Jasarat News:
2025-11-12@09:41:43 GMT

مشرق اور مغرب میں بھارت کی تنہائی

اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چینی دارالحکومت بیجنگ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں راجناتھ سنگھ نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کرنے سے انکار کیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق راجناتھ سنگھ کو اعتراض تھا کہ اس اعلامیے میں پہل گام میں ہونے والی دہشت گردی کا ذکر نہیں تھا اور نہ دہشت گردی کا منترا پڑھا گیا تھا اْلٹا اعلامیہ میں بلوچستان میں بھارت کی سرگرمیوں کا اشارتاً ذکر تھا۔ شنگھائی تعاون تنظیم چین اور روس کے اثر رسوخ کی حامل تنظیم ہے جو مستقبل میں مغربی بلاک کے متبادل ایشیائی بلاک کا کردار ادا کر سکتی ہے۔ بیجنگ کے حالیہ اجلاس میں بھی چین، روس، تاجکستان، ازبکستان، قازکستان، قرغیزستان، پاکستان اور بھارت کے وزرائے دفاع شریک تھے۔ اس اجلاس میں جب بھارت اپنی پسند کا اعلامیہ جاری نہ کروا سکا تو راجناتھ سنگھ نے دہشت گردی پر یک طرفہ لیکچر دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر ریاستی اور دہشت گرد گروہوں کے ہاتھ میں تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات اْٹھانا ہوں گے۔
ایشیائی ملکوں کی تنظیم میں راجناتھ سنگھ کی فرسٹریشن اور تنہائی اعلامیے پر دستخط نہ کرنے سے واضح تھی۔ شنگھائی کانفرنس کے ہال تلے بھارت کے دو قریبی ہمسائے چین اور پاکستان بھی موجود تھے اور ایشیا کی دوبڑی طاقتوں روس اور چین بھی موجود تھے اور مجموعی طور پر ایشیا کی چار ایٹمی طاقتوں کا اکٹھ تھا۔ اپنے ہمسایہ اور علاقائی ملکوں میں بھارت کی یہ تنہائی قابل دید منظر بنا رہی ہے۔ دوسری طرف مغرب میں بھارت کا حال ان دنوں کچھ اچھا نہیں رہا۔ مغرب کا لاڈلہ اور چہیتا بھارت ان دنوں زیادہ محبوب نہیں رہا۔ جب سے بھارت نے یوکرین کی جنگ میں دوکشتیوں پر سوار ی کا کرتب دکھانے کا فیصلہ کیا مغرب میں اس کے لیے قبولیت اور پسندیدگی کا گراف گر گیا ہے۔ مغرب میں نریندر مودی کے چمکتے دمکتے بھارت کے بْرے دن چل رہے ہیں۔ دنیا کے کینوس پر اپنا منفرد مقام بنانے کی خواہش میں نریندر مودی دو کشتیوں کے سوار کی مشکل صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں۔ نریندرمودی نے یہ جان لیا تھا کہ اب بھارت اپنے بام عروج پر پہنچ چکا ہے جہاں اسے کوئی ڈرا دھمکا سکتا ہے اور نہ ہی اس کے ساتھ تحکمانہ انداز اپنا سکتا ہے۔ یہ سوچ اپناتے ہوئے نریندر مودی چین کے ساتھ اپنے مصلحت آمیز رویے کو فراموش کرتے رہے۔
