خواتین کے تحفظ کیلئے فوجداری قوا نین میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں آگیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے ایک اور انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ایک تاریخ ساز قانون کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے قومی اسمبلی میں خواتین کو غیر منصفانہ طور پر گھر سے بے دخل کرنے کو قابلِ سزا جرم قرار دینے کے لیے ترمیمی بل پیش کر دیا ہے۔
قومی اسمبلی کے منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں تعزیرات پاکستان کی کئی شقوں میں ترامیم کا بل پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی نےایوان میں پیش کیا۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ شوہر یا گھر کے کسی فرد کی جانب سے غیر منصفانہ طور پر خاتون کو گھر سے نکالنا جرم قرار دیا جائےجبکہ خاتون کو گھر سے نکالنے پر 3 سے 6 ماہ قید کی سزا دی جائے گی۔
مجوزہ ترمیم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خاتون کو گھر سے نکالنے کے جرم کا ارتکاب کرنے پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے، اس ترمیمی بل کے مطابق کسی خاتون کو گھر سے نکالنے کے مقدمات کی سماعت فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کرے گا۔
راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت میں اضافہ۔ 58 نئے کیسز کی تصدیق
خواتین کو گھر سے نکال دینے کو خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے کام کرنے والے ماہرین ڈومیسٹک وائلنس کی ایک شکل تصور کرتے ہیں۔
مجوزہ ترمیمی بل کو "فوجداری قانون ترمیمی بل 2025 " کا ٹائیٹل دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی کا آج کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر کنڈکٹ کر رہے تھے۔ ڈپٹی سپیکرنے بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
کمیٹی کی جانب سے منظوری کے بعد یہ بل ارکان کی عام بحث کے لئے دوبارہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں لایا جائے گا، بحث کے بعد اس پر ووٹنگ ہو گی۔
رونالڈو نے 8 سال تک ڈیٹنگ کے بعد جورجینا سے منگنی کر لی
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: خاتون کو گھر سے قومی اسمبلی
پڑھیں:
قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش، اہم اجلاس جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو گیا ہے جس کا 11 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا تھا۔ اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم کا بل منظوری کے لیے پیش کیا۔
وزیر قانون نے بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کا بل پہلے سینیٹ سے دو تہائی اکثریت سے منظور ہو چکا ہے اور مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کو بھی شامل ہونا چاہیے تھا۔ اجلاس میں حکومت دو نئے تعلیمی اداروں کے قیام کے بل بھی منظوری کے لیے پیش کرے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ نے بھی 27 ویں آئینی ترمیم کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور کیا تھا، جس میں 64 ووٹ بل کی حمایت میں ڈالے گئے اور مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔
دوسری جانب متحدہ اپوزیشن نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے، جس سے سیاسی ماحول کشیدہ ہے۔