دیگر ممالک بھی بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد ڈکلیئر کرسکتے ہیں، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
حیدرآباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بی ایل اے جیسی تنظیمیں معصوم شہریوں کو نشانہ بناتی ہیں، پاک بھارت جنگ کے دوران بی ایل اے اور مجید بریگیڈ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو سپورٹ کیا، امریکا نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا ہے اور اس کی توثیق کی ہے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ امریکا کے بعد دیگر ممالک بھی بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد ڈکلیئر کرسکتے ہیں۔ حیدرآباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ امریکا کی جانب سے کالعدم دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ (المعروف فتن الہندوستان) کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل اے جیسی تنظیمیں معصوم شہریوں کو نشانہ بناتی ہیں، پاک بھارت جنگ کے دوران بی ایل اے اور مجید بریگیڈ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو سپورٹ کیا۔ بلاول بھٹو کے مطابق امریکا نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا ہے اور اس کی توثیق کی ہے، جس کے بعد امکان ہے کہ دیگر ممالک بھی ان تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہونی چاہیئے کہ اقوام متحدہ سے بھی ان تنظیموں کو دہشت گرد قرار دلوایا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد بلاول بھٹو نے کہا کہ
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی مدد بی آئی ایس پی کے ذریعے کرنا وفاق کی ذمہ داری ہے، حکومت انا کی وجہ سے فیصلے کررہی ہے: بلاول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے کرنا وفاقی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے، مگر وفاقی سطح پر پالیسی سازی میں انا کے رویے غالب دکھائی دیتے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیلاب کے بعد ملک بھر میں زرعی شعبہ شدید بحران کا شکار ہے، وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بی آئی ایس پی کے ذریعے متاثرین کو براہِ راست امداد فراہم کرے، بی آئی ایس پی کے خلاف بیانات دینے والے دراصل اس پروگرام کے بنیادی مقاصد سے ہی ناواقف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے اب تک اس پروگرام میں کوئی ترمیم یا متبادل ڈرافٹ پیش نہیں کیا، حالانکہ الیکشن کے دوران یہی جماعت بی آئی ایس پی کی تعریفیں کیا کرتی تھی، مگر اب اپنی پالیسی سے یوٹرن لے لیا ہے، وفاقی حکومت فیصلے قومی اتفاقِ رائے سے کرنے کے بجائے انا کی بنیاد پر کرتی نظر آتی ہے۔
پیپلزپارٹی چیئرمین نے مزید کہا کہ چھوٹے کسانوں اور زمین داروں کو سہارا دینے کے لیے بینظیر کسان کارڈ متعارف کرایا جا رہا ہے، بینظیر کسان کارڈ کے ذریعے گندم سمیت اہم فصلوں کو سپورٹ فراہم کی جائے گی تاکہ ملک کو درآمدات پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق کو چاہیے کہ گندم کی خریداری اور امدادی قیمت کے معاملے پر آئی ایم ایف سے بات کرے اور عالمی برادری سے بروقت امداد کی اپیل کرے، کیونکہ یہ ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی نہیں بلکہ وفاق کی ہے۔
بلاول بھٹو نے پنجاب حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے متاثرہ کسانوں کے نقصانات پورے کرنے کا اعلان کیا، جب کہ وزیراعظم کے بھی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے زرعی ایمرجنسی نافذ کی اور متاثرین کے بجلی کے بل معاف کیے۔
خارجہ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ دوحہ پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ کے ممالک اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں گے۔ سعودی عرب کے ساتھ حالیہ معاہدے کو پورے ملک نے سراہا ہے اور اس پر پارلیمنٹ کو ان کیمرا بریفنگ بھی دی جائے گی۔
کراچی کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بدقسمتی سے شہر میں سڑکوں کی تعمیر کے بعد دیگر ادارے لائن ڈالنے کے لیے انہیں دوبارہ کھود دیتے ہیں، لیاری میں نئی سڑکیں بنی ہی تھیں کہ گیس لائن ڈالنے کا کام شروع کر دیا گیا، یہ روش ختم کرنا ہوگی، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے شہریوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکتا ہے اور یہی پیپلزپارٹی کا وژن ہے۔
انہوں نے بلوچستان کے مسائل پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ دہشتگردی آج بھی وہاں سب سے بڑا چیلنج ہے، مگر اس کا حل سیاسی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ماضی میں پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ جیت چکا ہے، لیکن بلوچستان کے دیرپا حل کے لیے سیاسی اتفاقِ رائے کے ساتھ فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ وہاں کے عوام کو حقیقی فائدہ پہنچے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرے کزنز کافی عرصے سے سیاست میں متحرک ہیں، اور اگر وہ اب مزید کردار ادا کرنا چاہتے ہیں تو ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری نیک تمنائیں ہمیشہ اپنے کزنز کے ساتھ ہیں۔