شہر بانو نقوی ایشیا سوسائٹی فیلو شپ کیلئے منتخب پہلی پاکستانی خاتون افسر
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
شہر بانو نقوی ایشیا سوسائٹی فیلو شپ کیلئے منتخب پہلی پاکستانی خاتون افسر WhatsAppFacebookTwitter 0 7 September, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس) خاتون پولیس افسر شہر بانو نقوی کو ایشیا سوسائٹی 21 نیکسٹ جنریشن فیلو شپ کیلئے منتخب کر لیا گیا۔
پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق ایشیا سوسائٹی نے اے ایس پی شہربانو کو کلاس آف 2025 کیلئے منتخب کیا ہے، اے ایس پی شہر بانو نقوی اس فیلو شپ کے لیے منتخب ہونے والی پاکستان کی تاریخ کی پہلی خاتون پولیس افسر ہیں۔
اس حوالے سے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کے افسران کی کارکردگی کی عالمی سطح پر پذیرائی فخر کی بات ہے۔
واضح رہے کہ ایشیا 21 نیکسٹ جنریشن سمٹ اسی سال 5 تا 7 دسمبر کو فلپائن میں منعقد ہو گی۔
ایشیا 21 سمٹ میں منتخب کئے گئے خواتین اور مرد معاشرے کو درپیش مسائل کے حل کے لئے ٹھوس تجاویز پیش کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا صدرِ مملکت نے اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی خلائی صلاحیتوں، الیکٹرانک وارفیئر اور سائبر ٹیکنالوجی سے فضائی سرحدوں کے تحفظ کیلئے پرعزم ہیں: سربراہ پاک فضائیہ رواں سال کا دوسرا مکمل چاند گرہن آج رات ہوگا یوم فضائیہ 7 ستمبر ، جب پاکستان کے شاہینوں نے دشمن کی فضائی قوت کو ناکام بنایا قوم اپنے شہداء اور غازیوں کو سلام پیش کرتی ہے، صدر مملکت کا یوم فضائیہ پر پیغامCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایشیا سوسائٹی شہر بانو نقوی کیلئے منتخب فیلو شپ
پڑھیں:
ریاست کو شہریوں کی جان بچانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہو گا: لاہور ہائیکورٹ
لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواستگزار کو فوری طور پر پولیس پروٹیکشن دینے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو اسے پولیس پروٹیکشن اس کا حق ہے۔ 10صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں شہریوں کی جان کا تخفظ مشروط نہیں بلکہ اسے ہر قیمت پر بچانا ہے۔ قرآن پاک میں بھی ہے کہ جس نے ایک جان بچائی اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔ ریاست کو اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہوگا۔ درخواست گزار کے مطابق وہ قتل کے متعدد کیسز میں بطور گواہ ہے۔ درخواستگزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کا سٹار گواہ ہے۔ درخواستگزار کے مطابق مقدمے میں نامزد ایک ملزم کا پولیس مقابلہ ہو گیا، مقتول کی فیملی اسے دھمکیاں دے رہی ہے۔ آئی جی پنجاب نے رپورٹ جمع کرائی کہ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے درخواستگزار کو دو پرائیوٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی، ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کی تحت پولیس پروٹیکشن کی 16مختلف کیٹگریز بنائی گئی ہیں، جن میں وزیر اعظم، چیف جسٹس، چیف جسٹس ہائیکورٹ، بیوروکریٹس سمیت دیگر شامل ہیں، پالیسی کے پیرا چار میں معروف شخصیات کو پولیس پروٹیکشن دینے کا ذکر ہے۔ آئی جی پولیس مستند رپورٹ پر 30 روز تک پولیس پروٹیکشن دے سکتا ہے، غیر ملکیوں اور اہم شخصیات کو سکیورٹی دینے کیلئے پنجاب سپشل پروٹیکشنز یونٹ ایکٹ 2016 لایا گیا۔ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان، مال اور آزادی کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، آرٹیکل 4 کے تحت ہر پولیس افسر پر شہریوں کے تحفظ کی قانونی ذمہ داری عائد ہے، اضافی پولیس کی تعیناتی صوبائی پولیس افسر کی منظوری سے مشروط ہوگی۔ درخواست گزار کاروباری ہونے کے ناطے سنگین دھمکیوں کے پیش نظر پولیس تحفظ کا حق رکھتا تھا، ایف آئی آرز میں گواہ ہونے کے باعث اسے پنجاب وِٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت بھی تحفظ دیا جا سکتا تھا، پنجاب کے تمام قوانین اور پالیسیز شہری کے تحفظ کے حق کی ضمانت دیتے ہیں۔ درخواست گزار کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب ہے۔ پولیس کسی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے۔ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے، حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