اسلام آباد اور راولپنڈی میں ڈینگی کے مزید 19 کیس رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
اسلام آباد:
جڑواں شہروں میں 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے مزید 19 کیس رپورٹ ہوگئے۔
محکمہ صحت حکام کے مطابق اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں 6 جبکہ شہری علاقوں میں 2 نئے مریض سامنے آئے ہیں۔
دیہی علاقوں میں ڈینگی مریضوں کی مجموعی تعداد 166 اور شہری علاقوں میں 31 ہوگئی، اسلام آباد میں ڈینگی کے کل مریضوں کی تعداد 197 ہوگئی۔
راولپنڈی میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 11 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، 51 مریض اسپتالوں میں داخل ہیں، مری میں ڈینگی کے 21 مریض زیر علاج ہیں۔
راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق سال 2025 کے دوران راولپنڈی میں 5 ہزار 430 مریض اسکرین کیے گئے جس میں 144 کیسز کنفرم ہوئے۔
ویكٹر سرویلنس میں اب تک 45 لاکھ 55 ہزار سے زائد گھروں کی چیکنگ کی گئی جس میں ایک لاکھ سے زائد گھروں میں لاروا برآمد ہوا۔ لاروا برآمدگی اور ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 3 ہزار 309 ایف آئی آر درج کی گئیں، 1517 مقامات سیل اور 3134 چالان جاری کیے گئے۔
راولپنڈی میں 88 لاکھ 93 ہزار روپے جرمانہ وصول کیا گیا، مری میں 201 مقامات سیل، 8 لاکھ 85 ہزار روپے جرمانہ وصول کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: راولپنڈی میں علاقوں میں ڈینگی کے
پڑھیں:
صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزارت خزانہ کی تازہ رپورٹ نے ملک کے بڑھتے ہوئے قرضوں کی سنگین صورتحال کو بے نقاب کردیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال کے دوران پاکستان کے مجموعی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد قومی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اس تیزی سے بڑھتا ہوا قرض ملکی معیشت کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب اگلے 3 سال میں 70.8 فیصد سے کم ہوکر 60.8 فیصد تک لانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 2026ء سے 2028ء کے دوران قرضوں کی پائیداری برقرار رہنے کی توقع ہے، تاہم خطرات اب بھی موجود ہیں۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جون 2025ء تک مجموعی قرض 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا، جب کہ صرف گزشتہ ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا جب کہ فنانسنگ کی ضروریات آئندہ برسوں میں 18.1 فیصد کی بلند سطح پر برقرار رہیں گی۔
وزارت خزانہ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی، تاہم قرضوں کا حجم اب بھی تشویشناک حد تک بلند ہے۔
رپورٹ میں قرضوں سے متعلق خطرات اور چیلنجز کی تفصیلی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے جب کہ ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ اور شرح سود میں تبدیلی کو قرض کے بوجھ میں اضافے کی بنیادی وجوہات بتایا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد اندرونی جب کہ 32.3 فیصد بیرونی قرضوں پر مشتمل ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، جس سے شرح سود کا خطرہ برقرار ہے۔ مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد ہے، جس سے ری فنانسنگ کا دباؤ بڑھا ہوا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ زیادہ تر بیرونی قرضے رعایتی نوعیت کے ہیں، جو دوطرفہ اور کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل کیے گئے، تاہم فلوٹنگ ریٹ والے بیرونی قرضوں کی شرح 41 فیصد ہے، جو درمیانی سطح کے خطرے کی نشاندہی کرتی ہے۔