بلوچستان میں سیلاب کے بعد غذائی بحران سر اٹھانے لگا، آٹے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
بلوچستان ایک بار پھر شدید بحران کی دہلیز پر ہے اس بار خطرہ خوراک کی قلت کا ہے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں اور پنجاب سے گندم و آٹے کی سپلائی کی بندش نے صوبے میں غذائی بحران کا خدشہ بڑھا دیا ہے۔
چمن اور دیگر اضلاع میں 100 کلو آٹے کی بوری کی قیمت میں صرف 20 دنوں میں 4 ہزار روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔ جو آٹا پہلے 7 ہزار روپے میں دستیاب تھا، اب وہی بوری 11 ہزار روپے میں بیچی جا رہی ہے۔
پنجاب سے سپلائی رکی، بازار میں آٹا مہنگا اور کم
چمن ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر نے جیونیوز سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ پنجاب حکومت نے حالیہ دنوں میں بلوچستان کو آٹے اور گندم کی ترسیل روک دی ہے۔ اس سے قبل اگست میں ہی پنجاب کی ملز نے گندم کی قیمتوں میں اضافے کو بلیک مارکیٹنگ سے جوڑا تھا۔
اب صورتِ حال یہ ہے کہ سیلاب سے متاثرہ سڑکوں اور سپلائی چین میں رکاوٹ کے باعث، طلب بڑھتی جا رہی ہے لیکن رسد رک گئی ہے — جس کا نتیجہ آٹے کی قیمتوں میں تیز رفتار اضافے کی صورت میں سامنے آیا۔
ملز بند، ذخائر ختم ہونے کو، بحران سر پر
ڈیلرز کے مطابق بلوچستان کی فلور ملز کو گندم کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے پسائی کا عمل بھی بند ہو چکا ہے۔ اب جو تھوڑا بہت ذخیرہ بچا ہے، وہ مقامی مارکیٹ میں سپلائی کیا جا رہا ہے۔ لیکن اگر یہی حالات رہے تو آئندہ چند روز میں 100 کلو آٹے کی بوری 15 ہزار روپے سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔
فوری اقدامات کی ضرورت
ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اگر بلوچستان اور پنجاب کی حکومتیں فوری طور پر بیٹھ کر مسئلے کا حل نہ نکالیں تو صوبے بھر میں آٹے کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے، اور یہ نایاب ہو کر رہ جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
ثمرہ فاطمہ: ماحولیاتی آلودگی میں کمی اور توانائی کے متبادل ذرائع کے فروغ کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے ای بائیکس کی رجسٹریشن اور مالی معاونت کا پروگرام مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔ اگست 2025 میں ریکارڈ 755 نئی ای بائیکس رجسٹرڈ کی گئیں جو کہ ایک ماہ میں رجسٹریشن کا اب تک کا سب سے بڑا عدد ہے۔
حکومت پنجاب کے "گرین کریڈٹ پروگرام" کے تحت ای بائیک خریدنے اور رجسٹر کروانے والے صارفین کو ایک لاکھ روپے کی مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ اس سکیم کے تحت ای بائیک خریدنے اور رجسٹریشن کے بعد حکومت کی جانب سے پہلی قسط کے طور پر 50 ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔ صارف کو 6 ماہ میں کم از کم 6,000 کلومیٹر کا سفر مکمل کر کے اس کا ریکارڈ اپ لوڈ کرنا ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ مطلوبہ فاصلہ طے ہونے پر دوسری قسط کی مد میں مزید 50 ہزار روپے ادا کیے جاتے ہیں یعنی مجموعی طور پر ایک ای بائیک استعمال کرنے والے کو 100,000 روپے کی سبسڈی یا مالی مدد ملتی ہے۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
وزیراعلیٰ پنجاب کے گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت اب تک 8 ماہ میں مجموعی طور پر 1,248 ای بائیکس رجسٹر ہو چکی ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ نہ صرف ای بائیکس کے ذریعے شہریوں کو ایندھن کے خرچ سے بچایا جا رہا ہے بلکہ اس کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی لائی جا رہی ہے۔