کراچی؛ سپرہائی وے سے 3 خواجہ سراؤں کی لاشیں برآمد، وزیراعلیٰ نے رپورٹ طلب کرلی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
کراچی:
میمن گوٹھ تھانے کے علاقے سپرہائی وے سے 3 خواجہ سراؤں کی لاشیں ملی ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق مرنے والے تین خواجہ سرا کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا ہے، لاشیں اسپتال منتقل کر دی گئیں۔
پولیس اور ریسکیو ادارے موقع پر پہنچ گئے، لاش ملنے کے واقعے سے متعلق مزید تحقیقات جاری ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے میمن گوٹھ میں تین خواجہ سراؤں کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو قاتلوں کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ خواجہ سراؤں کے قاتلوں کو ہر صورت گرفتار کر کے مجھے رپورٹ پیش کی جائے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ خواجہ سرا معاشرے کا وہ مظلوم طبقہ ہے جسے ہم سب نے عزت اور احترام دینا ہے، ریاست کسی بھی مظلوم اور معصوم شہری کا قتل برداشت نہیں کرے گی۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے واقعے کی تفصیلات طلب کرلیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان خواجہ سراؤں
پڑھیں:
کراچی: قتل کیے گئے 3 خواجہ سراؤں میں سے 2 کی شناخت ہو گئی
’جیو نیوز‘ گریب—کراچی میں ایم نائن موٹر وے کے قریب نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے قریب قتل کیے گئے 3 خواجہ سراؤں میں سے 2 کی شناخت کر لی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کیے گئے 3 میں سے 2 خواجہ سراؤں کی شناخت ان کے اصل نام محمد جیئل اور الیکس ریاست کے نام سے ہوئی ہے۔
خواجہ سراؤں کی تنظیم نے تینوں ہلاک افراد کی شناخت عینی، عصمہ اور ثمینہ کے نام سے کی۔
ریسکیو حکام کے مطابق تینوں خواجہ سراؤں کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے، لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ موٹر وے ایم نائن کے قریب جھاڑیوں سے 3 خواجہ سراؤں کی گولیاں لگی لاشیں ملی ہیں۔
2 خواجہ سراؤں کو سینے پر اور 1 کو سر پر گولی ماری کر قتل کیا گیا، جائے وقوع سے نائن ایم ایم گولیوں کے 2 خول ملے ہیں۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ملیر عبد الخالق پیرزادہ نے میڈیا کو بتایا کہ جائے وقوع سے پرس، ٹشو پیپرز اور دیگر سامان ملا ہے، خواجہ سراء معمول کے مطابق اسی مقام پر آتے تھے اور انہیں اسی جگہ نشانہ بنایا گیا ہے۔
عبدالخالق پیرزادہ نے کہا کہ لاشوں کو قانونی کارروائی کے بعد جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ نے قاتلوں کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔
واقعے پر وزیرِ داخلہ سندھ نے ایس ایس پی ملیر سے ابتدائی رپورٹ طلب کی ہے۔