صحت انصاف کارڈ میں 2018 سے 2021 تک اربوں کی مالی بے ضابطگیاں بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
پشاور: محکمہ صحت خیبرپختونخوا کی آڈٹ رپورٹ میں 2018 سے 2021 کے دوران صحت انصاف کارڈ اسکیم میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صحت سہولت کارڈ اور دیگر منصوبوں میں مجموعی طور پر 28 ارب 61 کروڑ روپے کی بےقاعدگیاں پائی گئی ہیں۔ آڈٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ کئی نجی اسپتالوں کو بلاجواز صحت کارڈ پینل میں شامل کیا گیا، جبکہ بعض غیر رجسٹرڈ اسپتالوں کو بھی اربوں روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق 10 اضلاع کے 48 اسپتالوں میں سے 17 اسپتال ایسے تھے جو صحت سہولت کارڈ کے پینل میں رجسٹرڈ ہی نہیں تھے، اس کے باوجود انہیں فنڈز جاری کیے گئے۔ سوات کے دو غیر رجسٹرڈ نجی اسپتالوں کو ایک ایک ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 32 ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر (ڈی ایچ کیو) اسپتالوں میں ضرورت سے زیادہ بھرتیاں کی گئیں، جس سے قومی خزانے کو 82 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔
مزید یہ کہ یکم مارچ 2022 کو محکمہ صحت اور نادرا کے اشتراک سے سینٹرل منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم متعارف کرایا جانا تھا، جو تاحال نافذ نہیں ہو سکا۔ اس سسٹم کے ذریعے صحت سہولت پروگرام کے تحت مریضوں کا مکمل ڈیٹا محفوظ کیا جانا تھا، تاہم آڈٹ رپورٹ کے مطابق استفادہ کرنے والے مریضوں کا مکمل ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزارت حج کے کھاتوں میں 42 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
آڈٹ رپورٹ کے مطابق وزارت نے حجاج کرام کے لئے خستہ حال عمارتیں 24 ارب روپے میں کرائے پر لیں، جن میں مکہ مکرمہ میں صرف ایک عمارت کی مد میں 2 ارب 67 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت نے پاکستان ہاؤس نہ خرید کر قومی خزانے کو 4 ارب 70 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ حج سیزن 2023-24ء کے دوران وزارت مذہبی امور و حج کے مالی معاملات میں 42 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق وزارت نے حجاج کرام کے لئے خستہ حال عمارتیں 24 ارب روپے میں کرائے پر لیں، جن میں مکہ مکرمہ میں صرف ایک عمارت کی مد میں 2 ارب 67 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت نے پاکستان ہاؤس نہ خرید کر قومی خزانے کو 4 ارب 70 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ مزید برآں بغیر قبضہ لیے عمارتوں پر 54 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ زائد رہائشیں حاصل کرنے اور واجبات کی ریکوری نہ ہونے سے ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان ہوا۔
حجاج کو 8 ارب روپے کے فنڈز واپس نہ کیے جانے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے، معاونین اور میڈیکل مشن کے اضافی اخراجات کی مد میں 64 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے گئے اور 1518 اضافی معاونین کی سروس لی گئی، بغیر ثبوت کے مقامی معاونین کو 36 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ وزارت نے پبلک پروکیورمنٹ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کرایہ، ٹرانسپورٹ اور کیٹرنگ پر 24 ارب روپے خرچ کیے، وزارت حج کے مؤقف کا تاحال انتظار ہے۔