Islam Times:
2025-10-05@04:59:57 GMT

موضوع:استقامت، راه ولایت فقیه

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع:استقامت، راه ولایت فقیه
مہمان مقرر:علامہ محمد امین شہیدی ( سربراہ اُمتِ واحدہ پاکستان)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
اللہ پہ توکل اور ایمان ہی ایران کی کامیابی کا سب سے بڑا سبب ہے
باطل قوتوں کے خلاف فتح پہ ایرانی قوم خراجِ تحسین کی مستحق ہے
جمہوری اسلامی ایران کو یہ کامیابی  متحد ہونے اور ولایت فقیہ پہ یقین رکھنے کی بنا پہ حاصل ہوئی
رہبریت کی مرکزیت نے ایرانی قوم کو باہم متحد رکھا
ایرانی نظام مروجہ جمہوریت کی تمام خوبیوں سے مزین ہے
ایرانی جمہوریت ولی فقیہ کے سایے میں خود کو محفوظ و مامون جانتی ہے
ولایت فقیہ اتباع و پیروی آئمہ معصومین ؑ پہ کامل ایمان رکھتی ہے  اور  نظام امامت سے جڑی ہے
نظام ولایت و امامت سے رہنمائی و اتصال ہی  نظام ولایت فقیہ کی حقانیت کا ثبوت ہے
دورِ حاضر کی شیطانی قوتوں امریکہ اسرائیل کے ساتھ   بہادری غیرت وشجاعت کا مقابلہ دنیانے دیکھ لیا
ایران دنیا کے نقشے پہ واحد ملک ہے جو جمہوری نظام  رکھتے ہوئے الٰہی قوانین کے تابع ہے
ایران کے استحکام اور فتح کا راز ہی الٰہی نظام  کا تابع ہونا ہے
اسرائیل  شیطانی نظاموں کا نمائندہ بن کر جمہوری اسلامی پہ حملہ آور ہوا
مسلط کردہ جنگ میں بہت نقصان اٹھانا پڑا مگر ان سب سے قیمتی اسلام ہے
اس جنگ نے دوست دشمن کے ساتھ ساتھ غدار اور منافق بھی آشکار ہوگئے
دشمن  کے مکارانہ حربو ں اور حملوں کے  باوجود اس نظام کو امام زمانہ عج کی تائید و حمایت نے بچائے رکھا
اس نظام کی ڈور  ایک پاکیزہ و مقدس  رہبرِ معظم  کے ہاتھ میں ہے
رہبرِ معظم کی دلیری و زعامت اور شجاعت و بہادری نے دشمن کو جنگ بندی کی بھیک مانگنے پہ مجبور کردیا
اسرائیل داخلی طور پہ بہت خوف کا شکار ہوچکا ہے
اسرائیلی عوام   ملک سے باہر بھاگنے کے راستے ڈھونڈ رہے ہیں
تل ابیب ، یروشلم اور حیفہ جیسے اہم شہروں مین عدم تحفظ کی فضا پھیل چکی ہے
اپنے خوفزدہ عوام کو  اب  صلح  ابراھیمی کے نام کے نام پہ عربوں سے  دوستی کا ڈرامہ دکھارہے ہیں
دنیا بھر کے انسان دوست حلقے اسرائیل اور امریکہ کے غزہ پہ مظالم   کو نہیں بھول سکتے
اسرائیل سے جنگ نظریاتی جنگ ہے، یہ کسی نہ شکل میں جاری رہے گی
اہل توحید کا یہ پہلا براہ راست ٹاکرا تھا جس میں حق کو فتح مبین حاصل ہوئی
سیز فائر تو جنگ بندی کوکہتے ہیں،   اس کوصلح نہیں کہتے
شیعہ سنی تفرقہ پیدا کرنا شیطانی قوتوں کا سب سے بڑا حربہ ہوتا ہے
بعض أوقات مذاہب او مسالک میں باہمی  جھگڑے پیدا کیئے جاتے ہیں
اہلِ دانش اور اہل منبر کی ذمہ داری ہے کہ ایام ِ عزا میں اختلافی موضوعات سے گریز کریں
ایام عزا میں منبر و مجالس میں محبت، اتحاد اور رواداری کا  پیغام  آنا چاہیئے
 

