Jasarat News:
2025-06-29@00:31:08 GMT

مشرق اور مغرب میں بھارت کی تنہائی

اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چینی دارالحکومت بیجنگ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں راجناتھ سنگھ نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کرنے سے انکار کیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق راجناتھ سنگھ کو اعتراض تھا کہ اس اعلامیے میں پہل گام میں ہونے والی دہشت گردی کا ذکر نہیں تھا اور نہ دہشت گردی کا منترا پڑھا گیا تھا اْلٹا اعلامیہ میں بلوچستان میں بھارت کی سرگرمیوں کا اشارتاً ذکر تھا۔ شنگھائی تعاون تنظیم چین اور روس کے اثر رسوخ کی حامل تنظیم ہے جو مستقبل میں مغربی بلاک کے متبادل ایشیائی بلاک کا کردار ادا کر سکتی ہے۔ بیجنگ کے حالیہ اجلاس میں بھی چین، روس، تاجکستان، ازبکستان، قازکستان، قرغیزستان، پاکستان اور بھارت کے وزرائے دفاع شریک تھے۔ اس اجلاس میں جب بھارت اپنی پسند کا اعلامیہ جاری نہ کروا سکا تو راجناتھ سنگھ نے دہشت گردی پر یک طرفہ لیکچر دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر ریاستی اور دہشت گرد گروہوں کے ہاتھ میں تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات اْٹھانا ہوں گے۔
ایشیائی ملکوں کی تنظیم میں راجناتھ سنگھ کی فرسٹریشن اور تنہائی اعلامیے پر دستخط نہ کرنے سے واضح تھی۔ شنگھائی کانفرنس کے ہال تلے بھارت کے دو قریبی ہمسائے چین اور پاکستان بھی موجود تھے اور ایشیا کی دوبڑی طاقتوں روس اور چین بھی موجود تھے اور مجموعی طور پر ایشیا کی چار ایٹمی طاقتوں کا اکٹھ تھا۔ اپنے ہمسایہ اور علاقائی ملکوں میں بھارت کی یہ تنہائی قابل دید منظر بنا رہی ہے۔ دوسری طرف مغرب میں بھارت کا حال ان دنوں کچھ اچھا نہیں رہا۔ مغرب کا لاڈلہ اور چہیتا بھارت ان دنوں زیادہ محبوب نہیں رہا۔ جب سے بھارت نے یوکرین کی جنگ میں دوکشتیوں پر سوار ی کا کرتب دکھانے کا فیصلہ کیا مغرب میں اس کے لیے قبولیت اور پسندیدگی کا گراف گر گیا ہے۔ مغرب میں نریندر مودی کے چمکتے دمکتے بھارت کے بْرے دن چل رہے ہیں۔ دنیا کے کینوس پر اپنا منفرد مقام بنانے کی خواہش میں نریندر مودی دو کشتیوں کے سوار کی مشکل صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں۔ نریندرمودی نے یہ جان لیا تھا کہ اب بھارت اپنے بام عروج پر پہنچ چکا ہے جہاں اسے کوئی ڈرا دھمکا سکتا ہے اور نہ ہی اس کے ساتھ تحکمانہ انداز اپنا سکتا ہے۔ یہ سوچ اپناتے ہوئے نریندر مودی چین کے ساتھ اپنے مصلحت آمیز رویے کو فراموش کرتے رہے۔
