سپر ٹیکس کیس: آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل سے متعلق ہے، ٹیکس سے اس کا کیا تعلق؟. جسٹس علی مظہر کا استفسار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا ہے کہ آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل کے بارے میں ہے، ٹیکس سے اس کا کیا تعلق ہے؟ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی.
(جاری ہے)
درخواست گزاران کے وکیل احمد سکھیرا نے دلائل دیے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ پیٹرول کی قیمت 150 سے 200 روپے ہو جائے تو کیا ونڈ فال پروفٹ ہوگا،احمد سکھیرا نے کہا کہ سادگی بھی قیامت کی ادا ہوتی ہے ، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ کہیں یہ آپکی سادگی تو نہیں ہے جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ یہ کہہ سکتے تھے کہ کس پر کتنا ٹیکس لگنا چاہیے، احمد سکھیرا نے کہا کہ ان کے پالیسی بیان میں بھی تضاد ہے. جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ مطلب یہ کہ آپ صرف تناسب سے ناخوش ہیں احمد سکھیرا نے دلیل دی کہ ونڈ فال پروفٹ پالیسی کی وجہ سے ہو رہا یے، اگر تین چار لوگ فائدے میں ہیں اکثریت نقصان اٹھا رہی ہے تو ٹیکس کیسے لگے گا، انکم ٹیکس میں بنیادی حقوق شامل نہیں اس حوالے سے میرا انحصار آرٹیکل 10 اے پر ہے. جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل کے بارے میں ہے ٹیکس سے اس کا کیا تعلق ہے، احمد سکھیرا نے موقف اپنایا کہ ٹیکس میں عوامی سماعت کا حق ہونا چاہیے جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کچھ چیزیں ہیں جو میونسپل ٹیکس میں ہیں، انکم ٹیکس کے حوالے سے قانون میں عوامی سماعت کی کوئی شق نہیں ہے. احمد سکھیرا نے کہا کہ فئیر ٹرائل ایک علیحدہ حق ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ ٹیکس نافذ کرنے کا طریقہ کار کیا ہے، اس کیس میں ڈیو پراسس کی خلاف ورزی کہاں ہے احمد سکھیرا نے موقف اپنایا کہ یہ انٹری 47 کی بھی خلاف ورزی ہے، میری اتنی عمر ہو گئی ہے میرے بچے بیرسٹر ہیں یہاں بیٹھے ہیں. جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ کی عمر کیا ہے، احمد سکھیرا نے جواب دیا کہ میری عمر 57 سال ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 57 سال کو آپ بوڑھا سمجھتے ہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے جواب پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے احمد سکھیرا نے کہا کہ ایک دن یہاں ہم میں سے کوئی نہیں ہوگا لیکن یہ عدالتی فیصلہ موجود ہو گا کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس جمال خان مندوخیل نے احمد سکھیرا نے کہا کہ جسٹس محمد علی مظہر نے نے استفسار کیا آرٹیکل 10 اے ٹیکس سے
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء کے درمیان دلچسپ مکالمہ
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں سول سروس رولز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کے ججز اور وکلاء میں مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ مکالمہ ہوا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا یہ کیس آج ختم ہو جائے گا؟ وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ میرے خیال سے آج شاید کیس ختم نہ ہو پائے۔
دوران سماعت، وکیل فیصل صدیقی نے نام لیے بغیر 27 آئینی ترمیم کا تذکرہ کیا۔
وکیل فیصل صدیقی میری درخواست ہے کہ کیس کا آج فیصلہ کیا جائے، میں وفاقی شرعی عدالت کی بلڈنگ میں کیس پر دلائل دینا نہیں چاہتا، بلڈنگ ہی لے لینی تھی تو وفاقی شرعی عدالت کی کیوں؟ بلڈنگ لینی تھی تو ساتھ والی عمارت لے لیتے۔
وکیل فیصل صدیقی کے بات پر آئینی بینچ کے ججز مسکرا دیے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ رات آپ کے حق میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ مجھے کوئی شبہ نہیں سپریم کورٹ کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر یہی ایمان ہے تو پھر فکر کی کیا بات ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم آئین کے پابند ہیں۔
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ وفاقی شرعی کیوں بنائی گئی تھی، آپ ججز اس کمرہ عدالت میں کتنے گرینڈ لگتے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عمارت کے تبدیل ہونے سے اختیارات کم نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سول سروس رولز سے متعلق کیس سماعت کے لیے فکس تھا۔