امریکی وزارت تجارت نے پاکستانی فشریز کو ان کے معیار کے برابر قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
اسلام آباد:
امریکی وزارت تجارت کے ماتحت سائنٹفک اینڈ ریگیولیٹری اتھارٹی ایجنسی نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفئیرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) نے پاکستان کی فشریز کو امریکی معیار کے برابر قرار دے دیا۔
این او اے اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے فشریز ریگولیٹری معیار مؤثر اور عالمی قوانین کے مطابق ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں ڈولفن اور دیگر سمندری ممالیہ کے جان بوجھ کر شکار پر مکمل پابندی ہے، حکومت سندھ نے 2016 میں سمندری اور فریش واٹر جانوروں کے شکار پر پابندی لگائی ہے۔
پاکستان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پاکستان نے سمندری ممالیہ کے بائی کیچ کم کرنے کے لیے خصوصی پروگرام نافذ کیا، ماہی گیری جہازوں پر 50 فیصد مبصرین، 25 فیصد ماہی گیروں کے انٹرویوز اور 25 فیصد لاگ بکس کی مانیٹرنگ لازمی قرار دی گئی ہے۔
این او اے اے نے بتایا ہے کہ پاکستان نے بڑے پیمانے پر ڈرفٹ نیٹ ماہی گیری پر پابندی لگا دی، ٹونا جال میں ڈولفن کے پھنسنے کے واقعات نمایاں حد تک کم ہو گئے ہیں اور ماہی گیروں کے لیے تعلیمی پروگرام، عملے کی تربیت اور سمندری ممالیہ کی رہنما کتابیں جاری کی گئی ہیں۔
امریکی ادارے نے بتایا کہ پاکستان مستقبل میں گل نیٹ کے بجائے ہینڈ لائن ماہی گیری متعارف کرائے گا۔
این او اے اے کے مطابق پاکستان کی برآمدی فشریز امریکی منڈی کے لیے قابل قبول قرار دی گئی ہیں اور پاکستان سمندری جانوروں کے بائی کیچ رپورٹنگ کے ضابطے رکھتا ہے مگر مکمل اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف اسپنر ڈولفن کے بائی کیچ کے اعداد و شمار فراہم ہوئے جبکہ دیگر ڈیٹا محدود ہے، بحیرہ عرب کی ہمپ بیک وہیل کے بائی کیچ کی حد کا تعین نہیں ہو سکا۔
رپورٹ کے مطابق 2013-2014 میں ٹونا گل نیٹ میں ڈولفن کی اموات 10 سے 12 ہزار سالانہ تک تھیں۔
این او اے اے نے بتایا ہے کہ بعض سمندری ممالیہ اب بھی نامعلوم کیٹیگری میں شامل ہیں، پاکستان کا بائی کیچ ڈیٹا ابھی مکمل اور قابل بھروسہ نہیں ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے بڑے پیمانے پر ہائی سیز ڈرفٹ گل نیٹ کے استعمال پر پابندی لگا دی، قانون کے مطابق گل نیٹ کی زیادہ سے زیادہ لمبائی ڈھائی کلومیٹر مقرر کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے آئی او ٹی سی قرارداد 17 صفر سات پر اعتراض کیا تھا مگر ملکی قانون زیادہ مؤثر ہے، آئی او ٹی سی کے ضابطے کے تحت گل نیٹ سطح سمندر سے دو میٹر گہرائی پر لگانے کی پابندی عائد ہے اور آئی او ٹی سی میں ڈولفن کو گھیرنے پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان کوئی مشترکہ سمندری ممالیہ اسٹاک موجود نہیں ہے۔
این او اے اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور این ایم ایف ایس کے درمیان نومبر 2021 میں تکنیکی مشاورت ہوئی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سمندری ممالیہ ہے کہ پاکستان کہ پاکستان نے او اے اے کے بائی کیچ میں ڈولفن بتایا گیا رپورٹ میں گیا ہے کہ کے مطابق گل نیٹ
پڑھیں:
پاکستانی کمپنی کو عالمی مارکیٹ سے بیف کے کروڑوں روپے کے آرڈرز مل گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستانی معیشت کے لیے خوش آئند خبر یہ ہے کہ چین میں بیف کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث پاکستان کو اربوں روپے کے برآمدی آرڈرز مل گئے ہیں۔
دی اورگینک میٹ کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو آگاہ کیا ہے کہ اسے چین سے 7.5 ملین امریکی ڈالر مالیت کے نئے آرڈرز موصول ہوئے ہیں۔ یہ معاہدہ سی پیک فریم ورک کے تحت طے پایا ہے اور اس کے ذریعے پاکستان سے ایک سال کے دوران فروزن بون لیس بیف چین کو برآمد کیا جائے گا۔
کمپنی کے مطابق چین میں حلال پروٹین مصنوعات کی مانگ میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس سے پاکستانی بیف ایکسپورٹ کے مواقع وسیع ہورہے ہیں۔ برآمد کیا جانے والا بیف عالمی معیار کے مطابق ہوگا تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کا اعتماد اور مقام مزید مضبوط ہوسکے۔
یہ پیش رفت نہ صرف پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا باعث بنے گی بلکہ لائیو اسٹاک سیکٹر کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔ ماہرین کے مطابق اگر پاکستان اپنی پروسیسنگ اور ایکسپورٹ کے معیار کو مزید بہتر کرے تو مستقبل میں برآمدات کئی گنا بڑھ سکتی ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ یہ شراکت داری پاکستان کے زرعی اور گوشت کے شعبے کے لیے ایک بڑا موقع ہے، جس سے کسانوں اور کاشتکاروں کو بھی فائدہ پہنچے گا اور دیہی معیشت کو سہارا ملے گا۔