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

اسرائیل کی اندھی حمایت امریکہ کو عنقریب پشیمان کر دیگی، امریکی تھنک ٹینک

معروف امریکی جریدے نے لکھا ہے کہ اسرائیلی رژیم کیلئے امریکہ کی اندھی حمایت مغربی ایشیا میں واشنگٹن کے اثر و رسوخ کو غیر معمولی حد تک کم کر دیگی اسلام ٹائمز۔ معروف امریکی جریدے فارن افیئرز نے گیلپ ڈالے اور صنم وکیل کے قلم سے تحریر شدہ؛ "مشرق وسطی جو اسرائیل نے بنایا ہے؛ کیوں واشنگٹن اسرائیلی جارحیت کی قیمت چکانے پر پچھتائے گا" کے عنوان سے چھپنے والے اپنے مقالے میں خطے بھر میں امریکی موقف و اثر و رسوخ پر تل ابیب کی پالیسیوں کے برے نتائج کا جائزہ لیا ہے۔ فارن افیئرز نے امریکی سیاستدانوں کو خبردار کیا کہ اسرائیلی اقدامات نے مشرق وسطی کو غیر متوقع طور پر بدل کر رکھ دیا ہے؛ غزہ میں اسرائیلی جنگ، اس کی توسیع پسندانہ فوجی پالیسیاں اور اس کے نظر ثانی پر مبنی موقف نے اس خطے کو یوں بدل کر رکھ دیا ہے کہ جس کی توقع کسی کو نہ تھی!

امریکی تھنک ٹینک چیٹھم ہاؤس میں سینیئر کنسلٹنک فیلو اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے سینٹ اینتھونی کالج میں نظریاتی محقق گیلپ ڈالے نے اس مقالے میں تاکید کی ہے کہ طاقت کو مستحکم کرنے کے بجائے، اسرائیل نے اپنے سابقہ ​​شراکتداروں کو بھی "ہوشیار دشمن" میں تبدیل کر دیا ہے اور یہ کہ اب "اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے پیچھے کی منطق" بھی بے نقاب ہو رہی ہے۔ اس مقالے کے لکھاریوں نے وضاحت کی کہ اسرائیل نے غیر مشروط و اندھی امریکی حمایت کے ساتھ، فلسطین، لبنان، یمن، شام، اور ایران سمیت 7 ممالک پر حملے کئے، خاص طور پر دوحہ، قطر میں حماس کے رہنماؤں پر فضائی حملہ کیا کہ جس نے اس ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی اور شدید غم و غصے کو جنم دیا۔

چیٹھم ہاؤس میں مشرق وسطی و شمالی افریقہ پروگرام کی ڈائریکٹر اور پیشرفتہ بین الاقوامی مطالعات (SAIS) کی پروفیسر صنم وکیل نے لکھا کہ اسرائیل کے "پیشگی دفاع کے نظریئے" کہ جو خودمختاری کی کھلی خلاف ورزیوں پر مشتمل ہے، نے نہ صرف عرب ممالک کو بھی غیر محفوظ کر دیا ہے بلکہ "اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات" کو بھی ایک "کٹھن ذمہ داری" بنا کر رکھ دیا ہے۔ امریکی مصنفین نے لکھا کہ ان اقدامات نے نہ صرف اسرائیل کو تنہا کیا ہے بلکہ امریکی اثر و رسوخ پر بھی بڑا سوالیہ نشان لگا دیا ہے… کیونکہ اسرائیل کے لئے امریکہ کی مسلسل حمایت خطے میں واشنگٹن کی پوزیشن کو کمزور بناتی ہے جیسا کہ خلیج (فارس) کے حکمرانوں نے نہ صرف اسرائیل کو غیر متوقع و جارحانہ، بلکہ سلامتی سے متعلق امریکی ضمانتوں کو بھی ناقابل اعتبار پایا ہے!

