Express News:
2025-11-03@10:56:24 GMT

قدرتی آفت اور غیر انسانی رویے

اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT

دو تین ماہ کے دوران کے پی اور پنجاب میں برساتی اور سیلابی سنگین صورت حال کو بھی ملک میں سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا جس کے بعد سیلاب نے سندھ میں اپنی طاقت دکھانی ہے اور قیمتی سیلابی پانی نے آخر میں سمندر میں جا کر ختم ہونا اور ملک بھر میں اپنی نشانی تباہیوں کی صورت چھوڑ جانی ہے۔

عشروں سے ہونے والی بارشوں اور سیلابی صورت حال میں ہونے والے اربوں روپے کے مالی و انسانی نقصانات میں جہاں حکومتوں کی ذمے داری بڑی حد تک شامل ہے تو وہاں لوگوں اور سیاستدانوں کے کردار اور غیر انسانی رویوں کا بھی دخل ہے۔ سیاسی مخالفت اور چینلوں پر بیٹھ کر الزام تراشی کا بھی وقت ہونا چاہیے مگر سیاسی مفاد کے لیے لغو اور بے سروپا باتیں ضرور کی جاتی ہیں، جیسے پی ٹی آئی رہنما نے ایک ٹاک شو میں انوکھا انکشاف کیا کہ جب بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت آتی ہے سیلاب آ جاتا ہے۔

یہ رہنما یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ اگر اب بھی ملک میں ڈیم نہ بنائے گئے تو سیلاب اور قحط کی شکل میں مزید تباہی آنا یقینی ہے۔ اسی پروگرام میں پیپلز پارٹی کی خاتون رہنما نے کہا سیلاب ہمیشہ ملک میں غربت لے کر آتے ہیں جس کے نتیجے میں کچھ برسوں بعد قحط سالی ہو سکتی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ دریا کنارے نئے شہر بنانا چیئرمین پی ٹی آئی کا وژن تھا مگر روڈا کے جاری کردہ این او سی بھی (ن) لیگ کے کھاتے میں ڈالے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی اپنے گناہ جھوٹ بول کر ہم پر ڈال رہی ہے اور عوام کو گمراہ کر رہی ہے مگر حقائق کو چھپایا نہیں جا سکتا۔ بادلوں کا پھٹنا قدرتی عمل ہے پچاس برسوں میں کبھی اتنی بارش نہیں ہوئی اس پر گندی سیاست نہیں کرنی چاہیے۔

(ن) لیگی حکومتوں میں سیلاب آنے کی باتیں غیر حقیقی ہیں جب کہ برساتی اور سیلابی تباہیاں ہر حکومت میں آتی رہی ہیں مگر سیاسی پارٹیوں کی حکومتوں نے نقصانات سے بچنے کے لیے کچھ کیا نہ غیر جمہوری طویل حکومتیں کچھ کر سکی تھیں۔متحدہ پاکستان میں ایوب خان حکومت میں ہر سال مشرقی پاکستان میں آنے والے سیلابوں کا ذمے دار مشرقی پاکستان کو سمجھا جاتا تھا مگر بنگلہ دیش بننے کے بعد وہاں مشرقی پاکستان جیسے سیلاب نہیں آ رہے جو قدرتی عمل ہے یا بنگلہ دیشی حکومت نے آتے ہی سیلاب کو روکنے اور نقصانات سے محفوظ رہنے کے اقدامات کو حکومتی ترجیح بنایا ہوگا مگر 50 سالوں میں موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے صرف سیاست چمکانے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کے سوا کچھ نہیں کیا اور برساتی و سیلابی پانی ذخیرہ کرنے کے لیے بند نہیں بنائے اور بدقسمتی سے بندوں کی تعمیر پر سیاست کی جاتی رہی اور ملک کی انتہائی اہم ضرورت کالا باغ ڈیم کو انتہائی متنازعہ بنا دیا گیا تھا اور سندھ و کے پی مخالفت میں پیش پیش رہے اور کے پی میں بڑے نقصانات کے بعد وزیر اعلیٰ کے پی کو احساس ہوا ہے اور انھوں نے اب کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم ملک کی اشد ضرورت ہے جس کے لیے سندھ کے تحفظات دور کرنے چاہئیں۔