بھارت عرصہ دراز سے الزام عائد کرتا رہا ہے کہ چین لداخ میں اس کی حدود میں خاموش پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہے بھارت نے سرکاری سطح پر اس پر کبھی سخت ردعمل نہیں دکھایا حتیٰ کہ نریندر مودی تو ایک بار اس بات ہی سے صاف انکاری ہوگئے کہ چین نے اس کی زمین پر کوئی قبضہ کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے کئی مواقع پر نریندر مودی کو غصہ دلانے کی کوشش کی اور کہا کہ وہ سارا زور پاکستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں مگر وہ چھپن انچ چوڑا سینہ اور لال آنکھ چین کو کیوں نہیں دکھاتے جو بھارت کے علاقوں پر قبضہ کررہا ہے۔ اس کے باوجود نریندر مودی کی انا اور غیرت کبھی چین کے خلاف بیدار نہ ہو سکی۔ یہ وہ عملیت پسندی تھی جس میں بھارت خود کو چین کا ہم پلہ نہیں سمجھتا تھا اسی لیے وہ چانکیہ کے اصول کے مطابق اپنے سے زیادہ طاقتور کے آگے مونچھ نیچی کرنے کی حکمت عملی اپنائے ہوئے تھا۔ اس کے برعکس جب مغرب کو بھارت کی ضرورت پڑی تو اس نے پہلے چین اور بعد ازاں روس کے خلاف استعمال ہونے سے پیٹھ دکھا دی۔ کواڈ کے نام پر مغرب نے بھارت کو جنوبی چین کے جزائر میں چین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی مگر بھارت کو کواڈ میں رہتے ہوئے کسی عملی قدم کی ہمت نہ پڑی۔ اسی طرح جب یوکرین کی جنگ میں بھارت کو پکارا گیا تو بھارت نے غیر جانبداری کے نام پر اپنی تنہا پرواز کا راستہ چنا۔
بھارت کی نیک نامی کا اسکرپٹ لکھنے اور اس کا چرچا کرنے کی مہم مغرب نے دو دہائیوں سے کسی فری لنچ کے طور پر نہیں کی تھی۔ جب مغربی ادارے اور میڈیا پاکستان کو جم کر بدنام کر رہا تھا تو اس کے پہلو بہ پہلو بھارت کو ایک نیک اور امن دوست تہذیب کا نمائندہ بنا کر پیش کیا جاتا تھا۔ اس رویے نے بھارت کی عادتیں بگاڑ نے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ بھارت نے اپنے ایشیائی ہمسایوں سے تو ایک مخاصمانہ رویہ اپنایا ہی تھا مگر وہ بوقت ضرورت مغربی ملکوں کی توقعات پر بھی پورا نہ اْتر سکا اور یوں پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کا شوقین بھارت خود ایک تنہائی کا سامنا کررہا ہے۔
شنگھائی کانفرنس میں راجناتھ سنگھ کا اظہار ناراضی اور پہل گام واقعے پر مغرب سے اپنے لیے مطلوبہ حمایت نہ ملنے نے بھارت کو ایک عجیب مخمصے کا شکار بنا ڈالا ہے۔ بھارت کے یہ برے دن مغرب میں کتنا عرصہ چلتے ہیں؟ یہ کہنا قبل ازوقت ہے مگر اس وقت سر پر منڈلانے والے یہ بادل چھٹ بھی سکتے ہیں کیونکہ بین الاقوامی تعلقات میں اگر فری لنچ نہیں ہوتا تو رشتوں کے منجمد اصول اور مستقل رویے بھی نہیں ہوتے۔ بھارت دو عشروں سے گاجریں ہی کھاتا رہا ہے ان دنوں اسے چھڑی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو اس میں کسی اور کا نہیں بھارتی قیادت کا قصور ہے جو مغرب کی مہربانیوں کو فری لنچ سمجھ بیٹھے تھے۔ کچھ اور نہیں پاکستان ہی سے اس پرپیچ تعلق اور مہرباں راتوں کا راز اور حقیقت معلوم کرنا چاہیے تھی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: راجناتھ سنگھ میں بھارت بھارت کے بھارت کی بھارت کو بھارت نے کے خلاف رہا ہے چین کے

