اسلام آ باد (نیوز ڈیسک ) وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران سرکاری اداروں کو فراہم کی جانے والی مالی معاونت کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق وفاق نے 6 ماہ میں سرکاری اداروں کو 333 ارب سبسڈی، 113 ارب گرانٹ، 92 ارب قرضہ دیا۔

جولائی سے دسمبر 2024ء کے دوران وفاقی حکومت نے سرکاری اداروں کو مجموعی طور پر 616 ارب روپےکی معاونت فراہم کی گئی جو سالانہ بنیادوں پر 42 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا ہے کہ جولائی سے دسمبر 2023ء میں سرکاری اداروں کو 433 ارب روپے کی مجموعی معاونت فراہم کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق اسی طرح وفاقی حکومت نے جولائی تا دسمبر 2024ء کے دوران 8 سرکاری اداروں کو 113 ارب 52 کروڑ روپے کی گرانٹ اور 92 ارب روپے قرضہ دیا جبکہ 7 سرکاری اداروں کو77 ارب 50 کروڑ ایکوٹی کی مد میں دیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاور ہولڈنگ کو 66.

56 ارب، پاکستان ریلویز 26.60 ارب، واپڈا 13 ارب، پی ٹی سی ایل 4 ارب، گوادر پورٹ 26 کروڑ اور این ایچ اے کو 3 ارب روپے کی گرانٹ دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں وفاقی حکومت نے 46 فیصد اضافے کے ساتھ 14 سرکاری اداروں کو 333 ارب روپے کی سبسڈی دی۔

رپورٹ میں مزید بتایا ہے کہ موزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق جولائی تادسمبر 2024ء کے دوران ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی 43 ارب57 کروڑ، آئیسکو 42 ارب 14کروڑ، حیسکو 39 ارب 59 کروڑ، فیسکو 39 ارب 89 کروڑ، پاسکو 36 ارب17کروڑ، کوئٹہ الیکٹرک کمپنی کو 32 ارب، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی 27ارب، لیسکو 26ارب، ٹرائبل الیکٹرک کمپنی 14ارب روپے، گوجرا نوالہ الیکٹرک کمپنی 13 ارب، سکھر الیکٹر ک کمپنی 11 ارب، پی بی سی 3 ارب 39 کروڑ، ٹی سی پی کو 1 ارب 66 کروڑ اور یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو ایک ارب 68 کروڑ روپے کی سبسڈی فراہم کی گئی۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سرکاری اداروں کو رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے دوران فراہم کی ارب روپے روپے کی کی گئی

پڑھیں:

 خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پشاور(آئی این پی )محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پی کے میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق مختلف منصوبوں اور ادائیگیوں میں مجموعی طور پر 45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق پبلک ہیلتھ ڈویژن ہری پور نے 2023-24 میں اسلام آباد کے علاقے بارہ کہو کے ٹیوب ویلز کے بجلی بلز کی مد میں 20 لاکھ روپے ادا کیے حالانکہ یہ منصوبہ دائرہ اختیار سے باہر ہے، اسی دوران ڈویژن ہری پور 36 کروڑ 34 لاکھ روپے کے پانی بلوں کی وصولی بھی نہ کر سکا۔مزید برآں قبائلی ضلع خیبر میں واٹر سپلائی سکیمز کیلئے 2 کروڑ 34 لاکھ روپے کی مشکوک ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے، 2022-23میں قبائلی اضلاع  کی پانچ واٹر سپلائی سکیموں پر 7 فیصد انکم ٹیکس عائد نہ کرنے سے خزانے کو ایک کروڑ 83 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔رپورٹ میں   بتایا گیا ہے کہ 24-2023 میں خیبر ڈویژن میں ترقیاتی کام شروع کرنے سے پہلے ہی 46 لاکھ روپے کی ایڈوانس ادائیگیوں پر اعتراض کیا گیا، علاوہ ازیں ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن منصوبے میں خلافِ قانون کنسلٹنٹ کو 4 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے
  • خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے گرانٹ کا اعلان
  • پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا. آڈٹ رپورٹ
  • نیپرا نے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی پر 5 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کردیا
  •  خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
  • حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے خلاف نیپرا کا ایکشن: کروڑوں روپے جرمانہ عائد