بھارت عرصہ دراز سے الزام عائد کرتا رہا ہے کہ چین لداخ میں اس کی حدود میں خاموش پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہے بھارت نے سرکاری سطح پر اس پر کبھی سخت ردعمل نہیں دکھایا حتیٰ کہ نریندر مودی تو ایک بار اس بات ہی سے صاف انکاری ہوگئے کہ چین نے اس کی زمین پر کوئی قبضہ کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے کئی مواقع پر نریندر مودی کو غصہ دلانے کی کوشش کی اور کہا کہ وہ سارا زور پاکستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں مگر وہ چھپن انچ چوڑا سینہ اور لال آنکھ چین کو کیوں نہیں دکھاتے جو بھارت کے علاقوں پر قبضہ کررہا ہے۔ اس کے باوجود نریندر مودی کی انا اور غیرت کبھی چین کے خلاف بیدار نہ ہو سکی۔ یہ وہ عملیت پسندی تھی جس میں بھارت خود کو چین کا ہم پلہ نہیں سمجھتا تھا اسی لیے وہ چانکیہ کے اصول کے مطابق اپنے سے زیادہ طاقتور کے آگے مونچھ نیچی کرنے کی حکمت عملی اپنائے ہوئے تھا۔ اس کے برعکس جب مغرب کو بھارت کی ضرورت پڑی تو اس نے پہلے چین اور بعد ازاں روس کے خلاف استعمال ہونے سے پیٹھ دکھا دی۔ کواڈ کے نام پر مغرب نے بھارت کو جنوبی چین کے جزائر میں چین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی مگر بھارت کو کواڈ میں رہتے ہوئے کسی عملی قدم کی ہمت نہ پڑی۔ اسی طرح جب یوکرین کی جنگ میں بھارت کو پکارا گیا تو بھارت نے غیر جانبداری کے نام پر اپنی تنہا پرواز کا راستہ چنا۔
بھارت کی نیک نامی کا اسکرپٹ لکھنے اور اس کا چرچا کرنے کی مہم مغرب نے دو دہائیوں سے کسی فری لنچ کے طور پر نہیں کی تھی۔ جب مغربی ادارے اور میڈیا پاکستان کو جم کر بدنام کر رہا تھا تو اس کے پہلو بہ پہلو بھارت کو ایک نیک اور امن دوست تہذیب کا نمائندہ بنا کر پیش کیا جاتا تھا۔ اس رویے نے بھارت کی عادتیں بگاڑ نے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ بھارت نے اپنے ایشیائی ہمسایوں سے تو ایک مخاصمانہ رویہ اپنایا ہی تھا مگر وہ بوقت ضرورت مغربی ملکوں کی توقعات پر بھی پورا نہ اْتر سکا اور یوں پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کا شوقین بھارت خود ایک تنہائی کا سامنا کررہا ہے۔
شنگھائی کانفرنس میں راجناتھ سنگھ کا اظہار ناراضی اور پہل گام واقعے پر مغرب سے اپنے لیے مطلوبہ حمایت نہ ملنے نے بھارت کو ایک عجیب مخمصے کا شکار بنا ڈالا ہے۔ بھارت کے یہ برے دن مغرب میں کتنا عرصہ چلتے ہیں؟ یہ کہنا قبل ازوقت ہے مگر اس وقت سر پر منڈلانے والے یہ بادل چھٹ بھی سکتے ہیں کیونکہ بین الاقوامی تعلقات میں اگر فری لنچ نہیں ہوتا تو رشتوں کے منجمد اصول اور مستقل رویے بھی نہیں ہوتے۔ بھارت دو عشروں سے گاجریں ہی کھاتا رہا ہے ان دنوں اسے چھڑی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو اس میں کسی اور کا نہیں بھارتی قیادت کا قصور ہے جو مغرب کی مہربانیوں کو فری لنچ سمجھ بیٹھے تھے۔ کچھ اور نہیں پاکستان ہی سے اس پرپیچ تعلق اور مہرباں راتوں کا راز اور حقیقت معلوم کرنا چاہیے تھی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: راجناتھ سنگھ میں بھارت بھارت کے بھارت کی بھارت کو بھارت نے کے خلاف رہا ہے چین کے

