لزبن(انٹرنیشنل ڈیسک) پرتگال نے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

پرتگال کی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ 21 ستمبر کو فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

پرتگالی وزیرِ خارجہ نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر رہا ہے تاہم اب وزارت خارجہ نے اعلان کر دیا ہے۔

یاد رہے فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور بیلجیئم بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کرچکے ہیں اور اس کا باقائدہ اعلان رواں ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں متوقع ہے۔

ادھر برازیل بھی اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت چلا گیا ہے جس کے لیے برازیل نے غزہ میں نسل کشی رکوانے کے لیے فریق بننے کی درخواست دے دی ہے۔

برازیل حکومت کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کررہا ہے۔

عالمی عدالت کے مطابق برازیل نے یہ مداخلت آرٹیکل 63 کے تحت کی ہے، جو ان ریاستوں کو یہ حق دیتا ہے جو کسی ایسے کنونشن کی فریق ہوں جس کی تشریح عالمی عدالت انصاف کے سامنے زیر غور ہو۔

برازیل نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ اس مقدمے میں مداخلت کا حق رکھتا ہے کیونکہ وہ سن 1948 کے نسل کشی کنونشن کا فریق ہے۔ اپنی پیش کردہ دستاویز میں، برازیل نے واضح کیا کہ عدالت کی جانب سے کنونشن کے آرٹیکل 1، 2 اور 3 کی جو تشریح کی جائے گی، وہ اہم قانونی نتائج کی حامل ہوگی، اور برازیل نے ان آرٹیکلز سے متعلق اپنا قانونی مؤقف بھی پیش کیا۔

عالمی عدالتِ انصاف کا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں جو بھی تشریح عدالت کے فیصلے میں کی جائے گی، وہ برازیل پر بھی اتنی ہی لاگو ہوگی جتنی دیگر فریقین پر۔

عدالت نے جنوبی افریقہ اور اسرائیل دونوں کو دعوت دی ہے کہ وہ برازیل کی مداخلت پر آرٹیکل 83 کے تحت تحریری جوابات جمع کرائیں۔

یاد رہے کہ جنوبی افریقہ نے 29 دسمبر 2023 کو اسرائیل کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف کارروائیوں میں نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔

اس مقدمے کے سلسلے میں عدالت پہلے ہی کئی عبوری احکامات جاری کر چکی ہے، جن میں اسرائیل کو نسل کشی کے ممکنہ اقدامات سے باز رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

برازیل ان متعدد ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جو اس مقدمے میں مداخلت کر چکے ہیں۔ ان میں کولمبیا، میکسیکو، اسپین، ترکی، چلی، آئرلینڈ اور دیگر ممالک شامل ہیں۔

دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج نے زمینی آپریشن تیز کردیا ہے جس میں کئی عمارتیں زمین بوس ہوگئی ہیں۔

فلسطینی محکمہ ڈیفنس کے مطابق غزہ سٹی سے اب تک چار لاکھ 50 ہزار فلسطینی نقل مکانی کر چکے ہیں۔ مجموعی تعداد چار لاکھ اسی ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے مزید 33 فلسطینی شہید اور 146 زخمی ہوگئے ہیں۔

جبکہ شہدا کی مجموعی تعداد 65 ہزار200ہوگئی ہے اور 1 لاکھ 66 ہزار 70 زخمی ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ریاست تسلیم کرنے عالمی عدالت برازیل نے فلسطین کو اعلان کر کے خلاف

پڑھیں:

فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف تنقید دن بدن بڑھ رہی ہے اور بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ انقرہ ہر عالمی فورم پر فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتا رہے گا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر نے صدارتی محل میں اپنے فلسطینی ہم منصب محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ اسرائیل امن کو سبوتاژ کر رہا ہے اور غزہ میں جاری کارروائی نسل کشی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس سے نہ صرف فلسطین بلکہ خطے کے امن و استحکام کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔

رجب طیب ایردوان نے واضح کیا کہ ترکیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سمیت ہر پلیٹ فارم پر فلسطین کی آواز بنے گا، غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی بحران کے خاتمے کو ہم اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔

انہوں نے قطر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے دیگر ممالک اور امن عمل کو بھی متاثر کیا ہے، اسلامی دنیا اسرائیل کے خلاف یک آواز ہے اور اس مشکل وقت میں فلسطینی قیادت کو بھی متحد ہونا ہوگا تاکہ دنیا بھر میں ان کا موقف زیادہ مؤثر انداز میں پیش ہو سکے۔

ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور دیا۔

خیال رہےکہ  ترکیہ ماضی میں بھی فلسطینی عوام کی حمایت میں نمایاں اقدامات کرتا رہا ہے، جن میں 2010ء کا غزہ فلوٹیلا واقعہ بھی شامل ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے قافلے پر حملہ کر کے کئی ترک شہریوں کو شہید کر دیا تھا، اسی طرح ترکیہ نے بارہا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کو امداد فراہم کی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی برادری میں آواز بلند کی۔

موجودہ صورتحال میں غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بدستور بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پرتگال کا بھی فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا اعلان، صہیونی ریاست کو دھچکا
  • پرتگال کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنیکا اعلان
  • پرتگال سمیت 10 ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے کو تیار
  • پرتگال کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
  • فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے برطانوی فیصلے سے متفق نہیں ہوں، ٹرمپ 
  • فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان
  • قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
  • قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان 
  • فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