کرپشن میں ملوث راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے مزید 16 ملازمین برطرف
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
راولپنڈی:
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں کرپشن، مایوس کن کارکردگی اور ڈسپلن کی خلاف ورزی پر مزید 16 ملازمین کو برطرف کر دیا گیا ہے جبکہ مزید 200 ملازمین کی برطرفی کا عمل جاری ہے۔
سی ای او ہیلتھ راولپنڈی ڈاکٹر احسان غنی نے انکشاف کیا کہ ناقص کارکردگی اور خلاف ورزی پر 14 ملازمین کی ایک ماہ کی تنخواہ بطور جرمانہ کاٹی گئی جبکہ 3 ملازمین کے انکریمنٹ ضبط کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب سابق سی ای او ڈاکٹر انصر اسحاق نے موجودہ سی ای او ڈاکٹر احسان غنی کے خلاف 2 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔ دعویٰ جوہر عقیل کیس رپورٹ میں دیے گئے منفی ریمارکس کی بنیاد پر دائر کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی بھرتیوں کا بھی انکشاف ہوا ہے، جن میں 1500 سینٹری پیٹرول اور 62 اینٹامالوجسٹ شامل ہیں۔ محکمہ صحت پنجاب نے معاملے پر 3 دن میں رپورٹ طلب کی تھی تاہم 3 ماہ گزرنے کے باوجود تحقیقات کا آغاز نہ ہو سکا۔
انکوائری آفیسر ڈاکٹر معیز منظور کا کہنا ہے کہ وہ سیلاب ڈیوٹی پر ہیں اور فارغ ہو کر انکوائری کریں گے، تاہم ذرائع کے مطابق معاملے کو دبانے کے لیے تحقیقات میں جان بوجھ کر تاخیر کی جا رہی ہے۔ دستاویزات کے مطابق انکوائری کے لیے پہلا مراسلہ 24 اکتوبر 2024 کو، دوسرا 8 جنوری 2025 کو اور تیسرا 16 اپریل 2025 کو بھجوایا گیا تھا۔
گزشتہ مالی سال میں 89 دن کے لیے عارضی سینٹری ورکرز بھرتی کیے گئے جبکہ اینٹامالوجسٹ بھرتی کے لیے انٹرویو کی تاریخ یکم اپریل مقرر کی گئی۔ کمیٹی جولائی میں تشکیل دی گئی، 30 جولائی کو سکروٹنی کے بعد اگلے روز 1500 امیدواروں کو تقرر نامے جاری کر دیے گئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
کرپشن الزامات پر گلگت بلتستان کے دو افسران معطل
معطل ہونے والوں میں ڈویژنل اکاؤنٹس آفیسر ایجوکیشن ورکس ڈویژن گلگت عامر محمد اور چیف انجینئر شفاء علی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کرپشن الزامات پر گلگت بلتستان کے دو افسران کو معطل کر دیا گیا۔ معطل ہونے والوں میں ڈویژنل اکاؤنٹس آفیسر ایجوکیشن ورکس ڈویژن گلگت عامر محمد اور چیف انجینئر شفاء علی شامل ہیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق عامر محمد کے خلاف ایف آئی آر نمبر 95/025 اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پولیس اسٹیشن گلگت میں درج کی گئی تھی، جس میں دفعہ 409، 406، 420، 465، 468، 471، 477A، 161، 109، 34 تعزیرات پاکستان 1860ء اور انسداد بدعنوانی ایکٹ 1947ء کی دفعات شامل ہیں۔ اکاؤنٹنٹ جنرل کے مطابق مذکورہ افسر کی خدمات کو سول سرونٹس (افیشینسی اینڈ ڈسپلن) رولز 2020ء کے رول 5 (1) کے تحت فوری طور پر معطل کیا گیا ہے۔ یہ احکامات سیکریٹری اِن چارج گلگت بلتستان کونسل سیکریٹریٹ اسلام آباد کی منظوری سے جاری کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب ایجوکیشن ورکس ڈیپارٹمنٹ کے چیف انجینئر شفاء علی کیخلاف بھی ایف آئی آر درج تھی، انہیں الزامات کی تحقیقات مکمل ہونے تک تین ماہ تک کیلئے معطل کر دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ان کیخلاف کارروائی وزیر اعلیٰ کی منظوری سے عمل میں لائی گئی ہے۔