کراچی؛ لیاری میں زمین بوس ہونے والی عمارت میں اموات کی تعداد 22 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی کے علاقے لیاری میں پانچ منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے 22 افراد جاں بحق ہو گئے۔
جی ٹی وی نیوز کے مطابق مقامی افراد اور ریسکیو ٹیموں نے امدادی کارروائیوں کے دوران 22 افراد کو ملبے سے نکالا، تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مزید افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہو سکتے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جن میں خواتین، بچے اور مرد شامل ہیں۔
حادثے کے باعث متاثرہ عمارت کے ساتھ جڑی دو منزلہ عمارت کو خالی کرا لیا گیا ہے، جبکہ دیگر ملحقہ عمارتوں کو بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر غیر محفوظ قرار دیا جا رہا ہے۔
سی ای او ٹراما سینٹر کے مطابق اب تک 9 افراد کی لاشیں مرکز لائی گئیں، جب کہ ایک خاتون دورانِ علاج دم توڑ گئیں۔ 9 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا، جن میں سے 6 کو طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا۔
سول اسپتال اور ٹراما سینٹر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور کئی مریض زیرِ علاج ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لیاری عمارت زمیں بوس ہونے کے واقعے میں ہندو کمیونٹی کے 16 افراد جاں بحق، خواتین بھی شامل
کراچی:لیاری کے علاقے بغداری میں منہدم ہونے والی عمارت کے واقعے میں 16 ہندو جاں بحق ہوئے جبکہ مزید پانچ افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بغدادی لیاری میں گرنے والی بلڈنگ میں جاں بحق ہونے والے 16 ہندووں کا تعلق کچھی مہیشوری میگھواڑ ہندوبرادری سے تھا۔
ہفتےکی شام 25سالہ مہیشوری، روہیت اوران کی اہلیہ گیتا کی لاش بھی ملبے سے نکل لی گئی۔
حکام کے مطابق منہدم ہونے عمارت میں 20 سے زائد ہندو افراد مقیم تھے، ممکنہ طورپر 5 مزید افراد ملبے میں موجود ہیں۔
ہلاک ہونے والے ہندوؤں کی آخری رسومات اور انتم سنسکارکمھار واڑہ کچھی ہال میں ادا کی جائیں گی جس کے بعد متیوں کواگنی سنسکارکے بجائےمواچھ گوٹھ کے قدیم ہندوقبرستان میں دفنایا جائے گا۔
کمیونٹی کے سربراہ نے بتایا کہ ہفتے کی دوپہرتک 14مرد و خواتین ہندو برادری کی لاشیں ملبے سے نکالی جاچکی تھیں،تاہم ہفتے کی شام بلڈنگ میں رہائش پذیر25سالہ روہیت اوران کی اہلیہ گیتا کی لاشیں ملنے کے بعد اب تک ملنے والی ہندوبرادری کی لاشوں کی تعداد 16ہوگئیں۔
میاں،بیوی کی لاشیں ملنے کے بعد بلڈنگ کے کمپاؤنڈ میں موجود روہیت کی پھوپھی اورچچی اوردیگرعزیزواقارب کی ضبط کا بندھن ٹوٹ گیا۔
اہل خانہ کےمطابق روہیت کے والد صبح سویرے کام پرنکل گئے اس لیے وہ اس حادثے میں محفوظ رہے،تاہم گھرکے 5 افراد حادثے کے وقت گھر میں موجود تھے جو حادثے میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔
حادثے کے نتیجے میں مرنے والوں میں دیا لال شیوجی،پربائی کشن سوندھا،پرانٹیک ہرسی سوندھا،پریم کشن سوندھا، وندانا کیلاش، ارچنا وشال، کشن دیالال، ایوش جمنا داس، شانی جمنا ونجوڑا، کیلاش جمنا ونجوڑا، اوشا کیلاش، پرکاش شیوجی، چیتن شیوجی، روہیت اورگیتا شامل ہیں۔
جاں بحق ہندووں کی لاشیں موسی لین میں واقع بلقیس ایدھی میٹرنٹی ہوم کے بالمقابل سرد خانےمیں رکھی گئی ہیں جبکہ غمزدہ خاندان بلقیس ایدھی اسپتال سے متصل مسلم کچھی جماعت خانہ میں موجود ہیں۔
ہندوبرادری کی ترجمان ریما مہیشوری کےمطابق مرنے والے افراد میں سے بیشترکا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے،ان کی تدفین مواچھ گوٹھ کے قریب قدیم ہندو قبرستان کی جائے گی۔
ریما کے مطابق اب تک کی مشاورت کے مطابق آج(اتوار)کوآخری رسومات اورتدفین ہوگی، ریما کے مطابق کچھی مہیشوری برادری میں مردوں کا اگنی سسنکار یعنی انھیں جلایا نہیں جاتا بلکہ ان کی تدفین کی جاتی ہے۔
صدرکچھی مہیشوری میگھوار پنچائہت لکشمن موراج بگرا کے مطابق یہ انتہائی دردناک سانحہ ہے،جس کو لفظوں میں بیان نہیں کرسکتے کیونکہ ہنستے بستے اورزندگی کی رعنائیوں سے بھرپورگھرانے اچانک ملبے کا ڈھیربن گئے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ان متاثرہ خاندانوں کی بحالی کےلیے ممکنہ اقدامات کویقینی بنائے۔ ان کا کہنا ہے کہ بلڈنگ میں مہیشوری ہندووں کی قیام پذیرتعداد 20 سے زائد تھی،16لاشیں مل چکی ہیں جبکہ 4 یا اس زائد کی تلاش کا کام جاری ہے۔
لکشمن موراج کے مطابق بلڈنگ حادثے میں 2 خواتین زخمی بھی ہوئی ہیں جوکہ اسپتال میں زیرعلاج ہیں،ان کا کہناہے کہ بلڈنگ میں غیرمعمولی حالات پیدا ہونے کے بعد کچھ لوگ باہرنکل گئے تھے جبکہ چند ایک واپس لوٹ گئے،جوحادثے کا شکارہوئے۔
پنچ مکھی ہنومان مندرکے گدی پتی مہاراج رام ناتھ کا ایکسپریس نیوزسے گفتگومیں کہناتھا کہ المناک حادثے پرانہیں دکھ ہوا،غم سے نڈھال خاندانوں کے ساتھ ہیں،حکومت سےاپیل کرتے ہیں کہ متاثرہ خاندانوں کومتبادل جگہ فراہم کی جائے۔