Jasarat News:
2025-09-27@20:18:08 GMT

مشرق اور مغرب میں بھارت کی تنہائی

اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چینی دارالحکومت بیجنگ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں راجناتھ سنگھ نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کرنے سے انکار کیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق راجناتھ سنگھ کو اعتراض تھا کہ اس اعلامیے میں پہل گام میں ہونے والی دہشت گردی کا ذکر نہیں تھا اور نہ دہشت گردی کا منترا پڑھا گیا تھا اْلٹا اعلامیہ میں بلوچستان میں بھارت کی سرگرمیوں کا اشارتاً ذکر تھا۔ شنگھائی تعاون تنظیم چین اور روس کے اثر رسوخ کی حامل تنظیم ہے جو مستقبل میں مغربی بلاک کے متبادل ایشیائی بلاک کا کردار ادا کر سکتی ہے۔ بیجنگ کے حالیہ اجلاس میں بھی چین، روس، تاجکستان، ازبکستان، قازکستان، قرغیزستان، پاکستان اور بھارت کے وزرائے دفاع شریک تھے۔ اس اجلاس میں جب بھارت اپنی پسند کا اعلامیہ جاری نہ کروا سکا تو راجناتھ سنگھ نے دہشت گردی پر یک طرفہ لیکچر دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر ریاستی اور دہشت گرد گروہوں کے ہاتھ میں تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات اْٹھانا ہوں گے۔
ایشیائی ملکوں کی تنظیم میں راجناتھ سنگھ کی فرسٹریشن اور تنہائی اعلامیے پر دستخط نہ کرنے سے واضح تھی۔ شنگھائی کانفرنس کے ہال تلے بھارت کے دو قریبی ہمسائے چین اور پاکستان بھی موجود تھے اور ایشیا کی دوبڑی طاقتوں روس اور چین بھی موجود تھے اور مجموعی طور پر ایشیا کی چار ایٹمی طاقتوں کا اکٹھ تھا۔ اپنے ہمسایہ اور علاقائی ملکوں میں بھارت کی یہ تنہائی قابل دید منظر بنا رہی ہے۔ دوسری طرف مغرب میں بھارت کا حال ان دنوں کچھ اچھا نہیں رہا۔ مغرب کا لاڈلہ اور چہیتا بھارت ان دنوں زیادہ محبوب نہیں رہا۔ جب سے بھارت نے یوکرین کی جنگ میں دوکشتیوں پر سوار ی کا کرتب دکھانے کا فیصلہ کیا مغرب میں اس کے لیے قبولیت اور پسندیدگی کا گراف گر گیا ہے۔ مغرب میں نریندر مودی کے چمکتے دمکتے بھارت کے بْرے دن چل رہے ہیں۔ دنیا کے کینوس پر اپنا منفرد مقام بنانے کی خواہش میں نریندر مودی دو کشتیوں کے سوار کی مشکل صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں۔ نریندرمودی نے یہ جان لیا تھا کہ اب بھارت اپنے بام عروج پر پہنچ چکا ہے جہاں اسے کوئی ڈرا دھمکا سکتا ہے اور نہ ہی اس کے ساتھ تحکمانہ انداز اپنا سکتا ہے۔ یہ سوچ اپناتے ہوئے نریندر مودی چین کے ساتھ اپنے مصلحت آمیز رویے کو فراموش کرتے رہے۔
بھارت عرصہ دراز سے الزام عائد کرتا رہا ہے کہ چین لداخ میں اس کی حدود میں خاموش پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہے بھارت نے سرکاری سطح پر اس پر کبھی سخت ردعمل نہیں دکھایا حتیٰ کہ نریندر مودی تو ایک بار اس بات ہی سے صاف انکاری ہوگئے کہ چین نے اس کی زمین پر کوئی قبضہ کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے کئی مواقع پر نریندر مودی کو غصہ دلانے کی کوشش کی اور کہا کہ وہ سارا زور پاکستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں مگر وہ چھپن انچ چوڑا سینہ اور لال آنکھ چین کو کیوں نہیں دکھاتے جو بھارت کے علاقوں پر قبضہ کررہا ہے۔ اس کے باوجود نریندر مودی کی انا اور غیرت کبھی چین کے خلاف بیدار نہ ہو سکی۔ یہ وہ عملیت پسندی تھی جس میں بھارت خود کو چین کا ہم پلہ نہیں سمجھتا تھا اسی لیے وہ چانکیہ کے اصول کے مطابق اپنے سے زیادہ طاقتور کے آگے مونچھ نیچی کرنے کی حکمت عملی اپنائے ہوئے تھا۔ اس کے برعکس جب مغرب کو بھارت کی ضرورت پڑی تو اس نے پہلے چین اور بعد ازاں روس کے خلاف استعمال ہونے سے پیٹھ دکھا دی۔ کواڈ کے نام پر مغرب نے بھارت کو جنوبی چین کے جزائر میں چین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی مگر بھارت کو کواڈ میں رہتے ہوئے کسی عملی قدم کی ہمت نہ پڑی۔ اسی طرح جب یوکرین کی جنگ میں بھارت کو پکارا گیا تو بھارت نے غیر جانبداری کے نام پر اپنی تنہا پرواز کا راستہ چنا۔
بھارت کی نیک نامی کا اسکرپٹ لکھنے اور اس کا چرچا کرنے کی مہم مغرب نے دو دہائیوں سے کسی فری لنچ کے طور پر نہیں کی تھی۔ جب مغربی ادارے اور میڈیا پاکستان کو جم کر بدنام کر رہا تھا تو اس کے پہلو بہ پہلو بھارت کو ایک نیک اور امن دوست تہذیب کا نمائندہ بنا کر پیش کیا جاتا تھا۔ اس رویے نے بھارت کی عادتیں بگاڑ نے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ بھارت نے اپنے ایشیائی ہمسایوں سے تو ایک مخاصمانہ رویہ اپنایا ہی تھا مگر وہ بوقت ضرورت مغربی ملکوں کی توقعات پر بھی پورا نہ اْتر سکا اور یوں پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کا شوقین بھارت خود ایک تنہائی کا سامنا کررہا ہے۔
شنگھائی کانفرنس میں راجناتھ سنگھ کا اظہار ناراضی اور پہل گام واقعے پر مغرب سے اپنے لیے مطلوبہ حمایت نہ ملنے نے بھارت کو ایک عجیب مخمصے کا شکار بنا ڈالا ہے۔ بھارت کے یہ برے دن مغرب میں کتنا عرصہ چلتے ہیں؟ یہ کہنا قبل ازوقت ہے مگر اس وقت سر پر منڈلانے والے یہ بادل چھٹ بھی سکتے ہیں کیونکہ بین الاقوامی تعلقات میں اگر فری لنچ نہیں ہوتا تو رشتوں کے منجمد اصول اور مستقل رویے بھی نہیں ہوتے۔ بھارت دو عشروں سے گاجریں ہی کھاتا رہا ہے ان دنوں اسے چھڑی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو اس میں کسی اور کا نہیں بھارتی قیادت کا قصور ہے جو مغرب کی مہربانیوں کو فری لنچ سمجھ بیٹھے تھے۔ کچھ اور نہیں پاکستان ہی سے اس پرپیچ تعلق اور مہرباں راتوں کا راز اور حقیقت معلوم کرنا چاہیے تھی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: راجناتھ سنگھ میں بھارت بھارت کے بھارت کی بھارت کو بھارت نے کے خلاف رہا ہے چین کے

