اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر یہ نہ سمجھیں کہ آپ عقل کُل ہیں، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ ہم وفاق کے اتحادی نہیں بلکہ جمہوریت کے لیے انہیں سپورٹ کرتے ہیں، چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ تمام ممالک سے سیلاب میں مدد لی جائے، 300 ارب روپے کی گندم امپورٹ کی جا رہی ہے، اگر یہ کسان کو سبسڈی دی جاتی تو بہتر تھا، اتنی گندم منگوانے سے کس کو فائدہ ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر یہ نہ سمجھیں کہ آپ عقلِ کُل ہیں، وفاقی حکومت ایسے فیصلے کرے جس سے عوام کے حالات میں بہتری آئی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم وفاق کے اتحادی نہیں بلکہ جمہوریت کے لیے انہیں سپورٹ کرتے ہیں، چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ تمام ممالک سے سیلاب میں مدد لی جائے۔ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ 300 ارب روپے کی گندم امپورٹ کی جا رہی ہے، اگر یہ کسان کو سبسڈی دی جاتی تو بہتر تھا، اتنی گندم منگوانے سے کس کو فائدہ ہوگا؟ 2005ء سے پہلے پاکستان گندم ایکسپورٹ کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بنے تو پتہ چلے کہ پنجاب میں اس سے کم تباہی ہوسکتی تھی، ناتجربہ کاری کی وجہ سے نقصان زیادہ ہوا، ہم نے بہتر پلاننگ کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ چند ہفتوں بعد کراچی میں ڈبل ڈیکر بسیں بھی پہنچ جائیں گی۔ جام صادق پل آخری مراحل میں ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ ایک ہفتے میں اسے مکمل کر لیا جائے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ مختلف پروجیکٹس پر کام کر رہا ہے، خواتین کو الیکٹرک موٹرسائیکل دی جائیں گی، سندھ میں الیکٹرک بس بنانے کے پلانٹس لگیں گے، عوامی مسائل کو حل کرنا سندھ حکومت کی ترجیح ہے۔ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ چین دھابیجی میں فیکچرنگ پلانٹ لگانا چاہتا ہے، صدر زرداری چاہتے ہیں کہ یہاں کے لوگوں کو چین میں تربیت دی جائے، توانائی سیکٹر سمیت مختلف معاملات پر چین میں بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امتیاز میر اور خواجہ سراؤں کے قتل کا واقعہ انفرادی نوعیت کا ہے، ان واقعات کے خلاف کوئی محرکات ہیں، ان کو دہشت گردی نہیں کہہ سکتے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ نے کہا کہ
پڑھیں:
گندم کسی صورت درآمد نہیں ہونی چاہئے، وفاق، سندھ حکومت میں اتفاق
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاق اور سندھ حکومت نے گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے اور گندم کسی صورت درآمد نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سے وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی رانا تنویر نے وفدکے ہمراہ ملاقات کی جس دوران چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور معاون خصوصی خوراک جبار خان بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ اور وفاقی وزیر کے درمیان ملاقات میں گندم کی درآمد کے بجائے اپنے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی اور مدد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ملکی سطح پر گندم کے لیے نیشنل پالیسی صوبوں کی مشاورت سے بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ 3300 سے 4000 روپے گندم کی اوپن مارکیٹ میں قیمت ہے، ایسی پالیسی بنائی جائے گی جس سے کاشتکاروں کو فائدہ ہو نہ کہ مڈل مین کو، گندم کسی صورت درآمد نہیں ہونی چاہیے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بلاول بھٹو نے فوڈ سکیورٹی کا خطرہ پہلے سے ظاہر کیا ہے۔ ہمیں کاشت کاروں کو اچھی سپورٹ پرائس دینی پڑے گی۔ ملک میں گزشتہ سال 6 فیصد گندم کی بوائی کم ہوئی۔ اچھی سپورٹ پرائس دیں گے توکاشتکار گندم اگائیں گے۔ سندھ میں 34 لاکھ 52 ہزار میٹرک ٹن گندم کی پیداوار ہوتی ہے اور سندھ میں 13لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن گندم موجود ہے۔ فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے کوئی نیشنل پالیسی بنانی ہوگی۔ گزشتہ سال بہت بڑی غلطی کی کہ سپورٹ پرائس مقرر نہیں کی۔ کاشتکاروں کو گندم میں گزشتہ سال نقصان ہوا وہ اپنی زمین بیچنے پر مجبور ہوئے۔ ہمیں اپنے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے زیادہ پیداوار کرنی ہوگی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا وزیراعظم کی ہدایت پر میں وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کرنے آیا ہوں۔ وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ سٹرٹیجک گندم کے ذخائر موجود ہوں۔