وزیراعظم کا گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کیلیے 4 ارب کی گرانٹ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
گلگت بلتستان : وزیراعظم شہباز شریف نے میں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے 4 ارب کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ترجمان کے مطابق وزیراعظم نے گلگت بلتستان کے دورے کے دوران سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے امدادی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے 4 ارب روپے کی گرانٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اعلان کردہ امدادی رقم چند روز میں وفاق کی جانب سے جی بی حکومت کو فراہم کر دی جائے گی۔
دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف سے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گل بر خان نے ملاقات کی اور انہیں جے بی میں حالیہ بارشوں، سیلابی صورتحال اور اس سے ہونے والے تباہی سے آگاہ کیا۔انہوں نے وزیراعظم کو ریسکیو اور امدادی کارروائیوں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا جب کہ اس موقع پر گلگت بلتستان میں امن وامان کی صورتحال اور ترقیاتی کاموں پر پیش رفت پر بھی گفتگو ہوئی۔اس ملاقات کے حوالے سے ترجمان جی بی حکومت کے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے وزیراعظم کو سیلابی نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سیلابی تباہی سے 20 ارب سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم سے گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے گرانٹ منظور کرنے کی سفارش کی۔
علاوہ ازیں وزیراعظم کی زیر صدارت گلگت بلتستان میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس ہوا۔ جس میں انہیں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے جی بی میں ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا گیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حالیہ دنوں میں جی بی میں مختلف مقامات پر شدید بارشوں سے تباہی ہوئی۔ جی بی میں مختلف مقامات پر کلاؤڈ برسٹنگ نے تباہی پھیلائی۔ دیامر، بابوسر، گانچھے سمیت دیگر علاقے بھی تباہ ہوئے۔ وفاقی ادارے گلگت بلتستان حکومت سے رابطے میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے دنیا کے 10 شدید متاثر ممالک میں شامل ہے جب کہ کاربن گیس کے اخراج کے حوالے سے پاکستان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ 2022 میں بھی سیلاب سے تباہی آئی اس کی بھی وجہ یہی تھی۔ ہمارے ملک میں ہر سال کم یا زیادہ ایسی تباہی آتی ہے۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی ،سیکریٹری اور ٹیم کو واضح ہدایت دی ہے۔ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے این ڈی ایم اے کو صوبائی حکومت کو ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت بھی کیانہوں نے ہدایت کی کہ سیاحتی مقامات کیلیے موسم کے اعتبار سے پیشگی آگہی کا نظام تشکیل دیا جائے اور مقامی آبادیوں کو پانی کی قدرتی گزرگاہوں سے دور بحال کیا جائے۔ اس کے علاوہ محکمہ موسمیات کے پیشگی اطلاع کے نظام کو مزید فعال اور مربوط بنایا جائے۔وزیراعظم نے آئندہ چند ماہ میں گلگت بلتستان میں پیشگی اطلاعات ومانیٹرنگ سینٹر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے ہنگامی صورتحال میں فوری ریسکیو و مدد کیلیے ایک جامع نظام تشکیل دینے، حالیہ مون سون سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کیلیے اقدامات کو جلد مکمل اور تمام علاقوں کے مواصلاتی روابط کو ترجیحی بنیادوں پر بحال کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔
واضح رہے کہ حالیہ مون سون کے دوران گلگت بلتستان میں کلاؤڈ برسٹ سے ہونے والی غیر معمولی طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 10 سے زائد سیاح سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق جب کہ کئی اب تک لاپتہ ہیں۔سیلاب سے 500 سے زائد مکانات، 12 کلومیٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہوئیں.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: طوفانی بارشوں اور سیلاب گلگت بلتستان میں متاثرہ علاقوں کا اعلان سیلاب سے
پڑھیں:
گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (مانیٹرنگ ڈیسک) دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر 5 روز سے اونچے درجے کی سیلابی کیفیت برقرار ہے جبکہ کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سندھ میں دریا کے کنارے اور کچے میں آباد دیہات، بستیاں اور فصلیں پانی کی نذر ہوگئیں۔ کندھ کوٹ کے علاقے میں دریائے سندھ میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، سیلاب سے کچے کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہیں، مویشیوں کے باڑے بھی ویران ہوگئے، بھینسیں دریا میں چھوڑ دی گئیں یا دریا کنارے باندھ دی گئی ہیں، کندھ کوٹ اورگھوٹکی کو ملانے والا عارضی کچے کا راستہ بھی متاثر ہے۔ گھوٹکی میں کچے کے 100 سے زاید دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، تیار فصلیں ڈوب گئیں، متاثرین کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی کرنے لگے ہیں، پانی میں ڈوبی بستیوں کے لوگ بڑی کڑاہی اور دیگر اشیاء کو بطور کشتی استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کشمور میں سیلابی ریلے کے باعث کچے کا علاقہ مکمل زیر آب آگیا، سیلاب زدگان کو بچے ہوئے سامان کو سیلابی ریلے سے بچانے کا چیلنج درپیش ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کے لیے ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک سندھ میں حالیہ سیلاب سے کم از کم ایک لاکھ 81 ہزار 159 افراد متاثر ہو چکے ہیں، حکومت کی جانب سے 528 امدادی کیمپ اور 184 میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں جبکہ اب تک 4 لاکھ 71 ہزار 392 مویشی دریائی علاقوں سے محفوظ مقامات کی جانب منتقل کئے جا چکے ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویڑن (ایف ایف ڈی) کے مطابق گڈو اور سکھر بیراج پر آئندہ 36 گھنٹے تک ’اونچے درجے کی سیلابی‘ صورتحال رہے گی، ادھر کوٹری بیراج میں اب پانی کی سطح ’درمیانے درجے کے سیلاب‘ تک پہنچ گئی ہے کیونکہ پانی کا بہاؤ نچلی سطح کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ادھر دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی کئی کئی فٹ پانی موجود ہے۔ اوچ شریف، تحصیل خیرپور ٹامیوالی، تحصیل صدر بہاولپور میں درجنوں بستیاں بدستور زیر آب ہیں، قادر آباد کے علاقے میں سرکاری سکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے، متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد ریلیف کیمپ منتقل کر دیئے گئے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی کی جا رہی ہے۔ حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ ملتان کے سیلاب زدہ شہر جلالپور پیروالا سے کم از کم 24 ہزار 475 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے، مظفر گڑھ کے علاقے علی پور سے تقریباً 10 ہزار 796 افراد اور راجن پور کے بروس آباد سے مزید ایک ہزار 9 افراد کو بچا لیا گیا۔ ایف ایف ڈی کے مطابق پنجاب میں دریاؤں کی صورت حال معمول پر آ رہی ہے کیونکہ دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا اور دریائے چناب پر پنجند بیراج میں پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے۔