خواجہ سلمان رفیق نے یوسی 142 میں 36 گلیوں کی مرمت ،واسا کے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2025ء) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے یوسی 142 میں 36 گلیوں کی مرمت اور واسا کے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا۔یوسی 142 میں 36 گلیوں کی مرمت اور واسا کے ترقیاتی کاموں کا افتتاح کیا گیا، منصوبے کی کل لاگت 28 کروڑ روپے ہے۔افتتاحی تقریب میں اسسٹنٹ کمشنر کینٹ فاطمہ ارشد، ایکسین واسا سلمان اور ایس ڈی او میونسپل کارپوریشن عامر ہمایوں،خرم روحیل اصغر سینئر مسلم لیگی رہنما، جہانگیر درانی سابق چیئرمین، عنایت اللہ سابق وائس چیئرمین، عامر گجر، آفتاب بٹ، حاجی طفیل، رؤوف خان (کونسلرز) شریک ہوئے تھے۔
یوسی 143 میں ترقیاتی کاموں کا افتتاح، 60 سے زائد گلیاں تعمیر کی جائیں گی، یوسی 143 کے منصوبوں پر واسا کا کام 191 ملین اور لوکل گورنمنٹ کا کام 98.217 ملین روپے کی لاگت سے مکمل ہوگا۔
(جاری ہے)
افتتاحی تقریب میں میاں نوید انجم سابق ایم پی اے، میاں راشد ایڈووکیٹ چیئرمین، حاجی اللہ رکھا،حافظ علیم مغل، ملک سیف الرحمان، اخلاص شاہ، وہاب ملک، فیضان شاہ اور شریک ہوئے۔افتتاحی تقریبات کے موقع پر عوام نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی عوامی سہولت کیلئے کیے جانے والے اقدامات پر اظہار تشکر کیا۔خواجہ سلمان رفیق نے بھی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا افتتاح
پڑھیں:
ججز کے استعفوں پر خوشی کے ڈھول پیٹنے کے بجائے فالٹ لائنز پُر کرنا مناسب ہوگا، سعد رفیق
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ججز کے استعفے پاکستان میں آئین، انصاف، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والے ہر فرد کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ سے مستعفی ہوگئے، اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی استعفیٰ دیکر اس صف میں شامل ہوگئے ہیں۔
جناب اطہر من اللّٰہ ججز بحالی تحریک کے دور جدوجہد کے دوران فرنٹ لائن کے ساتھی رہے، جج بننے کے بعد کبھی ان سے ملاقات ہوئی نہ ہی سامنا، میرے نزدیک وہ عدلیہ کے گنے چنے دیانتدار اور کھرے لوگوں میں سے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ کو بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شاندار کام کرتے دُور سے دیکھا، وہ بلاشبہ کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر اپنا کام کرتے ہیں، ایک زمانہ انکی قابلیت اور دیانتداری کا معترف ہے۔
اسی طرح جسٹس شمس محمود مرزا کا شمار لاہور ہائیکورٹ میں اچھی ساکھ کے حامل ججز میں کیا جاتا ہے۔
مستعفی ہونے والے ججز کے عدالتی فیصلوں سے اختلاف اور ہمارے گلے شکوؤں سے قطع نظر ان جج صاحبان کی قابلیت اور عمومی انصاف پسندی کا میں ہمیشہ قائل رہا ہوں۔
جسٹس شمس محمود مرزا پر سلمان اکرم راجہ سے رشتہ داری کا الزام عائد کرنا بھی طفلانہ حرکت ہے، ہمارے علم کے مطابق رشتہ داری کبھی ان کے کام میں خلل انداز نہیں ہوئی۔
صورتحال یہ ہے کہ کچھ عرصہ پیشتر بھی سپریم کورٹ کے دو تین ججز استعفے دے چکے ہیں لیکن اب مستعفی ہونیوالے ججز کے استعفوں کو پہلے استعفوں کے ساتھ ملانا یا جوڑنا ناانصافی ہوگا، ہمارے نزدیک عدالتی توازن کیلئے ان حضرات کا دم غنیمت تھا۔
بطور ایک سیاسی کامریڈ مجھے ان جج صاحبان کے استعفوں پر دلی افسوس ہوا ہے، ججز کے تازہ ترین استعفوں کو دھڑے بندی کی سیاست کی عینک سے دیکھا جائے تو منظر سہانا دکھائی دیتا ہے لیکن غیرجانبدارانہ نظر سے دیکھا جائے تو یہ استعفے پاکستان میں آئین، انصاف، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والے ہر فرد کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔
نظر آ رہا ہے کہ استعفوں کا یہ سلسلہ یہاں نہیں رُکے گا بلکہ عدلیہ سے ہوتا ہوا پارلیمنٹ تک جائے گا، لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ ہر مخالف کو پکڑا جا سکتا ہے نہ ہی ملک دشمن قرار دیا جاسکتا ہے۔
ایک ذمہ دار ریاست معاملات کو ٹھنڈا رکھتی ہے، دشمنوں میں گھرا نیوکلیئر پاکستان آخر کہاں تک اور کب تک اندرونی محاذ آرائی کا متحمل ہوگا؟ دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے نئے تنازعات کو جنم دینا دانشمندی نہیں کہلاتا؟ ان استعفوں پر خوشی کے ڈھول پیٹنے کے بجائے پیدا ہونیوالی فالٹ لائنز پُر کرنے کی فکر کرنا ہی مناسب عمل ہوگا۔
آواز دروں —•—
جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس سید منصور علی شاہ مستعفی ھو گئے ھیں
اب لاھور ھائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی استعفےٰ دیکر اس صف میں شامل ھو گئے ھیں
جناب اطہر من اللّٰہ ججز بحالی موومنٹ کے دور جدوجہد کے دوران فرنٹ لائن کے ساتھی رھے ، جج بننے کے بعد کبھی…