آسٹریلیا کا بھی فلسطینی ریاست کو جلد از جلد تسلیم کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی وزیر خزانہ نے ایک مقامی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حتمی تاریخ نہیں دی جا سکتی لیکن یہ بہت جلد ممکن ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آسٹریلیا کے وزیر خزانہ جم چالمرز نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا اب محض کچھ وقت کی بات ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی وزیر خزانہ نے ایک مقامی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حتمی تاریخ نہیں دی جا سکتی لیکن یہ بہت جلد ممکن ہے۔ جم چالمرز نے مزید کہا کہ تاہم حماس کے یرغمالیوں کے ساتھ سلوک اور مستقبل کی فلسطینی ریاست میں حماس کے ممکنہ کردار جیسے مسائل آسٹریلیا کے لیے سنجیدہ رکاوٹیں ہیں۔ خیال رہے کہ آسٹریلیا کے مؤقف میں یہ حیران کن تبدیلی وزیراعظم البانیز کے اس بیان کے بعد آئی ہے جس میں انھوں نے واضح کیا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فوی طور پر ارادہ نہیں۔ آسٹریلیا کے مؤقف میں تبدیلی کی ممکنہ وجہ فرانس، کینیڈا، برطانیہ اور مالٹا کی جانب سے ستمبر تک فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد آئی ہے۔
اگرچہ آسٹریلیا نے تاحال فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان نہیں کیا تاہم وزیرِاعظم البانیزے بارہا اسرائیل کے محفوظ سرحدوں کے اندر رہنے کے حق اور فلسطینی عوام کے لیے ریاستی خودمختاری کے حق کا بیان بارہا دے چکے ہیں۔ خیال رہے کہ چند روز قبل آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البانیزے نے برطانوی ہم منصب سے ملاقات میں اسرائیل اور فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت کو دہرایا تھا۔ ایک بیان میں البانیزے نے بتایا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے مستقبل کی فلسطینی ریاست میں حماس کا کوئی کردار نہ ہونے پر اتفاق کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا تھا کہ ان کی حکومت دو ریاستی حل کے اصولی مؤقف پر قائم رہے گی اور فوری طور پر جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ جاری رکھے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی فوٹیج لیک کرنے پر اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر برطرف
فلسطینی قیدی پر وحشیانہ تشدد کی ویڈیو فوٹیج کے منظر عام پر لانے کے جرم میں غاصب اسرائیلی آرمی چیف نے قابض صیہونی فوج کی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے سرکاری میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی قیدی پر انسانیت سوز تشدد سے متعلق اسرائیلی جیل کی ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے کے تقریبا 1 سال بعد، اس ویڈیو کو لیک کرنے کے الزام میں اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس بارے صیہونی چینل 14 کا کہنا ہے ایک فلسطینی قیدی پر ظلم و ستم کی تصاویر کا "میڈیا پر آ جانا"؛ صیہونی چیف ملٹری پراسیکیوٹر یافت تومر یروشلمی (Yafat Tomer Yerushalmi) کی برطرفی کا باعث بنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ ویڈیو اگست 2024 میں، مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں واقع "سدی تیمان" (Sdi Teman) نامی اسرائیلی جیل کے کیمروں سے ریکارڈ کی گئی تھی کہ جسے بعد ازاں اسرائیلی چینل 12 سے نشر بھی کیا گیا۔ - اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی ایک اسرائیلی فوجی ہتھکڑیوں میں جکڑے فلسطینی قیدیوں کہ جن کی آنکھوں پر پٹی بھی باندھی گئی تھی، میں سے ایک کا انتخاب کرتے ہوئے اسے ہال کے ایک کونے میں لے جاتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہونے والی زیادتی و غیر انسانی تشدد کے مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے اوجھل رکھنے کے لئے باقی اسرائیلی فوجی اپنی ڈھالوں سے دیوار بنا لیتے ہیں۔
اس وقوعے کے بعد فلسطینی قیدی کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی تھی جسے اندرونی طور پر خونریزی تھی اور اس کی بڑی آنت پھٹ چکی تھی، مقعد میں گہرے زخم آئے تھے، پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا تھا اور پسلیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے سے اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف عالمی سطح پر غم و غصے کی شدید لہر نے جنم لیا تھا جس کے بعد سے دائیں بازو کے متعدد انتہاء پسند حکومتی جماعتوں نے اس ویڈیو کو لیک کرنے والے شخص کے خلاف وسیع تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