مقبوضہ کشمیر میں شراب کی دکانیں کھولنے کیخلاف 3 روزہ ہڑتال کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر(مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں شراب کی دکانیں کھولنے کے خلاف 3 روزہ ہڑتال کا اعلان کردیا گیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی حکام کی جانب سے مقبوضہ علاقے میں شراب کی فروخت کی منظوری کو کشمیری عوام نے علاقے کی اسلامی روایات کی صریح بے توقیری قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وادی میں شراب کی دکانیں کھولنا علاقے کی مذہبی اور ثقافتی شناخت پر براہ راست حملہ ہے۔کشمیریوں کا کہنا ہے کہ ایک مسلم اکثریتی علاقے میں شراب کی کھلے
عام فروخت کا مقصد غیر اخلاقی رویے کو فروغ دینا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سری نگر میں شراب کی دکانیں کھلنے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں شراب نوشی کا فروغ کشمیری مسلمانوں کے ایمان اور تہذیب و تمدن حملہ ہے۔کشمیری تاجروں نے سری نگر میں شراب کی دکانوں کے خلاف احتجاج کے لیے 3 دن کی ہڑتال اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شراب کی دکانیں کھولنا مقبوضہ جموں وکشمیرکے عوام کے لیے مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں شراب کی دکانیں
پڑھیں:
کشمیر میں شراب فروشی کا فروغ ہمارے ایمان، تہذیب و تمدن اور مستقبل پر حملہ ہے، میرواعظ کشمیر
میرواعظ کشمیر نے کہا کہ سرینگر میں شراب کی دکانیں کھولنا نہایت پریشان کن ہے اور کشمیری عوام کیلئے قطعی ناقابل قبول ہے اور یہ ہمارے مذہبی، ثقافتی اور سماجی اقدار کی سراسر توہین ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر میں شراب فروشی کے فروغ کو ایمان، تہذیب و تمدن اور مستقبل پر حملہ قرار دیتے ہوئے میرواعظ کشمیر نے سرینگر کے بٹہ مالو میں شراب کی دکان کھولنے کے خلاف حکومت سے فوری طور اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اس ضمن میں اگر حکومت سے ناکام ہوئی تو علماء، سول سوسائٹی اور عوام احتجاج پر مجبور ہوں گے۔ ان باتوں کا اظہار آج میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں خطبہ جمعہ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک نہایت سنجیدہ اور تشویشناک معاملہ ہے، جس کی طرف میں حکومت کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بٹہ مالو کے تاجروں اور کاروباری طبقے نے عوامی آگاہی کے لئے ایک نوٹس بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ علاقے میں شراب کی دکان کھولنے کے خلاف بطور احتجاج تین دن کے لئے اپنی دکانیں بند رکھیں گے اور اس ضمن میں حکام سے فوری مداخلت اور کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے مزید کہا کہ یہ بات نہایت پریشان کن ہے اور کشمیری عوام کے لئے قطعی ناقابل قبول ہے اور یہ ہمارے مذہبی، ثقافتی اور سماجی اقدار پر ایک سنگین حملہ ہے اور ان اقدار کی سراسر توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری قوم اور آنے والی نسلوں کو تباہ کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے، پہلے ہی ہم منشیات کی وباء سے دوچار ہیں اور اب حکام شراب کو فروغ دے کر عوام اور ہمارے معاشرتی و ثقافتی ڈھانچے کو مزید تباہ کر رہے ہیں۔ مولوی عمر فاروق نے کہا کہ حکام بخوبی جانتے ہیں کہ جموں و کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے، اور شراب نوشی اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے وہیں یہ ہمارے معاشرتی اور ثقافتی اقدار سے بھی متصادم ہے، اس کے باوجود اس کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ آخر شراب اسے گجرات جیسے "ڈرے سٹیٹ" میں کیوں فروغ نہیں دیتے، صرف جموں و کشمیر ہی کیوں۔ کیا یہاں دہائیوں سے بغیر شراب کے سیاحت پروان نہیں چڑھی، جبکہ یہ ایک عام مگر مضحکہ خیز دلیل دی جاتی ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے عمر عبداللہ کی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر مداخلت کرے اور اس اقدام کو فی الفور روکے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ ایسے منصوبوں کو آغاز ہی میں ختم کریں، اگر وہ ناکام رہے، تو علماء سول سوسائٹی اور عوام کے پاس اس اقدام کے خلاف احتجاج اور سڑکوں پر نکلنے کے سوا کوئی چارہ باقی نہیں رہے گا۔