اس تجزیئے کے مطابق مصر کے ساتھ اسرائیل کے باہمی تعلقات؛ کہ جنہوں نے، 1979 کے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے بعد سے لے کر اب تک، 4 دہائیوں سے زیادہ کے عرصے تک، امن و امان برقرار رکھا ہے، اب تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں جیسا کہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے ستمبر 2025 میں اسرائیل کو ایک "دشمن" قرار دیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی تعاون میں بھی کمی آئی ہے۔ امریکی لکھاریوں نے لکھا کہ مصر نے اسرائیل کو واضح پیغام دینے کے لئے ترکی کے ساتھ مشترکہ بحری مشقیں بھی کیں کیونکہ جنگ غزہ نے سب کچھ ہی بدل کر رکھ دیا ہے.. جہاں قاہرہ و تل ابیب قبل ازیں توانائی و سلامتی پر مل کر کام کر رہے تھے..!

امریکی جریدے نے لکھا کہ خلیج فارس میں 2020 کے ابراہیمی معاہدے، کہ جس نے متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کو بھی اسرائیل کے قریب پہنچایا، نیز اب ایک "اندرونی" اور "اسٹریٹجک" خطرہ بن چکا ہے۔ امریکی مصنفین کے مطابق سعودی عرب کہ جو تل ابیب کے ساتھ باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے شدید امریکی دباؤ میں گھرا ہوا تھا، اب "اسرائیل کا اسٹریٹجک پارٹنر" بننے کے بارے "سخت تذبذب" کا شکار ہو چکا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات نے بھی اسرائیل دوستی کی بھاری قیمت چکائی ہے کیونکہ اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے حوالے سے عرب ممالک میں عوامی حمایت انتہائی کم ہے جیسا کہ مغرب (مراکش) میں، ایسے معاہدوں کی حمایت؛ 2022 میں 31 فیصد تھی جو 2023 میں مزید کم ہو کر 13 فیصد رہ گئی۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ترکی بھی اسرائیل کو ایک "سنگین خطرے" کے طور پر دیکھتا ہے، فارن افیئرز کے تجزیہ کاروں نے لکھا کہ ترکی نے اسرائیل کے ساتھ تجارت معطل کر رکھی ہے اور اسرائیلی پروازوں کے لئے اپنی فضائی حدود بھی بند کر دی ہیں، خاص طور پر شام میں اسرائیل کے اقدامات کہ جنہوں نے اس کی سرحدوں اور پناہ گزینوں کے بہاؤ کو متاثر کیا ہے، کے بعد۔

اپنی تحریر کے آخر میں امریکی مصنفین نے خبردار کیا کہ کلیدی مسئلہ "فلسطین کا منصفانہ حل" ہے، اور یہ کہ امریکہ فلسطینیوں کے مصائب اور اسرائیل کی توسیع پسندی کو کسی طور نظر انداز نہیں کر سکتا۔ گیلپ ڈالے اور صنم وکیل نے اس بات پر بھی خبردار کیا کہ "اسرائیل کو لگام نہ ڈالنے سے" واشنگٹن، مغربی ایشیا میں اپنے موجود اپنے وسیع اسٹریٹجک انفراسٹرکچر کو تیزی کے ساتھ تباہ کر رہا ہے!

متعلقہ مضامین

  • ایران نے اسرائیل سے روابط کے الزام میں 6 مبینہ دہشت گردوں کو پھانسی دے دی
  • جی7 ممالک کی جانب سے ایران پر پابندیوں کی بحالی کا مطالبہ، ایرانی وزارتِ خارجہ کا شدید ردعمل
  • ہم فلسطین کے حوالے سے قائداعظم کے موقف سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، ایم ڈبلیو ایم 
  • ایران اچانک حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، سابق صیہونی وزیر جنگ
  • امریکہ جو چاہے نہیں کر سکتا، سید عباس عراقچی
  • اسرائیل کی اندھی حمایت امریکہ کو عنقریب پشیمان کر دیگی، امریکی تھنک ٹینک
  • اسرائیل کی اندھی حمایت امریکہ کو عنقریب پشیمان کر دیگی، امریکی میڈیا
  • اردگان نے ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
  • اردگان نے ایرانی اداروں اورشخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
  • ایرانی وزیر دفاع کا دورہ ترکی، دشمن کیخلاف متحد ہونیکا عہد