اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کی سیاست ایک بار پھر نئی کروٹ لیتی دکھائی دے رہی ہے، اور اس بار معاملہ ہے دو بڑی سیاسی شخصیات چوہدری نثار اور عمران خان کے درمیان ممکنہ ملاقات کا، جسے بظاہر شہباز شریف کی حکمت عملی نے روکا۔ سینئر صحافی منیب فاروق نے اپنے حالیہ وی لاگ میں اس دلچسپ اور اہم سیاسی صورتحال پر روشنی ڈالی ہے، جس نے نہ صرف سیاسی مبصرین کی توجہ حاصل کی بلکہ عوامی سطح پر بھی نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

منیب فاروق کے مطابق شہباز شریف اور چوہدری نثار کی حالیہ ملاقات کسی عام خوش گپی یا رسمی ملاقات کا حصہ نہیں تھی، بلکہ اس کے پیچھے گہرے سیاسی عزائم چھپے ہو سکتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ چوہدری نثار کے کچھ معاملات ممکنہ طور پر عمران خان کی طرف بڑھ رہے تھے، اور ایسے میں شہباز شریف نے بروقت ملاقات کرکے چوہدری نثار کا ذہن تبدیل کیا۔

یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عمران خان کی جانب سے ماضی میں بھی چوہدری نثار کو پارٹی میں شمولیت کی پیشکش کی گئی تھی، تاہم نثار نے ہمیشہ اس پیشکش کو مسترد کیا۔ لیکن حالیہ سیاسی حالات، عدالتی فیصلے، اور اسٹیبلشمنٹ کے بدلتے رویوں نے شاید نثار کو دوبارہ سوچنے پر مجبور کیا ہو۔

اس ملاقات کو روکنے کے لیے شہباز شریف کی مداخلت ایک چالاک سیاسی قدم کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ اس کا واضح مقصد یہ ہو سکتا ہے کہ نثار جیسے تجربہ کار اور اثر و رسوخ رکھنے والے سیاستدان کو پی ٹی آئی کی طرف جانے سے روکا جائے۔ اگر نثار عمران خان سے ملاقات کرتے تو اس کے سیاسی اثرات نہ صرف ن لیگ کے لیے خطرناک ہو سکتے تھے بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ جاری نازک توازن پر بھی اثر انداز ہوتے۔

منیب فاروق کے مطابق اس ملاقات کی 100 فیصد تصدیق تو ممکن نہیں، لیکن سیاسی حالات، ماضی کے ریکارڈ، اور موجودہ بیانیے کو جوڑ کر ایک واضح تصویر ابھرتی ہے کہ واقعی کچھ نہ کچھ “بیک ڈور” پر چل رہا تھا۔ سیاسی حلقوں میں یہ تاثر مضبوط ہوتا جا رہا ہے کہ چوہدری نثار کی عمران خان سے قربت ن لیگ کے لیے ایک چیلنج ہو سکتی تھی، جسے شہباز شریف نے بروقت تدبیر سے روکا۔

دوسری طرف ایک اور بڑی خبر جو منیب فاروق نے اپنے وی لاگ میں دی، وہ نواز شریف کے حالیہ سیاسی کردار سے متعلق ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ان کے پروگرام میں واضح طور پر کہا ہے کہ نواز شریف اس نظام سے خوش ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔ مریم نواز کی پنجاب حکومت میں نواز شریف کا کردار نہایت سرگرم ہے، اور وہ پس پردہ معاملات پر نہ صرف نظر رکھے ہوئے ہیں بلکہ رہنمائی بھی کر رہے ہیں۔

منیب فاروق نے اس بات پر بھی زور دیا کہ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزیراعظم اور نواز شریف دونوں کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی تعیناتی میں نواز شریف کا کلیدی کردار تھا، جس کے بعد سے اسٹیبلشمنٹ میں نواز شریف کی عزت اور اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب کوئی بھی یہ نہیں سوچتا کہ نواز شریف کو “مائنس” کر دیا گیا ہے، بلکہ وہ سیاسی منظرنامے کا اہم حصہ ہیں۔

یہ تمام عوامل ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ پاکستان کی سیاست میں ایک بار پھر پرانی شخصیات متحرک ہو رہی ہیں، اور نئی صف بندیاں ہو رہی ہیں۔ چوہدری نثار کا عمران خان سے فاصلہ برقرار رکھنا اور شہباز شریف کا یہ سیاسی “موو” آئندہ انتخابات میں ن لیگ کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔

پاکستانی سیاست میں بظاہر سادہ نظر آنے والے اقدامات درحقیقت بڑی سیاسی حکمت عملیوں کا حصہ ہوتے ہیں۔ چوہدری نثار جیسے محتاط اور خوددار سیاستدان کی عمران خان سے ممکنہ ملاقات اگر ہو جاتی تو ممکن ہے وہ مستقبل میں کوئی نیا سیاسی اتحاد جنم دیتی، جسے شہباز شریف نے بروقت تدبیر سے روک دیا۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چوہدری نثار شہباز شریف منیب فاروق نواز شریف شریف نے