پڑھیں:

بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جون 2025ء) بھارتی خبر رساں اداروں کے مطابق وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے دوران ایک مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا، کیونکہ اس میں پہلگام حملے کا ذکر نہیں تھا جب کہ پاکستان کے صوبے بلوچستان کا ذکر تھا، اسلام آباد جہاں بھارت پر بدامنی پھیلانے کا الزام لگاتا ہے۔

بھارت بلوچستان میں اپنے ملوث ہونے کے بارے میں پاکستان کے الزامات کو مسترد کرتا ہے، جبکہ پاکستان کا اصرار ہے کہ نئی دہلی باغیوں کی مدد کرتا ہے۔

فی الوقت شنگھائی تعاون تنظیم کی صدارت چین کے پاس ہے اور اس کے شہر کیانگ داؤ میں رکن کے وزراء دفاع کا اجلاس ہو رہا ہے، جس میں شرکت کے لیے پاکستان وزیر دفاع خواجہ آصف اور بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ بھی پہنچے ہیں۔

(جاری ہے)

ٹرمپ کا ثالثی کا دعویٰ: بھارت امریکہ کے درمیان تناؤ کا باعث

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ چونکہ چین پاکستان کا دوست ملک ہے اس لیے اس نے پہلگام حملے کا کوئی ذکر نہیں کیا اور اس کے بجائے بلوچستان کا ذکر کیا گیا اور اس حوالے سے بھارت پر پاکستانی صوبے میں بدامنی پھیلانے کا الزام لگانے کی کوشش کی گئی ہے۔

بھارتی فلمی صنعت میں پاکستانی فنکاروں کی مخالفت کا نیا تنازعہ کیا ہے؟

بھارتی وزارت دفاع نے کیا کہا؟

اجلاس کے دوران بھارت اور پاکستان کے وزرائے دفاع، پہلگام حملے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی مختصر لڑائی کے بعد، پہلی بار آمنے سامنے آئے، تاہم سرد مہری واضح تھی کیونکہ ملاقات کے دوران پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کے ساتھ کسی قسم کا خوشگوار تبادلہ نہیں ہوا۔

اس سربراہی اجلاس میں چین سمیت تنظیم کے دس رکن ممالک بیلاروس، بھارت، ایران، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے وزراء دفاع حصہ لے رہے ہیں، جس میں علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

بھارتی میڈیا نے وزارت دفاع کے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ "بھارت مشترکہ بیان کے دستاویز کی زبان سے مطمئن نہیں ہے۔

اس میں پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کا کوئی ذکر نہیں تھا، جبکہ پاکستان میں ہونے والے واقعات کا ذکر تھا، اس لیے بھارت نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا اور کوئی مشترکہ اعلامیہ ہے بھی نہیں۔"

پہلگام کے حملہ آوروں کو پناہ دینے کا الزام، دو افراد گرفتار

سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کے وزیر دفاع نے تنظیم کے ارکان پر زور دیا کہ وہ اجتماعی تحفظ اور سلامتی کے لیے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متحد ہوں۔

انہوں نے کہا کہ خطے کو درپیش سب سے بڑے چیلنجز میں سے، "امن و سلامتی اور اعتماد کے فقدان ہیں اور بنیاد پرستی، انتہا پسندی اور دہشت گردی ان مسائل کی جڑ ہے۔"

انہوں نے کہا، "امن اور خوشحالی دہشت گردی اور غیر ریاستی عناصر اور دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہے۔

۔۔۔ دہشت گردوں کو پناہ دینے کے لیے ایس سی او کو ایسے ممالک پر تنقید کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔"

کیا بھارت اپنے پڑوسیوں کو نظرانداز کرکے 'وشوا گرو' بن سکتا ہے؟

پہلگام حملے کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت نے "دہشت گردی کے خلاف دفاع کے اپنے حق کا استعمال کیا ہے اور سرحد پار سے ہونے والے مزید حملوں کو روکنے کے لیے پیشگی اقدامات کیے ہیں۔

"

انہوں نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان پر بھارتی حملوں کا دفاع کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ "دہشت گردی کے تئیں بھارت کی زیرو ٹالرینس پالیسی کا مظاہرہ اس کے اقدامات سے ہوا۔ اس میں دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کا ہمارا حق شامل ہے۔ ہم نے دکھایا ہے کہ دہشت گردی کے مراکز اب محفوظ نہیں ہیں اور ہم انہیں نشانہ بنانے سے نہیں ہچکچائیں گے۔"

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • ابراہم اکارڈ، امن کی دستک یا مفادات کا نیا جال؟
  • سفارتی تنہائی کا شکار بھارت نیا ڈرامہ کرنے جارہا ہے، نصرت جاوید نے خبردار کردیا
  • ’مغرب کے ساتھ یک طرفہ کھیل ختم‘، پیوٹن کا اعلان
  • شطرنج کے پیادے، تلواروں کے سوداگر اور جلتا ہوا مشرق
  • کیا پاکستان امریکا  تک مار کرنے والا میزائل تیار کر رہا ہے؟ بھارتی پراپیگنڈا بےنقاب
  • مشرق وسطیٰ میں بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ بے نقاب، خطے کی سائبر سیکیورٹی کو شدید خطرات لاحق
  • جلد ایسے ممالک اسرائیل کو تسلیم کرینگے جن کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا: مشیر امریکی صدر اسٹیووٹکوف
  • بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار
  • شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی فتح ،بھارت کی شکست