قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اے میری قوم کے لوگو! آج تمہیں بادشاہی حاصل ہے اور زمین میں تم غالب ہو، لیکن اگر خدا کا عذاب ہم پر آ گیا تو پھر کون ہے جو ہماری مدد کر سکے گا” فرعون نے کہا ’’میں تو تم لوگوں کو وہی رائے دے رہا ہوں جو مجھے مناسب نظر آتی ہے اور میں اْسی راستے کی طرف تمہاری رہنمائی کرتا ہوں جو ٹھیک ہے‘‘۔ وہ شخص جو ایمان لایا تھا اْس نے کہا ’’اے میری قوم کے لوگو، مجھے خوف ہے کہ کہیں تم پر بھی وہ دن نہ آ جائے جو اس سے پہلے بہت سے جتھوں پر آ چکا ہے۔ جیسا دن قوم نوحؑ اور عاد اور ثمود اور ان کے بعد والی قوموں پر آیا تھا اور یہ حقیقت ہے کہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔(سورۃ غافر:29تا31)
سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تمہارے اخلاق بھی تقسیم کردیے ہیں جس طرح تمہارے رزق تقسیم کیے ہیں، اللہ دنیا اس کو بھی عطا کرتا ہے جسے وہ پسندکرتا ہے اور اسے بھی جسے وہ پسند نہیں کرتا مگر دین صرف ان کو عطا کرتا ہے جن سے وہ محبت کرتا ہے۔ (مستدرک حاکم)
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رحمان کی عبادت کرتے رہو، کھانا کھلاتے رہو اور سلام کو عام کرو، جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔ (ترمذی)
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرتا ہے
پڑھیں:
مغربی کنارے کو 2 حصوں میں تقسیم کا اسرائیلی منصوبہ، سعودی عرب کے بعد جرمنی کا بھی شدید اعتراض
جرمنی نے اسرائیل کے تازہ ترین تعمیراتی منصوبوں کی سخت مخالفت کی ہے، جن کے تحت یہودی بستیوں کے ہزاروں نئے یونٹس تعمیر کیے جائیں گے اور اس سے مغربی کنارے کو مؤثر طور پر 2 حصوں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔
بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور 2 ریاستی حل کو خطرہجرمن وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یہ منصوبے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں، مذاکرات کے ذریعے 2 ریاستی حل کے امکانات کو پیچیدہ بناتے ہیں، اور بین الاقوامی عدالتِ انصاف (ICJ) کے اس مطالبے کی راہ میں رکاوٹ ہیں کہ مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضہ ختم کیا جائے۔
’ای-ون‘ اور معالہ ادومیم کی توسیع کے اثراتبیان میں کہا گیا کہ ای-ون منصوبہ اور معالہ ادومیم کی توسیع کے نتیجے میں فلسطینی آبادی کی نقل و حرکت مزید محدود ہو جائے گی، مغربی کنارے شمالی اور جنوبی حصوں میں تقسیم ہو جائے گا، مشرقی یروشلم باقی مغربی کنارے سے کٹ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے فلسطینی ریاست کے تصور کو ‘دفن’ کرنے کے لیے نئی یہودی بستی کی تعمیر کا اعلان
سرحدوں میں تبدیلی اور الحاق پر جرمن موقفجرمنی نے واضح کیا کہ وہ 4 جون 1967ء کی سرحدوں میں تبدیلی کو صرف اسی صورت تسلیم کرے گا جب یہ فریقین کی باہمی رضامندی سے ہو۔
بیان میں اسرائیلی حکومت کے کسی بھی یکطرفہ الحاق (Annexation) کے منصوبے کو بھی مسترد کیا گیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیر خزانہ بیزلیل سموتریچ نے منظوری دے دی ہے:
3,401 یونٹس معالہ ادومیم میں، 3,515 یونٹس اردگرد کے علاقوں میں۔
یوں یہ منصوبہ مغربی کنارے کو 2 حصوں میں بانٹ دے گا اور مشرقی یروشلم کو الگ کر دے گا۔
فلسطینی اور عالمی ردعملفلسطینی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے کا حصہ ہے، جو قبضے کو مضبوط اور آزاد فلسطینی ریاست کے امکان کو ختم کر دے گا۔
یہ بھی پڑھیے سعودی عرب کا اسرائیلی توسیعی منصوبے کی شدید مذمت، فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ
اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی اکثریت اسرائیلی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی سمجھتی ہے اور بارہا خبردار کر چکی ہے کہ ان کی توسیع امن کے امکانات کو ختم کر رہی ہے۔
بین الاقوامی عدالتِ انصاف کا فیصلہجولائی 2024 میں بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کی تمام بستیوں کو خالی کیا جائے۔
سعودی عرب کی طرف سے اسرائیلی توسیعی منصوبے کی شدید مذمتسعودی وزارتِ خارجہ نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کے گرد مزید یہودی بستیاں تعمیر کرنے کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
وزارت نے اسرائیلی وزیر خارجہ کے اس بیان کو بھی مسترد کر دیا جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کو روکا جانے کا عندیہ دیا گیا تھا۔
سعودی بیان میں واضح کیا گیا کہ یہ مؤقف اقوام متحدہ کی قرارداد 2234 (2016) کے منافی ہے، جو اسرائیل سے مغربی کنارے بالخصوص القدس میں بستیوں کی تعمیر فوری روکنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
سعودی عرب نے ان اقدامات کو عالمی انصاف اور امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا، اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے تحفظ اور اسرائیلی مظالم کی روک تھام کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
بیان میں کہا گیا کہ قانونی تحفظ فراہم کیے بغیر مشرق وسطی میں پائیدار امن ممکن نہیں۔
مزید برآں، سعودی عرب نے اسرائیلی حکومت کی توسیع پسندانہ اور غیرقانونی پالیسیوں کی پرزور مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل، سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا تاکہ اسرائیلی جرائم کو روکا جا سکے اور فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی بستیاں سعودی عرب فلسطین مغربی کنارہ