پڑھیں:

علامہ مقصود ڈومکی کا ملکی سیاست اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر انٹرویو

اسلام ٹائمز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم نے آئین کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے، اس آئینی ترمیم کو ختم کئے بغیر ملک میں جمہوریت قائم نہیں ہوسکتی، پاکستان کا آئین فوج کو سیاسی مداخلت سے دور رکھنے کا حکم دیتا ہے۔ جب جعلی مینڈیٹ کے حامل حکمران بن جائیں تو کبھی بھی ملک میں استحکام نہیں آسکتا۔ متعلقہ فائیلیںعلامہ مقصود علی ڈومکی کا تعلق صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سنگم پر واقع ضلع جیکب آباد سے ہے، انکا شمار انقلابی، فعال اور متحرک علمائے کرام میں ہوتا ہے۔ علامہ صاحب اسوقت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت کی حیثیت سے ملی و قومی فرائض ادا کر رہے ہیں، جبکہ اس سے قبل ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان، مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی، سندھ کے سیکرٹری جنرل اور ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی ہمیشہ ملی معاملات کے حل میں پیش پیش رہتے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی حالات پر بھی اچھی نظر رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے علامہ مقصود علی ڈومکی سے پاکستان کے سیاسی منظر نامہ اور خطہ کی بدلتی صوتحال کے تناظر میں ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل مشرق وسطیٰ میں امریکی ریاست
  • علامہ مقصود ڈومکی کا ملکی سیاست اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر انٹرویو
  • ماضی قصہ پارینہ، اب پاکستان کی مشرق سے مغرب تک عزت ہے : عطا تارڑ
  • ماضی میں تعلقات بگاڑے گئے، آج پاکستان کی مشرق سے مغرب تک عزت ہے: عطا تارڑ
  • ماضی میں تعلقات خراب کیے گئے، اب پاکستان کی مشرق سے مغرب تک عزت ہے : عطا تارڑ
  • امریکا اور مغرب میں بڑھتی ہوئی عیسائی قوم پرستی
  • امریکی صدر کا مسلم رہنماؤں کے سامنے مشرق وسطیٰ اور غزہ کے لیے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش
  • مشرق وسطیٰ کے بحران پر امریکا کا نیا مؤقف، مسلم قیادت کو 21 نکاتی پلان پیش کر دیا
  • مشرق وسطیٰ کے بحران پر امریکا کا نیا مؤقف، مسلم قیادت کو 21 نکاتی پلان پیش کر دیا
  • امریکی صدر نے مسلم رہنماؤں کو مشرق وسطیٰ اور غزہ کیلئے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کر دیا