اسپیس ایکس: ’کریو 11‘بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گیا، استقبال کیسا ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
اسپیس ایکس کے ڈریگن خلائی جہاز نے ناسا کے تعاون سے ’کریو 11‘ کے 4 خلا بازوں کو 15 گھنٹے کے خلائی سفر کے بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر کامیابی سے پہنچا دیا، جہاں وہ پہلے سے موجود 7 خلا بازوں سے جا ملے۔
ناسا کے خلا باز زینا کارڈمین اور مائیک فنکے، جاپانی خلائی ایجنسی (JAXA) کے خلا باز کیمیا یُوئی، اور روسی خلائی ایجنسی روسکوسموس کے اولیگ پلاٹونوف ہفتے کی صبح 3:46 بجے (ایسٹرن ڈیلیٹائم) آئی ایس ایس میں داخل ہوئے۔ اس سے قبل، 2:27 بجے اسپیس ایکس کا ڈریگن خلائی جہاز Harmony ماڈیول سے 264 میل زمین سے بلند جنوبی بحر الکاہل کے اوپر کامیابی سے منسلک ہوا۔
ڈاکنگ کے بعد معمول کے مطابق لیک ٹیسٹ اور پریشرائزیشن مکمل کی گئی۔ آئی ایس ایس سے ناسا کے خلا باز جونی کم نے کہا:
’اینڈیور، بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں خوش آمدید۔ زینا، مائیک، کیمی اور اولیگ — یہاں ٹھنڈے مشروبات، گرم کھانا اور جپھیاں آپ کا انتظار کر رہی ہیں!‘
خلائی اسٹیشن پر پہلے سے موجود 6 خلا بازوں میں جاپان کے تاکویا اونیشی (موجودہ مشن ‘ایکسپیڈیشن 73’ کے کمانڈر)، ناسا کی این میک کلین اور نکول آئیرز، اور روسی خلا باز کیریل پیسکوف، سرگئی ریژیکوف اور الیکسی زبریٹسکی شامل ہیں۔
کریو 10 کے اراکین — آئیرز، میک کلین، اونیشی اور پیسکوف — مارچ سے آئی ایس ایس پر موجود ہیں اور چند دن میں واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسپیس ایکس کا Crew-11 کامیابی سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ، مشن کے مقاصد کیا ہیں؟
پائلٹ مائیک فنکے نے خلائی اسٹیشن پر داخلے کے بعد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
’ہیلو اسپیس اسٹیشن، کریو 11 آ گیا ہے! ہم ایکسپیڈیشن 73 کا حصہ بننے پر بہت پُرجوش ہیں اور آئی ایس ایس کی بہترین دیکھ بھال کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایس ایس میں مسلسل انسانی موجودگی کے تقریباً 25 سال مکمل ہونے پر وہ اس سنگ میل کا جشن منانے کے منتظر ہیں۔
یاد رہے کہ یہ مشن اسپیس ایکس کے ڈریگن خلائی جہاز ’اینڈیور‘ کے لیے چھٹا مشن ہے، جو کمپنی کی سب سے زیادہ استعمال ہونے والی کیپسول بن چکی ہے۔ اس ڈاکنگ کی خاص بات یہ تھی کہ یہ اسپیس ایکس کی پہلی انسانی مشن ‘Demo-2’ کی واپسی کے 5 سال مکمل ہونے کے دن انجام پایا۔
یہ بھی پڑھیے خاتون خلا باز کی قیادت میں ناسا کا نیا خلائی مشن روانہ ہونے کو تیار
کریو 11 کی پرواز جمعے کو فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے Falcon 9 راکٹ کے ذریعے 11:43 بجے شروع ہوئی۔ قبل ازیں یہ پرواز خراب موسم کی وجہ سے ایک دن کے لیے مؤخر کر دی گئی تھی۔
یہ مشن زینا کارڈمین اور اولیگ پلاٹونوف کی پہلی خلائی پرواز ہے، کیمیا یُوئی کی دوسری اور مائیک فنکے کی چوتھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کارڈمین اور پلاٹونوف کو اصل میں گزشتہ سال 8 ستمبر کو کریو 9 کے تحت روانہ ہونا تھا، مگر اُن کی جگہ بوئنگ اسٹارلائنر کے خلا باز بُچ ولمور اور سُنی ولیمز نے لی، جن کا قیام ایک ہفتے کے بجائے نو ماہ طویل ہو گیا۔
خلائی اسٹیشن پر پہنچنے کے بعد کارڈمین نے کہا:
’یہ واقعی زندگی کی سب سے شاندار مہم تھی۔ ہم یہاں آ کر بے حد شکر گزار ہیں۔ پہلی بار خلائی اسٹیشن کو دیکھنا ایک ناقابلِ یقین منظر تھا، خاص طور پر ان شاندار ساتھیوں کے ہمراہ۔‘
اس مشن کے ساتھ، اسپیس ایکس اب تک آئی ایس ایس کے لیے 11 آپریشنل انسانی مشن انجام دے چکی ہے، جب کہ دیگر 8 کریو مشنز — جن میں Demo-2، Axiom اسپیس کی 4 نجی پروازیں، اور 3 آزادانہ مدار گردشی پروازیں شامل ہیں — بھی اس کی تاریخ کا حصہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیس ایکس ٹیکنالوجی کریو 11.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیس ایکس ٹیکنالوجی کریو 11 بین الاقوامی خلائی اسٹیشن آئی ایس ایس اسپیس ایکس کے خلا باز کے بعد کے لیے کریو 11
پڑھیں:
خلائی پروگرام کوخراج تحسین پیش کرنے کیلئے سپارکو ڈے پر یاد گاری ڈاک ٹکٹ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سپارکو ڈے کے موقع پر یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کردیے گئے جو پاکستان کی خلائی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔یہ ٹکٹ آئی کیوب – قمر، پاک سیٹ – ایم ایم 1 اور ای او – 1 کی کامیاب لانچ کو خراجِ تحسین پیش کرنے کےلیے جاری کیے گئے ہیں،
جو ملک کے خلائی پروگرام کےلیے نمایاں کامیابی کی علامت ہیں۔آئی کیوب – قمر، جو 3 مئی 2024 کو چین کے مشن چانگ ای – 6 کے ذریعے لانچ کیا گیا، پاکستان کا پہلا قمری کیوب سیٹلائٹ تھا جس نے چاند کے مدار میں کام کرنے کی صلاحیت کو ثابت کیا اور سورج و چاند کی تصاویر حاصل کیں۔پاک سیٹ – ایم ایم 1، جو 30 مئی 2024 کو لانچ ہوا،
ایک جیو اسٹیشنری کمیونیکیشن سیٹلائٹ ہے جو نشریات، ٹیلی کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ خدمات کو بہتر بناتے ہوئے سماجی و معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔پاکستان کا الیکٹرو – آپٹیکل سیٹلائٹ ای او – 1، جو 17 جنوری 2025 کو لانچ کیا گیا، ایک مقامی طور پر تیار کردہ مشاہداتی سیٹلائٹ ہے ۔
جو زراعت، شہری منصوبہ بندی، ماحولیاتی نگرانی اور قدرتی آفات کے ردعمل کےلیے قیمتی تصاویر فراہم کرتا ہے۔سپارکو کے ترجمان کے مطابق سپارکو ڈے پر ان ڈاک ٹکٹوں کا اجرا نہ صرف ان تاریخی مشنز کو خراجِ تحسین ہے بلکہ پاکستان کے خلائی سفر کی مسلسل جدوجہد اور خود انحصاری کی بھی علامت ہے۔