ہم اپنا حصہ ڈال چکے اب دیگر صوبے اپنا حصہ ڈالیں۔ واضح رہے کہ کالا باغ ڈیم پر کے پی میں شدید مخالفت اے این پی نے اور سندھ میں پیپلز پارٹی نے کی تھی اور پی پی سندھی قوم پرستوں کے دباؤ میں رہی جب کہ بلوچستان کا اس مسئلے سے زیادہ تعلق نہیں تھا مگر وہاں سے بھی سندھ کے موقف کی حمایت ہوئی جب کہ پنجاب شروع سے ہی حامی رہا ہے۔وزیر اعلیٰ کے پی کا کہنا ہے کہ ہم نے 6 ڈیم مکمل کیے ہیں۔

ہر بار سیلاب آنے پر بڑا نقصان ہوتا ہے جس سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر مالی بوجھ بڑھتا ہے اور سیلاب متاثرین کا اربوں روپے کا مالی اور جانی نقصان ہوتا چلا آ رہا ہے مگر حکومتیں برداشت کر لیتی ہیں مگر سیلابی و برساتی پانی کو ذخیرہ کرنے پر جب حکومتی توجہ ہوئی وہ ہمیشہ سیاست کی نذر ہو گئی اور قدرتی آفات پر محض سیاست چمکانے کے لیے غیر انسانی رویے اختیار کیے گئے۔ اس وقت پی ٹی آئی حکومتی مخالفت میں سیلاب پر بھی غیر حقیقی سیاست کر رہی ہے کہ وفاق، پنجاب و سندھ میں ان کی حکومت نہیں ہے جب کہ کے پی میں اب بھی بڑا جانی و مالی نقصان ہوا ہے اس لیے اب ساری صوبائی حکومتوں کو سیلاب جیسے اہم ترین مسئلے کے حل کے لیے مل بیٹھ کر کوئی حل ضرور نکالنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور سیلاب ہے اور کے لیے

پڑھیں:

گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال

سٹی42: گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے پنجاب کسان بورڈ کے دفتر کا دورہ کیا جہاں چیئرمین کسان بورڈ پنجاب میاں محمد اجمل نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ گورنر پنجاب نے کسانوں کے وفد سے ملاقات کی اور ان کے مسائل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر گورنر پنجاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں کسانوں کو گندم کی پوری قیمت ادا کی گئی تھی۔ موجودہ سیلابی صورتحال نے کسانوں کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کے باعث وہ مالی مشکلات کا شکار ہیں، لہٰذا حکومت کو کسانوں کا ساتھ دینا چاہئے۔

لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق

سردار سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ کسان اپنا خون پسینہ بہا کر ہمیں گندم مہیا کرتے ہیں، اس لیے اُن کی فلاح اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ زراعت میں جدید مشینری کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے، تاکہ پیداوار میں اضافہ اور نقصانات میں کمی لائی جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں معاشی استحکام لانا ہے اور کسان اس ہدف کے حصول میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

کسان وفد نے ملاقات میں مطالبہ کیا کہ حکومت گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی ختم کرے تاکہ منڈیوں میں رسائی آسان ہو۔ کسانوں نے بتایا کہ سیلابی ریلوں میں ان کی جمع پونجی، مال مویشی اور گندم بہہ گئی ہے جبکہ دور دراز کے علاقوں کے کسان شہروں تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔

موٹرسائیکل فلائی اوور سے نیچے گر گئی،سوارموقع پر جاں بحق

کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں گندم کی پوری قیمت ادا کی جائے تاکہ ان کی محنت ضائع نہ ہو۔ 
 

متعلقہ مضامین

  • مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • صرف بیانات سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے: عطاء تارڑ
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال
  • تلاش
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  • چھٹی جماعت کی طالبہ، ٹیچر رویے سےعاجز ،چوتھی منزل سے کودگئی
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت
  • ویتنام: بارش اور سیلاب سے ہلاکتوں میں اضافہ‘ 11 افراد لاپتا