گرم پانی میں چھپنے والا جان لیوا امیبا دماغ کو کس طرح کھاتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ایک ایسا جرثومہ موجود ہے جو نہایت معمولی سا دکھائی دیتا ہے، مگر انسانی دماغ کو تباہ کر دیتا ہے؟
جی ہاں! ہم بات کر رہے ہیں ایک خوردبینی جاندار کی جس کا سائنسی نام Naegleria fowleri ہے۔ یہ ایک ایسا امیبا ہے جو گرم پانی میں پروان چڑھتا ہے اور انسانی زندگی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ چھوٹا سا مگر ہلاکت خیز امیبا عموماً قدرتی گرم پانی کے ذخائر جیسے جھیلوں، تالابوں، ندیوں اور گرم چشموں میں پایا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ ناقص صفائی والے واٹر ٹینک، نلکے یا نہانے کے حوض بھی اس کے مسکن ہو سکتے ہیں۔ چونکہ یہ فری لیونگ امیبا ہے، اسے کسی میزبان کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ یہ خود سے ہی ماحول میں موجود ہوتا ہے اور حملہ آور ہو سکتا ہے۔
اس امیبا کی سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ یہ انسانی ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہو جاتا ہے، خاص طور پر جب کوئی شخص بغیر ناک بند کیے تیراکی کرتا ہے یا کسی آلودہ پانی میں نہاتا ہے۔ ناک کی جھلیوں سے گزرتے ہوئے یہ براہ راست دماغ تک پہنچ جاتا ہے اور وہاں موجود ٹشوز کو کھانا شروع کر دیتا ہے۔
اس جان لیوا کیفیت کو طبی زبان میں Primary Amebic Meningoencephalitis) PAM) کہا جاتا ہے، جو دماغ کی سوزش کا باعث بنتی ہے۔
اس بیماری کی علامات کسی عام نزلہ زکام کی طرح شروع ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے اکثر افراد اور یہاں تک کہ ڈاکٹرز بھی ابتدائی طور پر اسے پہچان نہیں پاتے۔ علامات میں شدید سر درد، تیز بخار، متلی، الٹی، ناک کا بہنا یا بند ہونا، گردن کی اکڑن، ذہنی الجھن، جھٹکے (seizures) اور آخر میں بے ہوشی شامل ہیں۔
افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ یہ بیماری اتنی تیزی سے جسم پر اثر انداز ہوتی ہے کہ اکثر مریض صرف 5 سے 7 دن کے اندر ہی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
عالمی اعداد و شمار کے مطابق اس مہلک امیبا سے متاثر ہونے والے مریضوں میں زندہ بچنے والوں کی شرح محض 3 فیصد ہے۔ اب تک رپورٹ ہونے والے سیکڑوں کیسز میں صرف چند افراد ہی مکمل صحت یاب ہو سکے ہیں۔ یہ بات اس جرثومے کی شدت اور خطرناک نوعیت کو واضح کرتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اس بیماری کا کوئی خاص اور یقینی علاج موجود نہیں، یہی وجہ ہے کہ احتیاط ہی سب سے مؤثر دفاعی حکمت عملی ہے۔ پانی میں تیرنے یا نہانے کے دوران ناک میں پانی جانے سے روکنا، صاف ستھرے واٹر سورس استعمال کرنا اور غیر محفوظ تالابوں یا گرم چشموں سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔
پاکستان سمیت کئی ممالک میں حالیہ برسوں میں ایسے کیسز سامنے آ چکے ہیں جہاں گرمیوں کے دوران امیبا کے باعث ہلاکتیں ہوئیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں پانی کی صفائی کا انتظام ناقص ہے۔ ماہرین صحت بارہا خبردار کر چکے ہیں کہ عوام کو احتیاطی تدابیر اپنانی ہوں گی تاکہ اس غیر مرئی دشمن سے محفوظ رہا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
برطانیہ میں یہودیوں کی عبادت گاہ کے باہر حملے میں 2افراد ہلاک،ملزم بھی ماراگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مانچسٹر:ـ برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں یہودیوں کی عبادت گاہ کے باہر حملے میں2افراد ہلاک جبکہ 4 افراد زخمی ہوگئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں یومِ کِپور کے موقع پر ایک یہودی عبادت گاہ (سینیگوگ) کے قریب حملے میں دو افراد ہلاک اور تین شدید زخمی ہو گئے، جبکہ حملہ آور کو پولیس نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
پولیس کے مطابق حملہ آور نے پہلے گاڑی سے راہگیروں کو کچلا اور پھر سیکیورٹی گارڈ پر چاقو سے حملہ کیا۔ واقعہ مانچسٹر کے علاقے کرمپسال میں ہیٹن پارک ہیبرو کانگریگیشن سینیگوگ کے باہر پیش آیا. جہاں اس وقت بڑی تعداد میں عبادت گزار موجود تھے۔
پولیس نے بتایا کہ حملہ آور کے پاس ممکنہ طور پر بم موجود تھا. جس کے باعث فوری طور پر اس کی موت کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔ جائے وقوعہ پر بم ڈسپوزل اسکواڈ طلب کر لیا گیا۔ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار حملہ آور کو گولی مار رہے ہیں، جبکہ ایک شخص خون میں لت پت زمین پر پڑا ہے۔ ویڈیو میں ایک اہلکار کو چیختے ہوئے سنا گیا: ”اس کے پاس بم ہے، پیچھے ہٹ جاؤ!“عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور کی گاڑی پہلے سینیگوگ کے گیٹ سے ٹکرائی.جس کے بعد وہ باہر نکلا اور چاقو سے قریبی افراد پر حملہ کر دیا۔ حملے کے بعد پولیس نے سینیگوگ کے اندر موجود افراد کو بحفاظت نکالا۔