طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وبا کے بعد سب سے زیادہ اموات امراض قلب کی وجہ سے ہورہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کورونا وبا کے بعد دنیا بھر کی طرح کراچی میں بھی ہارٹ اٹیک کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جسے طبی ماہرین نے نوٹ کیا ہے۔

ماہرین کے مطابق کوویڈ ویکسین لگوانے والے بعض افراد دل میں درد جیسی شکایات بھی کرتے نظر آتے ہیں، جس سے ویکسین کے بارے میں معاشرے میں ابہام پیدا ہو رہا ہے۔

طبی ماہرین نے تسلیم کیا ہے کہ ویکسین لگنے کے ابتدائی دنوں میں ہارٹ اٹیک سے اموات کے کیسز زیادہ رپورٹ ہوئے، لیکن چونکہ اس دوران پوسٹ مارٹمز نہیں کروائے گئے، اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ موت کی وجہ کوویڈ ہے یا کوئی اور ،اس حوالے سے تحقیق جاری ہے۔

اس حوالے سے جب ایکسپریس نیوز نے شہر کے بڑے اسپتالوں سے رابطہ کیا تو ان کے پاس کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے، تاہم آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی ماہر امراض قلب (کنسلٹنٹ کارڈیولوجسٹ) ڈاکٹر فرحالا بلوچ نے بتایا کہ اگر کورونا وبا سے پہلے اور بعد کے اعداد و شمار کا موازنہ کیا جائے تو واضح فرق نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں بڑی تعداد میں ہارٹ اٹیک کے کیسز آتے ہیں۔بین الاقوامی رجسٹری میں آغاخان یونیورسٹی اسپتال کے اعداد و شمار دیکھے جائیں تو کورونا سے پہلے یعنی 2018 اور 2019 میں یہاں ہر سال ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار ایسے مریض آتے تھے جنہیں فوری انجوگرافی، انجو پلاسٹی یا بائی پاس کی ضرورت پڑتی تھی لیکن کورونا کے بعد 2021 سے 2024 تک یہ تعداد بڑھ کر ڈھائی ہزار سے تین ہزار مریض سالانہ تک پہنچ گئی ہے۔

یہ تعداد ہمیشہ ایک جیسی نہیں رہتی کیونکہ اس پر کئی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں، مگر یہ اضافہ ہم نے نوٹ بھی کیا ہے اور رپورٹ بھی کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہارٹ اٹیک کے سبب اموات میں کمی ضرور ہوئی ہے کیونکہ آغا خان یونیورسٹی اسپتال جدید سہولیات سے لیس ہے اور یہاں مریضوں کا علاج بہتر طریقے سے کیا جاتا ہے۔ اس وجہ سے مریضوں کی زندگیاں بچائی جاسکی ہیں۔ لیکن ایک تشویشناک پہلو یہ ہے کہ اب ہارٹ اٹیک کے باعث نوجوان مریضوں میں شرح اموات بڑھ رہی ہے۔ ایسے مریض زیادہ تر 40 سال کے ہوتے ہیں اور کارڈیوجینک شاک کے باعث ان کی جان نہیں بچ پاتی۔

انہوں نے بتایا کہ ماضی میں دل کی بیماریاں زیادہ تر بزرگوں میں دیکھی جاتی تھیں لیکن اب 18 سال کے نوجوان بھی بڑے ہارٹ اٹیک کا شکار ہورہے ہیں۔ کچھ مریض بچ جاتے ہیں اور کچھ کو ہم بچا نہیں پاتے۔

ڈاکٹر فرحالا بلوچ نے کہا کہ بعض لوگوں کا تاثر ہے کہ کورونا کی وجہ سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ گیا ہے، لیکن صحت کے شعبے میں صرف تاثر پر فیصلے نہیں کیے جاتے، اس کے لیے ریسرچ اور کلینیکل شواہد ضروری ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک میں اس پر تحقیق ہورہی ہے۔ کچھ چھوٹی ریسرچز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن افراد کو شدید کورونا ہوا اور وہ آئی سی یو یا آکسیجن پر گئے، ان کو ہارٹ اٹیک ہوئے، کورونا کے دوران پھیپھڑوں کے بعد دل دوسرا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا عضو تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب جسم میں آکسیجن کی کمی ہوتی ہے تو دل بھی متاثر ہوتا ہے اور پھر مریض ملٹی آرگن فیلیئر میں چلا جاتا ہے۔ لیکن یہ کہنا کہ کورونا انفیکشن براہِ راست ہارٹ اٹیک میں اضافے کا باعث بنا، ابھی قبل از وقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا نے بالواسطہ طور پر ہارٹ اٹیک کی شرح بڑھائی ہے۔ وبا کے بعد لوگوں کی عادات بدل گئیں، ورک فرام ہوم عام ہوگیا، جس سے کام کا دباؤ اور بڑھ گیا۔ لوگ سمجھتے تھے کہ یہ آسان ہے لیکن حقیقت میں یہ دگنا دباؤ تھا، خاص طور پر ورکنگ ویمن کے لیے یہ مزید مشکل تھا۔ اس کے علاوہ کھانے، نیند اور جسمانی سرگرمیوں کی عادات بھی متاثر ہوئیں۔ ہمارے کلینک میں موٹاپے کے شکار مریض آتے ہیں جو بتاتے ہیں کہ کورونا کے دوران ان کا وزن بڑھ گیا اور اب وہ کم نہیں ہورہا۔

ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ریسرچز سے بھی ثابت ہوا ہے کہ کورونا سے پھیپھڑوں کے بعد دل متاثر ہوا۔ کورونا کے باعث دل کے پٹھے کمزور ہوئے، ہارٹ اٹیک اور خون جمنے کے مسائل بڑھے۔ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کورونا کا ہلکا انفیکشن ہونے والے مریضوں میں بھی دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی، تیزی یا ہائی بلڈ پریشر کی شکایات آئیں۔

ویکسین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ معاشرے میں یہ تاثر ہے کہ کورونا ویکسین کے سائیڈ ایفیکٹس ہوئے اور لوگ اسے دل کی بیماری سے جوڑتے ہیں۔ بعض مریض کہتے ہیں کہ ان کا بلڈ پریشر یا دیگر علامات ویکسین لگنے کے بعد شروع ہوئیں، مگر ہمارے پاس اس کی کوئی کلینیکل تصدیق موجود نہیں۔ یہ کہنا درست نہیں کہ ویکسین سے ہارٹ اٹیک یا موت ہوئی کیونکہ ویکسین نے بے شمار لوگوں کو فائدہ پہنچایا ہے۔ کسی بھی دوا یا ویکسین سے ری ایکشن ہوسکتا ہے، ایسا کورونا ویکسین کے کسی جزو سے بھی ہوسکتا ہے، لیکن یہ ہر کسی کے ساتھ نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران جو غیر محفوظ ویکسینز بنیں وہ پاکستان میں نہیں آئیں۔ بعد میں بہتر اور مؤثر ویکسین دنیا بھر میں فراہم کی گئیں۔ میں یہ تاثر پھیلانا درست نہیں سمجھتی کہ ویکسین نقصان دہ ہے، کیونکہ اس خوف کی وجہ سے لوگ فلو ویکسین بھی لگوانے سے گریز کرتے ہیں۔ حالانکہ فلو ویکسین بزرگوں اور دل کے مریضوں کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ یہ جان لیوا نمونیا کے خطرے کو کم کرتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اگر ڈاکٹر آپ کو ویکسین تجویز کرے تو اس کا مطلب ہے کہ واقعی اس کی ضرورت ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں ویکسین لگوانے والے افراد میں ہارٹ اٹیک کے کیسز میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔

ہارٹ اٹیک کی شرح اب بھی وہی روایتی وجوہات کی وجہ سے بڑھ رہی ہے، جن میں ذہنی دباؤ، طرزِ زندگی اور خوراک کی خراب عادات شامل ہیں، ویکسین کے بعد ہائی بلڈ پریشر، جسم میں درد اور دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی جیسے اثرات دیکھے گئے، لیکن یہ سب عارضی تھے۔

دوسری جانب نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز (این آئی سی وی ڈی) کراچی میں سال 2024 کے دوران 9 ہزار 925 ہارٹ اٹیک مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں، جن میں سے ایک ہزار 691 بالغ مریضوں کا بائی پاس کیا گیا جبکہ ایک ہزار 424 مریضوں کی کارڈیک سرجری کی گئی۔ این آئی سی وی ڈی کے مطابق دل کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

تنزانیہ ، دارالسلام کے آغا خان اسپتال کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر جاوید احمد جلبانی نے کہا کہ کورونا کی پابندیوں کے دوران دل کے دورے کے کیسز میں کمی واقع ہوئی تھی، لیکن جیسے ہی پابندیاں ختم ہوئیں تو پاکستان سمیت دنیا بھر میں دل کے دوروں کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس وقت میں این آئی سی وی ڈی میں کام کرتا تھا

۔ سائنسی تحقیق سے جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں وہ ہر ملک کے الگ الگ ہیں، مجموعی اعتبار سے ہارٹ اٹیک کے کیسز میں اضافہ چار گنا زیادہ دیکھا گیا ہے، ہم نے جن مریضوں کا علاج کیا، ان میں بھی نمایاں فرق سامنے آیا۔ پہلے جو بیماری کی رفتار تھی یا دل کی شریانوں میں جو بلاکیجز پائی جاتی تھیں، ان میں تبدیلی آئی۔

