کراچی (شوبز ڈیسک)اداکارہ، ماڈل اور کاروباری شخصیت کومل عزیز نے شوبز انڈسٹری چھوڑنے کی وجوہات بیان کردی ہیں۔

احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شوبز کا ماحول تعلیم یافتہ افراد کے لیے موزوں نہیں۔ یہاں کام کے اوقات غیر انسانی ہیں اور انہیں کم تعلیم یافتہ لوگوں کے ساتھ کام کرنا پسند نہیں تھا۔

کومل عزیز کے مطابق خواتین کے لیے شوبز ایک محفوظ جگہ ہے لیکن ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے۔ سیٹ پر نچلی سطح کی سیاست عام ہے جو انہیں پسند نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سیاست کرنی ہو تو بڑی سطح پر کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ شوبز ایک کمرشل دنیا ہے جہاں زیادہ تر لوگ نمود و نمائش کے لیے آتے ہیں۔ یہ دنیا خودپسند افراد کو اپنی طرف کھینچتی ہے اور یہاں ایک دوسرے کی ضرورت سے زیادہ تعریف کرنے کا رواج ہے، جس سے لوگ خودپسند ہو جاتے ہیں۔

کومل عزیز نے مزید بتایا کہ اس انڈسٹری میں کام کرنے کا فائدہ انہیں صرف انسٹاگرام فالوورز اور تعلقات کی صورت میں ہوا۔ جب انہیں لگا کہ کاروبار شروع کرسکتی ہیں تو خاموشی سے الگ ہوگئیں۔

ان کے مطابق شوبز میں کوئی کسی کا دوست نہیں ہوتا اور تعلقات صرف انسٹاگرام تک محدود ہوتے ہیں۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کومل عزیز کے لیے

پڑھیں:

مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(صباح نیوز)ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے پنجاب میں تعلیمی ریفرنڈم کی تحریک شروع کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ صوبہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں سال 2018سے اب تک 4500ہراساں کئے جانے کے کیس سامنے آئے ہیں جبکہ اس سے دس گنا ہراسگی کے واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوئے ،حراسگی کی کیسوں کی بنیادی وجہ مخلوط تعلیمی نظام ہے، مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے، تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کو بحال اور فعال کیا جائے حکومت نے نوجوانوں کی ذہن سازی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ان خیالات کااظہارناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے میلوڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے کہاکہ پنجاب میں تعلیمی ریفرنڈم کی تحریک شروع کر رہے ہیں پاکستان میں عوام مسائل کا شکار ہیں، پاکستان میں چند خاندان خوشحال ہیں ،عوام مسائل کا شکار ہے، پنجاب میں تعلیم سے متعلق بہت مسائل ہیں ،اسٹیبلشمنٹ کی ترجیحات میں تعلیم شامل نہیں ہیے، طلبہ کے ساتھ حکومت کارویہ اچھا نہیں ہے ،تعلیم پر کم ازکم مجموعی جی ڈی پی چار فی صد حصہ مختص کیا جائے، تعلیمی اداروں میں بڑھتی ہوئی فیسیں پریشانی میں اضافہ کررہی ہیں ،تعلیم ادارے دوران تعلیم فیسوں میں اضافے کردیتے ہیں ،نجی تعلیمی ادارے اس سے بڑھ کر ظلم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کو بحال اور فعال کیا جائے حکومت نے نوجوانوں کی ذہن سازی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے پنجاب حکومت رائے ونڈ کی جاگیر بن چکی ہے ۔ایرڈ(بارانی ) یونیورسٹی راولپنڈی میں درس قرآن دینے پر طلبہ کے خلاف کارروائی کی گئی ایرڈ یونیورسٹی میں ویلکم پارٹی پر کوئی پابندی نہیں ہے ،پنجاب یونیورسٹی میں طالب علم نے صوبائی وزیر تعلیم سے سوال کیا اس کا جواب نہیں دے سکا۔انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں منشیات نوجوانوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ،تعلیمی اداروں سے منشیات کا خاتمہ کیا جائے، تعلیمی اداروں میں کو ایجوکیشن (مخلوط تعلیم)کا نظام ختم کیا جائے تعلیمی اداروں میں ہراسگی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔

 

 

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • شاہ رخ خان نے شوبز کیریئر کے آغاز میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟
  • کبھی لگتا ہے کہ سب اچھا ہے لیکن چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں، بابر اعظم
  • لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
  • پی ٹی آئی کو ایک قدم پیچھے ہٹنا اور حکومت کو ایک قدم آگے بڑھنا ہوگا، فواد چوہدری
  • تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • پاکستان کسی وڈیرے، جاگیردار، جرنیل، حکمران کا نہیں، حافظ نعیم
  • شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم
  • پلیئنگ الیون میں ہوں یا نہ ہوں کوشش ہوتی ہے اچھا پرفارم کروں، سلمان مرزا
  • مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
  • بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن