اسلام آباد کے پٹوار خانوں میں نجی افراد سے سرکاری کام کرانے کا الزام ثابت
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دارالحکومت کے پٹوار خانوں میں پرائیویٹ اشخاص سے غیر قانونی طور پر کام کرانے کا الزام ثابت ہوگیا۔
عدالت عالیہ کے روبرو چار سرکلز کے انچارج پٹواری محمد عباس نے نجی افراد سے سرکاری کام کرانے کا اعتراف کیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی، جس میں انکوائری افسر اسسٹنٹ کمشنر نے پٹواری محمد عبس پر میجر پنالٹی عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔
عدالت عالیہ اسلام آباد نے دیگر پٹوار سرکلز کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق پٹواری محمد عباس کے مطابق اسلام آباد کے45 پٹوار سرکلز اور صرف 9 پٹواری ہیں، اس کے پاس 4 پٹوار سرکلز کی ذمے داری ہے۔
پٹواری کے مطابق آپریشنل رکاوٹوں کے باعث 3 تجربہ کار اشخاص کو کام پر رکھا، ریونیو کے سرکاری کام میں پرائیویٹ افراد کی مداخلت رولزکے خلاف ورزی ہے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق پرائیوٹ افراد کی آفیشل پراسس میں مداخلت سے حساس کام کو خطرے میں ڈالا گیا، پٹواری نے منظوری کے بغیر اور رولز کے خلاف پرائیویٹ اشخاص سے کام کرانا تسلیم کیا۔
رپورٹ کے مطابق ہوسکتا ہے یہ عوامی سہولت کے لیے کیا گیا ہو لیکن اس کا غلط استعمال ہوسکتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد
پڑھیں:
جماعت اسلامی ہمیں کام کرنے نہیں دیتی، مرتضیٰ وہاب کا الزام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے صدر دفتر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم سوچیں اور فیصلہ کریں کہ آیا ہم سیاسی و انتظامی معاملات آپس میں حل کریں یا اس کے لیے عدالت جانا ہے،پہلے ہی عدالتوں میں بہت مقدمات التوا کا شکار ہیں،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مخالفین رکاوٹیں ڈالیں یا مقدمے کریں مگر کراچی میں ترقی اور بہتری کے عمل کو روکا نہیں جاسکتاکیونکہ عوامی خدمت ہی اصل سیاست ہے، ایم یوسی ٹی کے معاملے پر مخالفین عدالت گئے اسٹے آرڈر لے لیا تھا،سندھ ہائیکورٹ نے اسٹے کو ہٹایا اور اعتراف کیا کونسل کا اختیار ہے ٹیکس وصول کرے، ایم یو سی ٹی ٹیکس کی وصولی سے ہمارے معاملات اچھے ہوئے،قانونی اعتبار سے ہائیکورٹ اجازت دے چکا ہے، سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو ختم نہیں کیامگرجماعت اسلامی کے سیف الدین صاحب نے ایک مرتبہ پھر پارلیمانی سیاست کے بجائے اس اعتراض کی بنیاد پر ایم یو سی ٹی کے معاملے کو عدالت میں لے جانے کا فیصلہ کیا کہ ہم نے ٹیکس بڑھانے میں اجازت نہیں لی جبکہ بجٹ اجلاس میں ان کے سامنے ٹیکس بڑھانے کی منظوری لی گئی تھی، ہم نے مارچ اپریل میں ہی یہ فیصلہ کرلیا تھا تاہم اپوزیشن کی درخواست پر اس اضافے کو بجٹ تک مؤخر کیے رکھااوراب یہ کے ایم سی کے رواں مالی سال کے بجٹ کا حصہ بن چکا ہے۔اس معاملے پر ہم تین نومبر کو کیس کی پیروی کے لیے جائیں گے۔میں لوگوں کو حقائق بتانا چاہتا ہوں، ہم نے 27 ارب جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤن کو دیے ،14 ارب روپے ٹاؤن نے روڈ کٹنگ کی مد میں لیے مگرایک سال ہوگیا ان پیسوں سے سڑکوں کی مرمت شروع نہ ہو سکی،سندھ حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کو 5.7 ارب روپے دیے ہیں 45 اسکیموں کے لیے مگرکوئی کام شروع نہیں ہوا،وقت آگیا ان کا احتساب کیا جائے گااور ان کی نااہلی سے لیاقت آباد، ناظم آباد اور نیو کراچی والوں کو آزاد کروائیں گے،ان کے چندے اور انہیں ملنے والے پیسے کا حساب ہونا چاہیے، انہیں یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ عدالت میں جاکر اپنی معصومیت اور مظلومیت کا کارڈ پیش کرتے رہیں۔ میئر کراچی نے کہاکہ کراچی شہر میں وفاقی حکومت چاہتی ہے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہو جائے،حافظ صاحب بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے متعلق آپ کو ایک بار پھر نظر ثانی کرنی چاہیے،مرتضیٰ وہاب اور سلمان عبداللہ مراد کا گھر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نہیں چلتا،خدارا اپنے اس بغض سے غریبوں کا بھلا ہونے سے نہ روکیں، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ میں ایسے فلاحی پروگراموں کو ہدف بنائیں گے تو اس کانقصان کراچی کے عوام کو ہوگا