ہر مرحلے پر معلومات فراہم کی جائیں اور شرکت کی دعوت دی جائے۔
عدالت نے پاکستان کے مؤقف کی جانچ کے لیے مختلف ذرائع، تاریخی شواہد اور ماضی کے عدالتی فیصلوں کا بغور جائزہ بھی لیا، اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ معاہدے کی درست تشریح وہی ہے جو پاکستان پیش کرتا رہا ہے۔
فیصلے کی قانونی حیثیت
عدالت نے فیصلے کی قانونی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ حتمی ہے، فریقین پر لازم ہے اور اس کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکتی۔ ساتھ ہی، یہ بھی واضح کیا گیا کہ تنازعات کے حل کے لیے معاہدے میں مقررہ طریقہ کار کو ہی بنیاد بنایا جانا چاہیے۔
پاکستان کا ردعمل
دفتر خارجہ کے ترجمان نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ بھارت کے حالیہ یکطرفہ اقدامات کے برعکس پاکستان کے اصولی مؤقف کی بین الاقوامی سطح پر تصدیق ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلانات اور ثالثی عدالت کا بائیکاٹ، دونوں غیر ذمہ دارانہ تھے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے اور بھارت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ فوری طور پر معاہدے کے تحت معمول کی کارروائیاں بحال کرے اور عدالت کے فیصلے کی روح کے مطابق دیانتداری سے عمل کرے۔
پس منظر
یاد رہے کہ بھارت نے اپریل میں مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے کا الزام بغیر شواہد کے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان نے اس اقدام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پانی کی فراہمی روکنا جنگی اقدام کے مترادف ہوگا۔
بعد ازاں، پاکستان نے ویانا کنونشن کے تحت بھارت کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے بین الاقوامی ثالثی عدالت سے رجوع کیا، جس کا نتیجہ 8 اگست کو پاکستان کے حق میں سامنے آیا۔