پڑھیں:

بھارت کو ایک اور ناکامی، آئی سی سی کا ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سے متعلق اہم فیصلہ

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھارت کی دو درجاتی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی تجویز مسترد کردی۔

تفصیلات کے مطابق آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے اگلے دورانیے میں بھی تمام 12 فل ممبر ممالک ایک ہی ڈویژن میں شامل ہوں گے۔

ٹیموں کو دو درجوں میں تقسیم کرنے کے منصوبے کو وسیع پیمانے پر حمایت حاصل نہیں ہو سکی۔

نیوزی لینڈ کے سابق بیٹر راجر ٹوز کی زیر سربراہی ورکنگ گروپ کو کرکٹ کے تینوں فارمیٹس سے متعلق اہم مسائل کا جائزہ لینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

کرک انفو کے مطابق گزشتہ ہفتے دبئی میں ہونے والی آئی سی سی میٹنگ میں ورکنگ گروپ نے اپنی سفارشات آئی سی سی بورڈ اور چیف ایگزیکٹوز کمیٹی کو پیش کیں۔

دو درجوں پر مشتمل نظام پر گزشتہ ایک دہائی سے وقتاً فوقتاً بات ہوتی رہی ہے، یہ معاملہ ایک بار پھر زیرِ غور آیا لیکن مؤثر فنڈنگ ماڈل نہ ہونے کی وجہ سے اسے ترک کر دیا گیا۔

پہلے یہ تجویز دی گئی تھی کہ بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا دوسرے درجے کی ٹیموں کو مالی طور پر سپورٹ کریں مگر یہ بات آگے نہیں بڑھ سکی، ممکنہ طور پر ڈویژن ٹو میں جانے والے ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور پاکستان اس تجویز کے مخالف تھے۔

تین بڑے کرکٹنگ ممالک بھی اس خطرے سے فکرمند تھے کہ اگر وہ ناقص کارکردگی دکھائیں تو مالی نقصان کے باعث دوسرے درجے میں جا سکتے ہیں۔

انگلش کرکٹ بورڈ کے سربراہ رچرڈ تھامسن نے چند ماہ قبل کہا تھا کہ ہم نہیں چاہیں گے کہ اگر انگلینڈ کسی کمزور دور سے گزرے تو ہم ڈویژن ٹو میں چلے جائیں اور بھارت یا آسٹریلیا سے نہ کھیل سکیں،یہ ممکن نہیں ہو سکتا، اس میں سمجھداری کی ضرورت ہے۔

نتیجتاً ورکنگ گروپ نے 12 ٹیموں پر مشتمل ڈی ٹی سی کی تجویز دی ہے، اس میں ممکنہ طور پر افغانستان، زمبابوے اور آئرلینڈ بھی شامل ہوں گے۔

نیا دورانیہ جولائی 2027 سے شروع ہوگا، ہر ٹیم کومخصوص تعداد میں ٹیسٹ میچز لازمی طور پر کھیلنے ہوں گے، البتہ تعداد کا ابھی تعین نہیں ہوا۔

اضافی فنڈنگ دستیاب نہیں ہوگی جو آئرلینڈ جیسے ممالک کیلیے ٹیسٹ کرکٹ کی میزبانی میں پہلے ہی ایک رکاوٹ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کو ایک اور ناکامی، آئی سی سی کا ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سے متعلق اہم فیصلہ
  • ہندوتوا کی آگ میں جلتا بھارت سیکولر ازم کا جنازہ
  • بھارت ظالمانہ کارروائیوں کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے میں ناکام، حریت رہنماء
  • ٹرمپ سے  شامی صدر احمد الشرع کی ملاقات، مشرق وسطیٰ کے لیے نیا اشارہ
  • مغرب کے پاس کوئی چارہ نہیں کہ وہ اب ایران کی سائنسی ترقی کو تسلیم کرلیں: ایرانی وزیر خارجہ
  • اسرائیل کا پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے بھارت سے ہتھیاروں کا معاہدہ
  • ایشیا کپ،بھارت کی اکڑ نکل گئی، ٹرافی کیلئے منتیں کرنے لگا
  • شاعر مشرق کی پیغمبرانہ شاعری نے نوجوانوں میں نئی روح پھونکی،راشد خان
  • مشرق وسطیٰ میں نئی تبدیلیاں
  • سینیٹ آف پاکستان کا علامہ اقبالؒ کے یومِ پیدائش پر قراردادِ خراجِ عقیدت منظور