پڑھیں:

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کی ملاقات

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر (Derya Türk-Nachbaur) کی ملاقات ، وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر  پر تپاک و پر خلوص خیرمقدم کیا۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون،وویمن ایمپاورمنٹ، تعلیم، یوتھ ایکچینج پروگرام،ماحولیات اور کلین انرجی کے منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف نے جرمنی کی جانب سے حالیہ سیلاب کے دوران اظہارِ یکجہتی  پر شکریہ ادا کیا ۔ پنجاب کے تاریخی اور ثقافتی دل لاہور میں جرمنی کے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کرنا میرے لیے باعثِ اعزاز ہے۔  وزیر اعلی مریم نواز شریف کی جرمنی کی فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن  کی 100 ویں سالگرہ پر مبارکباد ،پاکستان میں 35 سالہ خدمات کو سراہا۔ فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن نے پاکستان اور جرمنی میں جمہوریت، سماجی انصاف اور باہمی مکالمے کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔  فلڈ کے دوران  اظہار ہمدردی و یکجہتی پاک جرمن دیرینہ دوستی کی عکاسی ہے۔ پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں جو ترقی و امن کی بنیاد ہیں۔ جرمن پالیمانی رکن دِریا تُرک نَخباؤر سے ملاقات  باعثِ مسرت ہے۔  جرمن پالیمانی رکن دِریا تُرک نَخباؤر  کا کام شمولیتی پالیسی سازی، صنفی مساوات اور انسانی حقوق کے فروغ کی شاندار مثال ہے۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف کی فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کی جمہوری گورننس کے تحت قانون سازوں،نوجوان رہنماؤں اور خواتین ارکانِ اسمبلی کے لیے تربیتی ورکشاپس منعقد کرنے کی تجویز  دی۔ پنجاب  اور جرمن پارلیمان کے تبادلوں سے وفاقی تعاون اور مقامی خودمختاری کے جرمن ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔  پارلیمانی تعاون عوامی اعتماد اور باہمی تفہیم کا پُل ہے جو پاک جرمن تعلقات کو مضبوط بناتا ہے۔  جرمنی 1951 سے پاکستان کا قابلِ اعتماد ترقیاتی شراکت دار رہا ہے۔ جرمن تعاون نے پنجاب میں ماحولیات،ٹریننگ، توانائی، صحت اور خواتین کے معاشی کردار کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔  وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا نوجوانوں کی روزگاری صلاحیت میں اضافے کے لیے جرمنی کے ڈوال ووکشینل ٹریننگ ماڈل کو اپنانے کی خواہش کا اظہار ، مریم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارت 2024 میں 3.6 ارب امریکی ڈالر تک پہنچنا خوش آئند ہے۔ پنجاب جرمنی کی رینیو ایبل انرجی،زرعی ٹیکنالوجی،آئی ٹی سروسز اور کلین مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے۔   تعلیم حکومت پنجاب کے اصلاحاتی ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے۔  پنجاب نصاب کی جدت، ڈیجیٹل لرننگ اور عالمی تحقیقی روابط کے فروغ پر کام کر رہا ہے۔ دس ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ جرمن جامعات میں زیرِ تعلیم ہیں۔  خواتین کی بااختیاری پنجاب کی سماجی پالیسی کا مرکزی جزو ہے۔  ای بائیک سکیم، ہونہار اسکالرشپ پروگرام اور ویمن اینکلیوز خواتین کی محفوظ اور باعزت معاشی شرکت کو یقینی بنا رہے ہیں۔ پنجاب کے تاریخی ورثے  بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ، شالامار گارڈن اور داتا دربار مشترکہ تہذیبی سرمائے کی علامت ہیں۔ ثقافتی تعاون مؤثر سفارت کاری ہے،  جرمن اداروں کے ساتھ مشترکہ فن و ثقافت منصوبوں کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔ پاکستان اور جرمنی امن، ترقی اور انسانی وقار کی مشترکہ اقدار کے حامل ہیں۔  پارلیمانی روابط، پائیدار ترقی اور تعاون کے ذریعے پاک جرمن دوستی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور کوشش ،سابق رہنماؤں نے اہم فیصلہ کرلیا ۔
  • یشونت سنہا کی قیادت میں وفد کی میر واعظ عمر فاروق سے ملاقات
  • شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، نواز شریف سے ملاقات
  • محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
  • جاتی امراء ، شہباز نواز شریف ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت
  • شاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق
  • وزیراعظم کی نواز شریف سے سیاسی، معاشی اور سلامتی امور پر مشاورت
  • شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت
  • سابق رہنماؤں کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں و دیگر سے رابطوں کا فیصلہ
  • وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کی ملاقات