اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) اور روانڈا کے مابین امن معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے علاقائی کشیدگی کو ختم کرنے اور امن و استحکام کی جانب اہم قدم قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کی ثالثی میں گزشتہ روز امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں طے پانے والے اس معاہدے میں جمہوریہ کانگو کے مشرقی علاقوں اور گریٹ لیکس خطے میں میں کشیدگی کا خاتمہ کرنے کا عزم کیا گیا ہے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ معاہدہ تمام فریقین کے لیے امن و سلامتی کے طویل مدتی مقاصد کو حاصل کرنے میں مددگار ہو گا۔

(جاری ہے)

اس معاہدے پر جمہوریہ کانگو اور روانڈا کے وزرائے خارجہ نے دستخط کیے جس سے یہ طویل تنازع حل ہونے کا امکان ہے۔

طویل بحران اور امید افزا معاہدہ

جمہوریہ کانگو طویل عرصہ سے روانڈا پر الزام عائد کرتا آیا ہے کہ وہ اس کے مشرقی علاقوں میں سرگرم باغی گروہ ایم 23 کو مدد دے رہا ہے جس نے شہریوں کے حقوق کی سنگین پامالیوں کا ارتکاب کیا ہے اور اس کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہزاروں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔

تاہم، راونڈا ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

حالیہ برسوں کے دوران اس علاقے میں ایم 23 کے حملے بڑھ جانے سے جمہوریہ کانگو اور روانڈا کے مابین تناؤ میں بھی اضافہ ہو گیا جس پر عالمی برادری تشویش کا اظہار کرتی چلی آئی ہے۔

انتونیو گوتیرش نے فریقین میں ثالثی پر امریکہ کو سراہتے ہوئے اس ضمن میں قطر، افریقی یونین اور ٹوگو کے صدر گناسنگبے کی جانب سے ہونے والی کوششوں کی ستائش بھی کی ہے۔

انہوں نے مشرقی افریقہ کے ممالک کی برادری اور جنوبی افریقہ کی ترقیاتی برادری کی جانب سے مقرر کردہ پانچ مشترکہ ثالثوں کے اہم کردار پر بھی ممنونیت کا اظہار کیا ہے۔قرارداد 2773 پر عملدرآمد

سیکرٹری جنرل نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاہدے اور بالخصوص سلامتی کونسل کی قرارداد 2773 پر پوری طرح عملدرآمد کریں جس میں جنگ بندی اور تمام متفقہ اقدامات بھی شامل ہیں۔

اس قرارداد میں جمہوریہ کانگو اور روانڈا پر زور دیا گیا ہے کہ وہ لڑائی فوری طور پر بند کریں اور علاقائی سطح پر بات چیت کے ساتھ سفارتی ذرائع سے اپنے اختلافات کو دور کریں۔

قرارداد کے ذریعے جمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ کے استحکامی مشن کو جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد میں مدد کی فراہمی جاری رکھنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، اسے شہریوں کو تحفظ دینے کے علاوہ سیاسی عمل میں تکنیکی و انصرامی مدد کی فراہمی کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

قرارداد کے مطابق، بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام، انسانی حقوق کا تحفط اور سرحد پار مسلح گروہوں کی سرگرمیوں کی روک تھام ضروری ہے۔

مفاہمت میں مدد کی ضرورت

جمہوریہ کانگو کے لیے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ اور ملک میں اقوام متحدہ کے مشن کی سربراہ بینٹو کیٹا نے سلامتی کونسل کو ملکی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ اگرچہ ملک کے مشرقی علاقے میں کشیدگی بدستور عروج پر ہے لیکن امن عمل کی بدولت اس میں کمی آںے کا امکان ہے۔

انہوں نے معاہدے میں سہولت دینے پر امریکہ کے فعال کردار کا شکریہ ادا کیا اور ثالثی کے لیے انگولا کے صدر لورینسو اور ٹوگو کے صدر گناسنگبے کی کوششوں کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام فریقین کو بات چیت کے ذریعے اتحاد کو فروغ دینا ہو گا اور جموریہ کانگو کے صدر کی جانب سے شروع کیے گئے مفاہمتی اقدامات میں مدد فراہم کرنا ہو گی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کانگو اور روانڈا جمہوریہ کانگو اقوام متحدہ کی جانب گیا ہے کے لیے کے صدر

پڑھیں:

وزیرِاعظم کی آذربائیجان، آرمینیا امن معاہدے پر الہام علیوف کو مبارکباد


—فائل فوٹو 

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ٹیلیفون پر گفتگو  کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں آذربائیجان آرمینیا امن معاہدے پر مبارک باد دی ہے۔

وزیرِاعظم نے تین دہائیوں پرانے تنازع کو پرامن انجام تک پہنچانے پر صدر الہام علیوف کے کردار کی تعریف کی، قفقاز کے علاقے کے لیے خوش حالی کے نئے دور کا آغاز کرنے میں صدرالہام کے کردار کو سراہا۔

وزیرِ اعظم نے تاریخی معاہدے کو منطقی بنانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو سراہا اور کہا کہ پاکستانی عوام اس بنیادی مسئلے پر آذربائیجان کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ہیں، یہ بات خوش آئند ہے کہ صدر علیوف کی جرأت مندانہ قیادت میں اس خطے میں بالآخر امن قائم ہو گیا۔

آذر بائیجان کے صدر نے کاراباخ کے معاملے پر آذربائیجان کے ساتھ پاکستان کی دیرینہ اور مسلسل حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ پُرامن ماحول سے پاکستان اور وسطی ایشیاء کے درمیان ترقی اور روابط بڑھانے کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعاون کے مثبت انداز پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے صدر الہام علیوف کو جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • کینیڈا کے گرودوارے میں ’جمہوریہ خالصتان‘ کا بورڈ نصب، انڈیا میں ہلچل مچ گئی
  • سندھ طاس تنازع: پاکستان کی طرف سے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم
  • پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی تشریح پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم
  • پاکستان کا سندھ طاس معاہدہ کی عمومی تشریح سے متعلق ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم
  • بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا؛ بلاول بھٹو
  • وزیرِاعظم کی آذربائیجان، آرمینیا امن معاہدے پر الہام علیوف کو مبارکباد
  • امریکا کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدہ ،پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری متوقع ہے،فیلڈمارشل
  • وزیر اعظم کی صدر جمہوریہ آذربائیجان جناب الہام علیئیف سے ٹیلیفونک گفتگو
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا ترک وزیر خارجہ سے رابطہ، علاقائی اور عالمی پیش رفت پر تبادلہ خیال
  • پاکستانی اور ترک وزرائے خارجہ کی غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے کی مذمت