یو کے بائیو بینک کے ڈیٹا کے مطابق، جو سائنسدانوں نے شیئر کرکے اپنی ریسرچ پبلش کی، یہ بات سامنے آئی کہ جن لوگوں کا بلڈ گروپ A، B یا AB ہے (یعنی نان O بلڈ گروپ)، ان میں ہارٹ اٹیک اور اسٹروک کے امکانات زیادہ دیکھے گئے۔ جبکہ جن کا بلڈ گروپ O تھا، ان پر اتنا فرق نہیں پڑا۔

اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بلڈ گروپ بھی ایک اہم عنصر ہے۔ابتدائی دور میں جب کورونا ویکسین کے پہلے اور دوسرے ڈوز لگائے گئے تو ہارٹ اٹیک کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا، اس وقت مکمل ڈیٹا موجود نہیں تھا۔ لیکن جب تیسری ڈوز لگائی گئی تو ہارٹ اٹیک کے کیسز میں کمی آنے لگی۔

کورونا ویکسین کے باوجود بزرگ افراد میں اسٹروک اور ہارٹ اٹیک کے کیسز بڑھے، جبکہ نوجوانوں میں مایوکارڈائٹس یعنی دل کے پٹھوں کی سوزش کے کیسز زیادہ دیکھے گئے۔

دنیا بھر کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا ویکسین لگوانے کے بعد پہلے سال میں ہارٹ اٹیک کے کیسز زیادہ سامنے آئے، لیکن اس کے بعد کمی آنا شروع ہوئی، خاص طور پر ان افراد میں جنہوں نے تیسری ڈوز لگوائی۔ ان میں اب جا کر یہ کیسز کم ہونا شروع ہوئے ہیں۔کورونا ویکسین کے ابتدائی دنوں میں اموات کی شرح میں بھی اضافہ ہوا تھا۔ یہ بات کہنا پیچیدہ ہے کہ یہ اموات کورونا سے ہوئیں یا ویکسین سے۔ لیکن یہ کوئی افواہ نہیں بلکہ سائنسی ڈیٹا اور ثبوت ہے کہ کورونا ویکسین لگنے کے بعد شروع میں ہارٹ اٹیک کے کیسز بڑھے تھے۔

ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین سید عمر احمد کے مطابق کووڈ کے بعد انجیوپلاسٹی پروسیجرز اور اسٹنٹس کے استعمال میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خان یونیورسٹی اسپتال کے کیسز میں اضافہ کورونا ویکسین کے انہوں نے کہا کہ ویکسین لگوانے ہے کہ کورونا کورونا وبا کورونا کے دیکھا گیا کی وجہ سے کے مطابق بلڈ گروپ کے دوران دنیا بھر لیکن یہ میں بھی کی شرح وبا کے میں یہ کیا ہے کے بعد

پڑھیں:

سیلاب سے  ایم 5 موٹروے 5 مقامات پر متاثر ،ٹریفک بند

سٹی42:  ملتان کی تحصیل جلال پور پیروالا کے قریب سیلاب سے  ایم 5 موٹروے 5 مقامات پر متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ موٹر وے پر ہر طرح کی ٹریفک بند ہے۔

موٹر وے ملتان سے جھانگڑہ انٹرچینج تک اب تک ٹریفک کے لیے بند ہے ، ترجمان موٹر وے کے مطابق پانی کا بہاؤ کم ہونے تک موٹروے بحال نہیں ہو سکے گی۔

سیلاب سے ملتان میں 36 انچ کی گیس پائپ لائن متاثر  ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا، اس حوالے سے ترجمان سوئی ناردرن کا کہنا ہے کہ متوازی پائپ لائنوں سے گیس کی سپلائی جاری ہے، فی الحال کسی علاقےمیں گیس کی فراہمی متاثر نہیں ہوگی۔

پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار

مظفرگڑھ کی تحصیل علی پورمیں فوج، نیوی اور  ریسکیو کا مشترکہ آپریشن جاری ہے، ضلع میں 9 ہلاکتوں کی تصدیق ہوگئی، کئی افراد تاحال  لاپتا ہیں، سیلابی پانی اترنے کے بعد اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔

دریائے ستلج میں ایمپریس برج پرپانی کم ہونے لگا لیکن اب بھی درمیانہ درجے کا سیلاب بر قرار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہونیاں اور انہونیاں
  • کراچی: گلشنِ معمار میں فائرنگ، پنکچر لگوانے والا پولیس اہلکار جاں بحق
  • پاکستان سیلاب: اقوام متحدہ نے جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار جاری کردیے
  • ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے 2 دھماکے، 3 افراد جاں بحق
  • سیلاب سے  ایم 5 موٹروے 5 مقامات پر متاثر ،ٹریفک بند
  • اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 950 پوائنٹس کا اضافہ، سرمایہ کار پرامید
  • فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا: ایف بی آر
  •   سعودی عرب : فلو ویکسین کے لیے آن لائن بکنگ کا اعلان
  • گھوٹکی؛ سیلابی پانی سے قادرپورگیس فیلڈ کے متعدد کنویں متاثر، گیس کی سپلائی بند