غیرت کے نام پر قتل: جرگے کے سربراہ نے فیصلہ سنایا، پھر جنازہ پڑھایا، مزید انکشافات کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
راولپنڈی میں تھانہ پیر ودھائی کی حدود میں شادی شدہ خاتون کے غیرت کے نام پر قتل کے لرزہ خیز واقعے میں نیا انکشاف سامنے آیا ہے، جس کے مطابق قتل کا فیصلہ مقامی جرگے کے سربراہ عصمت اللہ نے سنایا تھا، جو اس وقت پولیس کی حراست میں ہے۔
قتل کا حکم اور جنازہ بھی جرگہ سربراہ نے پڑھایانجی ٹی وی چینل سے وابستہ رپورٹر شبیر احمد ڈار نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مقتولہ کے قتل کا جرگے میں فیصلہ 11 سے 16 جولائی کے درمیان ہوا، جس میں عصمت اللہ پیش پیش تھا۔ قتل کے بعد نماز جنازہ بھی اسی نے مقتولہ کے گھر پر پڑھائی، جس سے اس کے مرکزی کردار ہونے کا اندازہ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے راولپنڈی میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، لرزہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں
جرگہ سربراہ کی ہوائی فائرنگ کی ویڈیو بھی منظرعام پرذرائع کے مطابق عصمت اللہ کی ایک ویڈیو بھی سامنے آچکی ہے جس میں اسے بازار میں ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جو علاقے میں خوف و ہراس پھیلانے کا ایک اور ثبوت ہے۔
مقتولہ کو گلہ دبا کر قتل کیا گیا، راتوں رات دفن کر دیا گیاواضح رہے کہ 17 اور 18 جولائی کی درمیانی شب مقتولہ کو گلہ دبا کر قتل کیا گیا اور راتوں رات خاموشی سے تدفین کر دی گئی، تاکہ واقعے کو دبایا جا سکے۔ تاہم واقعے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور اب تک 8 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے غیرت کے نام پر مبینہ قتل کی کہانی نیا موڑ اختیار گئی، دوسری شادی کا نکاح نامہ اور سسر کا بیان منظرِ عام پر آگیا
شوہر نے خود کو پولیس کے حوالے کیامقتولہ کے دوسرے شوہر عثمان نے بھی گزشتہ رات خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ اس کے والد محمد الیاس نے اپنے بیان میں کہا کہ لڑکی کے اہل خانہ نے کہا تھا کہ ہم اسے رخصت کریں گے، لیکن دو دن بعد پتہ چلا کہ اسے قتل کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر قتل کی جانے والی لڑکی کی قبر کشائی کا حکم
عدالت سے تحفظ لینے کے باوجود جان نہ بچ سکییاد رہے کہ مقتولہ نے مظفرآباد میں عثمان نامی شخص سے 12 جولائی کو نکاح کیا تھا اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہو کر عدالتی تحفظ بھی مانگا تھا۔ اس نے اپنے بیان میں واضح کیا تھا کہ اسے جان کا خطرہ ہے، مگر اس کے باوجود اسے بے دردی سے قتل کردیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سدرہ غیرت کے نام پر قتل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: غیرت کے نام پر قتل غیرت کے نام پر پر قتل قتل کی
پڑھیں:
راولپنڈی:غیرت کے نام پر قتل 17 سالہ لڑکی کی قبرکشائی کا حکم، واردات کی لرزہ خیز رپورٹ عدالت میں پیش
راولپنڈی میں غیرت نام پر 17 سالہ سدرہ کے قتل کیس میں عدالت نے مقتولہ کی قبر کشائی کا حکم جاری کر دیا۔
سول جج قمر عباس تارڑ نے قبر کشائی کا حکم دیا اور قبر کشائی کے لیے 28 جولائی بروز پیر کی تاریخ مقرر کردی، عدالت نے پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے ہولی فیملی اسپتال کا میڈیکل بورڈ مقرر اور مجسٹریٹ بھی تعینات کردیا۔
میونسپل کارپوریشن کا عملہ قبر کشائی کرے گا، گرفتار 3 ملزمان کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ بھی منظور کرلیا گیا۔
ملزمان راشد گورکن سیکریٹری قبرستان سیف الرحمان، رکشہ ڈرائیور خیال محمد کو منگل 29 جولائی پیش کرنے کا حکم دیا گیا، مقدمہ میں مجموعی طور 32 ملزمان نامزد ہیں۔
جرگہ کے تمام ممبران بھی ملزم نامزد کر دئیے گئے، مقتولہ کا والد، سسر، بھائی والدہ بہن دو چچیاں بھی ملزمان کی فہرست شامل ہیں۔
عدالت میں پیش رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی جنوری 2025 میں شادی کے 4 ماہ بعد زبانی طلاق ہوئی، طلاق کے بعد مقتولہ نے عثمان سے دوسری شادی کی مگر جرگہ پھر اسے چھین لایا۔
مقتولہ سے دوسری شادی کرنے والا عثمان بھی گرفتار ہے، رپورٹ کے مطابق بغیر کفن اور بغیر جنازہ کے گڑھا کھود کر دفنایا گیا، جرگہ کا چئرمین سابق یونین کونسل بھی گرفتار ہوگیا۔
قبر کشائی کے بعد میڈیکل بورڈ ہوگا، ڈاکٹرز وجہ قتل کی رپورٹ دینگے، مقتولہ کے جسم کے اعضا فرانزک لیب ٹیسٹ کیلئے لاہور فرانزک کے لئے بھیجے جائیں گے۔
رکشہ ڈرائیور خیال محمد نے اعتراف جرم کر لیا، گورکن راشد محمود نے بھی بغیر جنازہ، بغیر قبر بنائے زمین برابر کرنے کا اعتراف کرلیا۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے بھی غیرت کے نام پر اس قتل کی رپورٹ طلب کر لی، تھانہ ذرائع نے کہا کہ تھانہ تفتیشی ٹیم نے جرم کو درست قرار دیتے آئی جی پنجاب کو رپورٹ بھیج دی۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزمان نے پہلے سر پر تکیہ رکھ رکھا، پھر چند سانس باقی تھے گلا دبایا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ گورکن کا کام قبر چھپانا نہیں بنتا، رکشہ میں دو گھنٹے ڈیڈ باڈی کیوں رکھی گئی؟ پھر مٹی ڈال کر قبر برابر کر دی، سچ اور حقیقت تک پہنچنے کے لیے قبر کشائی ضروری ہے۔
تفتیشی آفیسر نے کہا کہ پوسٹ مارٹم، فرانزک لیب ٹیسٹ سے کیس واضح ہو جائے گا، عدالت نے منگل 29 جولائی قبر کشائی مکمل کر کے رپورٹ دینے کا حکم دیدیا۔
مقتولہ سدرہ کا خاندان 45 سال قبل 1980 میں مہمند ایجنسی سے فوجی کالونی پیرودھائی راولپنڈی آباد ہوا، مقتولہ کا والد عرب گل، والدہ بفر بی بی، بہن نائلہ بی بی، بھائی ظفر شامل ہیں۔