پاکستان سمیت 8 اسلامی ممالک کا مشترکہ بیان، غزہ میں امن کے لیے ٹرمپ کی کوششوں کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
پاکستان، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، ترکیہ، سعودی عرب، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت اور ان کی جانب سے غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے کی جانے والی سنجیدہ کوششوں کا خیرمقدم کیا ہے۔
وزرائے خارجہ نے صدر ٹرمپ کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ امن کی راہ تلاش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، خطے میں امن قائم کرنے کے لیے امریکا کے ساتھ شراکت داری نہایت اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ: نیتن یاہو کی حمایت حاصل، حماس کی منظوری باقی
وزرائے خارجہ نے صدر ٹرمپ کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا کہ جنگ ختم کرنے، غزہ کی تعمیر نو، فلسطینی عوام کی بے دخلی کو روکنے اور جامع امن کے قیام کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے، نیز مغربی کنارے کے الحاق کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزرائے خارجہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ امریکا اور دیگر فریقین کے ساتھ مثبت اور تعمیری انداز میں مشغول رہیں گے تاکہ ایک ایسے معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے جو خطے کے عوام کے لیے امن، سلامتی اور استحکام یقینی بنائے۔
????PR No.
Joint Statement by the Foreign Ministers of Jordan, United Arab Emirates, Indonesia, Pakistan, Türkiye, Saudi Arabia, Qatar and Egypt
????⬇️https://t.co/qYtoA87qi2 pic.twitter.com/vPM4tsk1wF
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) September 29, 2025
مشترکہ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع معاہدے کی ضرورت ہے جس میں غزہ کو مکمل انسانی امداد کی فراہمی، فلسطینیوں کی بے دخلی کی ممانعت، یرغمالیوں کی رہائی، تمام فریقوں کے لیے سیکیورٹی میکانزم، اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا، غزہ کی تعمیر نو اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر ایک منصفانہ امن کے لیے راہ ہموار کی جائے، جس کے تحت غزہ اور مغربی کنارے کو ایک فلسطینی ریاست میں یکجا کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسلامی ممالک امریکا جنگ بندی حماس عرب ممالک غزہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسلامی ممالک امریکا عرب ممالک کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی حراست میں مشتاق احمد سمیت تمام پاکستانیوں کی رہائی کیلیے ثالثی ملک سے رابطہ جاری ہے، اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نائب وزیر اعظم اور وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت تمام گرفتار پاکستانیوں کی رہائی کے لیے ایک بااثر یورپی ملک کے ساتھ رابطے میں ہے۔
وفاقی وزیر خارجہ نے کہاکہ اطلاعات کے مطابق سابق سینیٹر کو اسرائیلی فورسز نے گرفتار کیا ہے اور حکومت پاکستان کی پوری کوشش ہے کہ تمام پاکستانیوں کو بحفاظت وطن واپس لایا جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ چونکہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان کوئی سفارتی تعلقات موجود نہیں ہیں، اس لیے ان رہائی کی کوششیں تیسرے ملک کے ذریعے کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے امن معاہدے سے متعلق 20 نکاتی پلان میں اسلامی ممالک کی طرف سے دی گئی ترامیم کو شامل نہیں کیا گیا، جس پر پاکستان کو تحفظات ہیں اور اس ڈرافٹ کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ وزیر اعظم نے امریکی صدر ٹرمپ کے پہلے ٹویٹ کا فوری جواب دیا، اس وقت تک ڈرافٹ میں تبدیلیوں کا علم نہیں تھا، فلسطین کے معاملے پر پاکستان کا موقف قائداعظم کے مؤقف کے عین مطابق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے پاکستان کے مسائل اجاگر کیے اور اسرائیل کا نام لے کر اس پر تنقید بھی کی، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور عرب ممالک غزہ میں خون ریزی روکنے میں ناکام رہے ہیں جبکہ ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کا بنیادی مقصد غزہ میں جنگ بندی تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اکتوبر میں 40 ممالک کے وزراء پاکستان کا دورہ کریں گے اور آج بھی 40 ممالک کے سفارتکاروں سے اہم ملاقاتیں ہو رہی ہیں، حرمین الشریفین پر ہماری جان بھی قربان ہے، یہ معاہدہ اچانک نہیں بلکہ پی ڈی ایم دور میں شروع ہونے والی بات چیت کا تسلسل ہے جسے موجودہ حکومت نے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی اہم اور سوچا سمجھا معاہدہ ہے جس پر دیگر اسلامی ممالک نے بھی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ اگر مزید ممالک شامل ہوئے تو یہ ایک نیٹو کی طرز پر پلیٹ فارم بن سکتا ہے اور میرا یقین ہے کہ پاکستان مسلم امہ کی قیادت کرے گا۔