چوہدری نثار کی عمران خان سے ملاقات کو روکنے کیلئے شہبازشریف نے کیا کردار ادا کیا؟ منیب فاروق کا بڑا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کی سیاست ایک بار پھر نئی کروٹ لیتی دکھائی دے رہی ہے، اور اس بار معاملہ ہے دو بڑی سیاسی شخصیات چوہدری نثار اور عمران خان کے درمیان ممکنہ ملاقات کا، جسے بظاہر شہباز شریف کی حکمت عملی نے روکا۔ سینئر صحافی منیب فاروق نے اپنے حالیہ وی لاگ میں اس دلچسپ اور اہم سیاسی صورتحال پر روشنی ڈالی ہے، جس نے نہ صرف سیاسی مبصرین کی توجہ حاصل کی بلکہ عوامی سطح پر بھی نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
منیب فاروق کے مطابق شہباز شریف اور چوہدری نثار کی حالیہ ملاقات کسی عام خوش گپی یا رسمی ملاقات کا حصہ نہیں تھی، بلکہ اس کے پیچھے گہرے سیاسی عزائم چھپے ہو سکتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ چوہدری نثار کے کچھ معاملات ممکنہ طور پر عمران خان کی طرف بڑھ رہے تھے، اور ایسے میں شہباز شریف نے بروقت ملاقات کرکے چوہدری نثار کا ذہن تبدیل کیا۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عمران خان کی جانب سے ماضی میں بھی چوہدری نثار کو پارٹی میں شمولیت کی پیشکش کی گئی تھی، تاہم نثار نے ہمیشہ اس پیشکش کو مسترد کیا۔ لیکن حالیہ سیاسی حالات، عدالتی فیصلے، اور اسٹیبلشمنٹ کے بدلتے رویوں نے شاید نثار کو دوبارہ سوچنے پر مجبور کیا ہو۔
اس ملاقات کو روکنے کے لیے شہباز شریف کی مداخلت ایک چالاک سیاسی قدم کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ اس کا واضح مقصد یہ ہو سکتا ہے کہ نثار جیسے تجربہ کار اور اثر و رسوخ رکھنے والے سیاستدان کو پی ٹی آئی کی طرف جانے سے روکا جائے۔ اگر نثار عمران خان سے ملاقات کرتے تو اس کے سیاسی اثرات نہ صرف ن لیگ کے لیے خطرناک ہو سکتے تھے بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ جاری نازک توازن پر بھی اثر انداز ہوتے۔
منیب فاروق کے مطابق اس ملاقات کی 100 فیصد تصدیق تو ممکن نہیں، لیکن سیاسی حالات، ماضی کے ریکارڈ، اور موجودہ بیانیے کو جوڑ کر ایک واضح تصویر ابھرتی ہے کہ واقعی کچھ نہ کچھ “بیک ڈور” پر چل رہا تھا۔ سیاسی حلقوں میں یہ تاثر مضبوط ہوتا جا رہا ہے کہ چوہدری نثار کی عمران خان سے قربت ن لیگ کے لیے ایک چیلنج ہو سکتی تھی، جسے شہباز شریف نے بروقت تدبیر سے روکا۔
دوسری طرف ایک اور بڑی خبر جو منیب فاروق نے اپنے وی لاگ میں دی، وہ نواز شریف کے حالیہ سیاسی کردار سے متعلق ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ان کے پروگرام میں واضح طور پر کہا ہے کہ نواز شریف اس نظام سے خوش ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔ مریم نواز کی پنجاب حکومت میں نواز شریف کا کردار نہایت سرگرم ہے، اور وہ پس پردہ معاملات پر نہ صرف نظر رکھے ہوئے ہیں بلکہ رہنمائی بھی کر رہے ہیں۔
منیب فاروق نے اس بات پر بھی زور دیا کہ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزیراعظم اور نواز شریف دونوں کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی تعیناتی میں نواز شریف کا کلیدی کردار تھا، جس کے بعد سے اسٹیبلشمنٹ میں نواز شریف کی عزت اور اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب کوئی بھی یہ نہیں سوچتا کہ نواز شریف کو “مائنس” کر دیا گیا ہے، بلکہ وہ سیاسی منظرنامے کا اہم حصہ ہیں۔
یہ تمام عوامل ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ پاکستان کی سیاست میں ایک بار پھر پرانی شخصیات متحرک ہو رہی ہیں، اور نئی صف بندیاں ہو رہی ہیں۔ چوہدری نثار کا عمران خان سے فاصلہ برقرار رکھنا اور شہباز شریف کا یہ سیاسی “موو” آئندہ انتخابات میں ن لیگ کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔
پاکستانی سیاست میں بظاہر سادہ نظر آنے والے اقدامات درحقیقت بڑی سیاسی حکمت عملیوں کا حصہ ہوتے ہیں۔ چوہدری نثار جیسے محتاط اور خوددار سیاستدان کی عمران خان سے ممکنہ ملاقات اگر ہو جاتی تو ممکن ہے وہ مستقبل میں کوئی نیا سیاسی اتحاد جنم دیتی، جسے شہباز شریف نے بروقت تدبیر سے روک دیا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چوہدری نثار شہباز شریف منیب فاروق نواز شریف شریف نے
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنماؤں میں پھر جھگڑے: شیخ وقاص کا فواد چوہدری پر ایک ارب ہرجانے کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد :پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جو پہلے ہی مشکلات اور دباؤ کا شکار ہے، اب ایک اور اندرونی بحران کی لپیٹ میں آ چکی ہے، جہاں پارٹی کے اہم رہنما کھلے عام ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہو چکے ہیں اور معاملہ اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ ایک سینئر رہنما نے دوسرے کے خلاف عدالت میں ایک ارب روپے کا ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
درخواست میں شیخ وقاص کا مؤقف ہے کہ فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر ایسے جھوٹے، گمراہ کن اور توہین آمیز بیانات دیے، جن سے نہ صرف ان کی ذاتی ساکھ متاثر ہوئی بلکہ عوامی تاثر اور وقار کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
شیخ وقاص اکرم نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ ایک عزت دار شہری ہونے کے ساتھ ساتھ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی بھی ہیں اور فواد چوہدری کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کی جانے والی بیان بازی نے انہیں عوام کی نظروں میں بدنام کیا ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فواد چوہدری کو نہ صرف ایک ارب روپے ہرجانے کی ادائیگی کا پابند بنایا جائے بلکہ سوشل میڈیا پر دیے گئے بیانات کی تردید بھی کرائی جائے تاکہ ان کی عزتِ نفس بحال ہو سکے۔
عدالت میں یہ مقدمہ ایڈیشنل سیشن جج سہیل شیخ نے سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے اور فریقین کو ابتدائی دلائل پیش کرنے کے لیے 12 جولائی کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
آئندہ سماعت میں عدالت فیصلہ کرے گی کہ آیا یہ دعویٰ باقاعدہ ٹرائل کے لیے منظور کیا جائے یا نہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں یہ پہلا موقع نہیں جب اندرونی اختلافات اس قدر شدت اختیار کر گئے ہوں کہ نوبت قانونی چارہ جوئی تک پہنچ جائے۔ پارٹی پہلے ہی مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، جس میں قیادت کی گرفتاری، تنظیمی مسائل اور مسلسل سیاسی دباؤ شامل ہیں۔ ایسے میں پارٹی رہنماؤں کے درمیان یہ نوعیت کی کشیدگی پارٹی کے لیے مزید نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