’ہائیکورٹ کا جج ملزم کی طرح کٹہرے میں کھڑا ہے‘ جسٹس طارق محمود جہانگیری کا عدالتی بیان
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ثمن رفعت، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور کراچی یونیورسٹی کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا بیانجسٹس طارق محمود جہانگیری نے روسٹرم پر آکر بیان دیا کہ انہوں نے اس کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے، انہیں کبھی کراچی یونیورسٹی کی جانب سے کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جسٹس جہانگیری جعلی ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ نے حکم نامہ جاری کردیا
جسٹس کے کے آغا کے ریمارکسجسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے کہ ہم پہلے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے کا معاملہ دیکھیں گے، جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ وہ اس کیس میں متاثرہ فریق ہیں۔
وکلا کے دلائل اور اعتراضاتجسٹس کے کے آغا نے استفسار کیا کہ جس نے کیس فائل کیا ہے وہ وکلا کہاں ہیں؟
فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ متاثرہ شخص کو شامل کیے بغیر کیسے درخواست قابلِ سماعت ہونے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ، کراچی بار و دیگر کے وکلا نے بینچ پر ہی اعتراض کر دیا۔
بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ بینچ میں شامل جسٹس عدنان الکریم میمن نے جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فاروق ایچ نائیک کے کیسز اپنے روبرو مقرر کرنے سے منع کیا تھا۔
سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی درخواستسندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے فوری سماعت کی درخواست دائر کی اور مؤقف اپنایا کہ اگر کوئی آرڈر جاری نہ کیا گیا تو کمیشن کی ساکھ متاثر ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جعلی ڈگری کیس: جسٹس جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
تاہم فوری سماعت کی درخواست میں کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی تھی۔ انتظامی آرڈر کے ذریعے کیس کو آئینی بینچ 2 سے بینچ 1 میں منتقل کیا گیا۔
جسٹس عدنان الکریم میمن اور بیرسٹر صلاح الدین کا مؤقفجسٹس عدنان الکریم میمن نے کہا کہ ان کا اس کیس میں کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے۔ بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ ہمارا اعتراض ذاتی نہیں بلکہ قانونی ہے۔ جسٹس کے کے آغا نے بیرسٹر صلاح الدین کو کہا کہ ہم آپ کے اعتراضات پر آرڈر کریں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور جامعہ کراچی کے وکیل کے دلائلایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ فوری سماعت کی درخواست نمٹائی جا چکی ہے، اگر فریقین کو اعتراض ہے تو اپیل دائر کریں۔
وکیل جامعہ کراچی طاہر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے عدالت کو گمراہ کیا ہے اور یہ بھی تسلیم کیا تھا کہ ان کا کوئی کردار نہیں ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا مؤقفجسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ پہلی بار ہائی کورٹ کا جج ملزم کی طرح کٹہرے میں کھڑا ہے۔ میرا جرم حلف سے وفاداری بنا دیا گیا ہے۔ میری ڈگری اصلی ہے اور میں امتحان میں بھی بیٹھا تھا۔
انہوں کا کہانا تھا کہ 34 برس بعد جعل سازی کرکے ڈگری کو متنازع بنایا گیا۔ میرے خلاف کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے۔ میں نے کسی کے کہنے پر فیصلے نہیں کیے۔ مجھے کم از کم سماعت کا موقع دیا جائے، پھر چاہے میرے خلاف فیصلہ دیا جائے۔
وکلا کا مؤقف اور عدالتی فیصلہ
فریقین کے وکلا نے کہا کہ پہلے ہمارے اعتراضات کا فیصلہ کیا جائے اور بعد میں قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ کیا جائے۔ اس کے بعد تمام درخواست گزاروں کے وکلا کمرہ چھوڑ کر چلے گئے اور عدالت نے تمام درخواستیں عدم پیروی پر خارج کر دیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس جہانگیری جسٹس طارق محمود جہانگیری جعلی ڈگری کیس سندھ ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس جہانگیری جسٹس طارق محمود جہانگیری جعلی ڈگری کیس سندھ ہائیکورٹ جسٹس طارق محمود جہانگیری بیرسٹر صلاح الدین جسٹس کے کے آغا جہانگیری نے کی درخواست نے کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد بار کونسل نے بھی جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا فیصلہ چیلنج کردیا
اسلام آباد بار کونسل نے بھی جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا۔
اسلام آباد بار کونسل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، درخواست میں مؤقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ حتمی فیصلے تک ڈویژن بینچ کا فیصلہ معطل کیا جائے، ہائی کورٹ ڈویژن بینچ کو مزید کارروائی سے روکا جائے۔